راشد بلوچ کی جبری گمشدگی کو 12 سال مکمل ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور حکومت بازیابی کیلئے فوری کردار ادا کریں ،ہمشیرہ
جبری لاپتہ عبدالراشد کے ہمشیرہ نے کہا ہے کہ میرے بھائی عبدالراشد بلوچ کو 27 نومبر 2012 کو جناح ٹاؤن، کوئٹہ سے مسلح افراد نے زبردستی اٹھایا تھا۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد سے ہمارے خاندان کو ان کی کوئی خبر نہیں ملی ہے۔ عبدالراشد بلوچ کی جبری گمشدگی کو اب 12 سال مکمل ہو رہے ہیں، اور ان کے اہل خانہ انصاف کے منتظر ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جبری گمشدگیاں ایک سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں جو متاثرہ افراد اور ان کے خاندانوں کے لیے ناقابلِ برداشت تکلیف اور غیر یقینی کی کیفیت پیدا کرتی ہیں۔ یہ مسئلہ نہ صرف متاثرہ خاندانوں بلکہ پوری معاشرتی انصاف کے اصولوں پر سوالیہ نشان ہے۔ہم تمام انسانی حقوق کی تنظیموں، سول سوسائٹی، اور حکومتی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ عبدالراشد بلوچ کی فوری بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور پاکستان میں جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو ختم کرنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور متاثرین کے خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ 27 نومبر 2024 کو ایکس پر کمپینعبدالراشد بلوچ کی بازیابی کے لیے 27 نومبر 2024 کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کمپین چلائی جائے گی۔ ہم تمام انسان دوست افراد سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس کمپین میں شریک ہو کر اپنی آواز بلند کریں اور عبدالراشد بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کریں۔جبری گمشدگیاں صرف ایک خاندان کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ ہمیں مل کر اس کے خاتمے کے لیے کام کرنا ہوگا تاکہ ہر شہری کو آزادی اور انصاف کا حق مل سکے۔