زندہ عمران خان سے مرا ہوا زیادہ خطرناک، مقبول سیاسی نظر کو ختم نہیں کیا جا سکتا، محمو د خان اچکزئی

کوئٹہ(یو این اے ) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور اپوزیشن اتحاد ”تحریک تحفظ آئین پاکستان” کے سربراہ، محمود خان اچکزئی نے خان عبدالصمد خان اچکزئی (خان شہید) کی 51ویں برسی کے موقع پر صادق شہید فٹ بال گرائونڈ کوئٹہ میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حفاظت کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے کیونکہ زندہ عمران خان سے مرا ہوا عمران خان زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے خان شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ خان عبدالصمد خان اچکزئی نے اپنے اصولی سیاسی موقف کی خاطر طاقتور عناصر بشمول کوئٹہ، پشاور اور کابل کی مخالفت کا سامنا کیا اور اپنی جان قربان کر دی، مگر اپنے نظریے اور پشتونوں کے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ”وقت نے خان شہید کا موقف درست ثابت کیا ہے اور وہ آج بھی اپنے لاکھوں پیروکاروں کے دلوں میں زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔”محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مقبول سیاسی نظریہ اور قائد کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔آج عمران خان پاکستان کے سب سے مقبول سیاسی رہنما ہیں اور ان کی جماعت نے 8 فروری کے انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی تھی، لیکن افسوس کہ ان کا مینڈیٹ چوری کر لیا گیا۔ ہمارے کئی جیتی ہوئے نشستیں بھی اس انتخابی لوٹ مار کی نظر ہو گئیں۔ انہوں نے موجودہ سیاسی بحران کا حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور ان کی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنوں کو جیل میں ڈالنا، پرامن جلوسوں پر گولیاں چلانا اور بے گناہ کارکنوں کو قتل کرنا مسئلے کا حل نہیں ۔ عمران خان کی رہائی اور ان کے چوری شدہ مینڈیٹ واپس کیا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مرا ہوا عمران خان زندہ عمران خان سے زیادہ خطرناک ہوگا۔ اچکزئی نے بیورکریسی اور سیکیورٹی فورسز کو متنبہ کیا کہ ناجائز حکومت کے غیر قانونی احکامات کی قیمت انہیں چکانی پڑے گی۔ پاکستان کے موجودہ بحرانوں کا واحد حل جمہوراور آئین کی بالادستی اور پارلیمان کی خودمختاری ہے۔اور اس مقصد کے لیے ایک وسیع قومی مکالمے کی ضرورت ہے۔بین الاقوامی سطح پر بات کرتے ہوئے اچکزئی نے عالمی طاقتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی اور اقتصادی اجارہ داری کے لیے متحارب سیاسی اور فوجی بلاکس بنانے کی بجائے، عالمی برادری کو موجودہ تنازعات حل کر کے انسانیت کے فلاح و بہبود کے لیے باہمی تعاون کی طرف بڑھنا چاہیے۔سردست یوکرائن میں جنگ بندی ، شام اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ریاستوں میں امن واستحکام قائم کرے اور فلسطین کی قضیے کا حل نکالا جائے۔ محمود خان اچکزئی نے علاقائی سیاسی استحکام اور اقتصادی خوشحالی کے لیے جنوبی اور وسطی ایشیا کے ممالک خصوصاً پڑوسی ریاستوں کے ساتھ تنازعات کے خاتمے اور اقتصادی و ثقافتی تعلقات کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے اچکزئی نے خبردار کیا کہ افغانستان میں عدم استحکام پاکستان کے لیے خطرناک ہوگا۔ پاکستان کو افغانستان کی آزادی، اس کی خودمختاری اور امن کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ضروری اقدام میں شامل ہونا چاہیے۔پشتون اور بلوچ علاقوں میں امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اچکزئی نے کہا کہ پشتون اور بلوچ کے وسائل پران کے حق کے عملاً تسلیم کیا جائے، اور انہیں برابری کی بنیاد پر سیاسی، معاشی خودمختاری اور شناخت دی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ صرف ضلع پشین اور قلعہ عبداللہ میں ساہیوال کے ایک باشندے کو 125000 ایکڑ زمین الاٹ کی گئی ہے، جس سے پورے پشتون بیلٹ میں سیاسی بے چینی اور احساس محرومی پیدا ہو رہا ہے۔ اچکزئی نے مطالبہ کیا کہ ضلع دکی، ہرنائی، سنجاوی اور رہڑا شم میں قتل کیے گئے مزدوروں کے لواحقین اور کوئلے سے بھرے جلائے گئے ٹرک مالکان کو فوری طور پر معاوضہ دیا جائے، اور ریاست ہر صورت میں امن و امان قائم کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر ریاست ایسا نہیں کرتی تو عوام اور قبائل اپنے حقوق کے لیے کسی بھی قسم کا قدم اٹھانے کا حق محفوظ رکھتے ہیںاور عوام کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہوگا۔ جلسہ عام سے پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان، صوبائی سینئر نائب صدر وضلع کوئٹہ کے سیکرٹری سید شراف آغا، ضلع پشین کے سیکرٹری عمر خان ترین اور پروفیسر عبدالکریم نے خطاب کیا ۔ جبکہ جلسہ عام کی قراردادیں صوبائی سیکرٹری اطلاعات نصیر ننگیال نے پیش کی اور سٹیج سیکرٹری کے فرائض صوبائی سیکرٹری کبیر افغان نے سرانجام دیئے ۔ اور تلاوت کلام پاک کی سعادت مفتی شراف الدین صاحب نے حاصل کی اور دعا خیر بھی کی ۔ جلسہ عام میں پشتونخوامیپ کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرئوف لالا، مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال، مرکزی اطلاعات سیکرٹری تالیمند خان ، مرکزی سیکرٹری مالیات آغا سید لیاقت علی ، مرکزی سیکرٹریز ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ،عبدالجبار خان اتمانخیل ، عبدالحق ابدال، علائوالدین کولکوال، مرکزی کمیٹی کے اراکین ، صوبائی ایگزیکٹیوز کے اراکین نے شرکت کی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں