بشیر بلوچ کی جبری گمشدگی کے بعد قتل کوئی معمہ نہیں بلکہ گزشتہ کئی واقعات کا تسلسل ہے، حق دو تحریک بلوچستان
کوئٹہ (پ ر)حق دو تحریک بلوچستان کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ بشیر ولد عبدالغنی کے ماورائے عدالت قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ بیام کے مطابق سی ٹی ڈی کے تحویل سے قیدی کی ماورائے عدالت قتل اس بات کا ثبوت ہے کہ اس بہیمانہ قتل میں سی ٹی ڈی برابر کی شراکت دار ہے اور سی ٹی ڈی بلوچ نوجوانوں کے جبری گمشدگیوں اور قتال میں شراکت داری اور سہولت کاری کا کردار ادا کررہی ہے کیونکہ سی ٹی ڈی کے اپنے پریس ریلیز میں واضح ہے کہ مقتول بشیر ان کے حراست میں ہے لیکن اس کے باوجود بشیر کے لاش کا ضلع سے باہر ملنا انتہائی تشویش ناک ہے۔بیان میں کہا گیا کہ مقتول بشیر کو سی ٹی ڈی نے اپنے حراست سے غیرقانونی طور پر دیگر سیکیورٹی ایجنسی کے حوالے کرکے اسے فرار کا نام دے کر وہی گھناؤنا سازش کیا جس طرح پچھلے کئی دفعہ سی ٹی ڈی نے اپنے تحویل سے کئی نوجوانوں کو غائب کرکے کیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر مقتول بشیر کے قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کی گئی اور سی ٹی ڈی اپنے گھناؤنے حرکتوں سے باز نہیں آتا تو اس ادارے کے خلاف بھرپور مہم چلائیں گے اور قتل کی حقیقت عوام کے سامنے لائیں گے۔