نال گریشہ میں تعلیمی صورتحال ابتری کا شکار ،

بختیار رحیم بلوچ

نال گریشہ موضع پتن کنری کے پراہمری سکول گزشتہ چار سالوں سے بند هے. موضع پتن کنری کے سکول ہارڈ بلوچستاں کے وقت لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک کچا مکان بطور سکول بنایا گیا تها .اور ایک مقامی افراد کو ہارڈ بلوچستان والوں نے بطور ٹیچر رکها گیا تها .ٹیچر کا ماہانہ تنخواه ہارڈ بلوچستان والوں نے فراہم کرتا رہا تها .تقریباً دو سال تک بچے زیر تعلیم رہے .اور دو سال بعد ہارڈ بلوچستان ختم ہوا تو سکول کی ٹیچر کی تنخواه بند هوا .تو ٹیچر نے ایک دو مہینے کے بعد پڑهانا چهوڑ دیا .پهر لوگوں نے ایک اور مقامی میٹرک پاس افراد کوٹیچنگ کے لئے رکھ دیا .اور اس ٹیچر کو ہر بچوں کے والدیں ماہانہ فیس کے حساب سے پیسے دیتا رہا .اور دو تین مہینے کے بعد غریب اور کم آمدنی والے افراد نے اپنے بچوں کی فیس ادا نہ کر سکا .مگر مناسب تنخواه نہ ملنے پر ٹیچر نے مزید پڑهانے سے معزت کر لیا.اب اس سکول کی کچا کمرہ کا کهڑکی اور دروازه ٹوٹ گئے ہیں .چهت کی لیکج کی وجہ سے بارش سے پانی سکول میں ٹپکتی ہیں اسی وجہ سے سکول مذید خستہ ہوتا جارہا ھے دیوار بهی گرنے والی هے
.موضع پتن کنری میں تقریباً 200سو زاید بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہورہے هیں.اوربچوں کےوالدیں کو کوئی اتنی مالی حیثیت نہیں هے .کہ وه ایک ٹیچر کو فیس سے رکھ کر اپنے بچوں کے پڑهائی کو جاری رکهیں .لہذا موضع پتن کنری کے بچوں کے والدیں وزیر اعلی جام کمال صاحب اور میر یونس عزیز زہری آغا شکیل دُرانی ،ثناء بلوچ اور تمام ایجوکیشن آفیسراں سے اپیل کرتے ہیں کہ وه گریشہ پتن کنری کے سکول کی بحالی کیلئے اپنا کردار ادا کریں .ہمارے بچوں کی زندگی کو تباہی سے بچایا جاہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں