طاقت کے بجائے بلوچستان کے مسائل کو حل اور لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے ، آغا حسن بلوچ
کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے اپنے بیان میں بلوچستان میں آپریشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے بلوچستان میں پانچواں آپریشن دو دہائی سے ہنوز جاری ہے مشرف دور یا اس سے پہلے جتنے آپریشن ہوئے اس کے تباہ کن نتائج آج تک عوام بھگت رہے ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان کے عوام معاشی و معاشرتی مشکلات ، ذہنی کوفت کا سامنا کر رہے ہیں ایک بار پھر طاقت کے گھمنڈ میں حالات کو اس نہج تک پہنچا دیا گیا ہے کہ حالات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر آچکے ہیںانہوں نے کہا کہ طاقت کا بے جا استعمال معاشروں میں بحرانات کو جنم دیتا ہے ماضی کے تلخ تجربات کے باوجود اب بھی اس راہ پر حکمران گامزن ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر پارٹی کاواضح موقف رکھا کہ طاقت ، مظالم ، ناانصافیوں،بلوچ نسل کشی سے حالات بہتر نہیں ہو سکتے بی این پی کی قیادت واضح کرتی آ رہے کہ بلوچستان کے حساس معاملات لاپتہ افراد کو بازیاب اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ بند کیا جائے اسٹیلبشمنٹ اور حکمرانوں اگر حالات کو باریک بینی سے دیکھتے حالات آج اس نہج پر نہ ہوتے انہوں نے کہا کہ فارم47کے حکمران بلوچستان کے مسائل حل نہیں کر سکتے بلوچستان کے مسئلے افہام و تفہیم ، مذاکرات سے حل کیا جائے اور آپریشن کا فیصلہ واپس لیا جائے دریں اثناءپارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ میر اکرم جتک کے پانچ سالہ کمسن بیٹے علی محمد جتک اورمعصوم خان کاکڑ کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے پورا بلوچستان سراپا احتجاج ہے مگر حکمران ٹھس سے مس نہیں رہے اور بھڑک بازی سے بھی باز نہیں آ رہے ہیں –