دینی مدارس کے حوالے سے ہمارے جذبات کے ساتھ نہ کھیلیں ، مولانا واسع

کوئٹہ (آن لائن) امیر جمعیت علما اسلام بلوچستان سینیٹر مولاناعبدالواسع حکومت اگر مدارس بل پر دستخط کرنے سے گریز کرتی ہے تو یہ سیاسی عمل میں عدم اعتماد کو فروغ دیگی مدارس رجسٹریشن کا دیرینہ مسئلہ بہر صرف حل کرنا ہوگا ،جس کی تکمیل کیلئے ملک گیر تحریک شروع کریں گے صورتحال یہ ہے کہ ملاحدہ اور تجدد پسندوں کی ایک کھیپ کا مقصد امت مسلمہ کو اس کے ماضی سے کاٹ دینا اور اسے دین اسلام میں اپنے مغربی اقائیوں کی مرضی و منشا کے مطاق تحریف کرنا ہے جسکی راہ میں مدارس ہی رکاوٹ ہیں دینی مدارس کے حوالے سے ہمارے جذبات کے ساتھ نہ کھیلیں ، جمہوری طریقے سے پاس شدہ بل مسترد کرکے حکومت دینی مدارس اور دینی طبقے کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ بحرالعلوم قلعہ سیف للہ کے سالانہ دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب کرتے کیا۔ انہوں نے کہا کہ فارغ التحصیل طلباء اب عملی میدان میں گہری، تحقیقی، دقیق، وسیع اور بلا امتیاز و بغیر تعصب کے کھلے ذہن کے ساتھ ہمہ جہت مطالعہ کرنا اپنی روزمرہ زندگی کامعمول بناتے ہوئے دور حاضر میں اپنی زمہ داری کا ادراک کریں۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کی پرورش ایک خاص فکر کے زیر اثر ہوئی ہے۔ یہ بہت محدود دنیا ہے اس سے آگے بہت وسیع جہاں موجود ہے۔ اگر آپ ایک جید، معتدل، مصلح، مبلغ، حق پرست، عادل اور خدا ترس عالم دین بننا چاہتے ہو تو کھلے ذہن کے ساتھ بہت کچھ پڑھنا، اسے پرکھنا، سمجھنا اور ہضم کرنے کی ہمت پیدا کرنا ہو گی۔ تنقیدی نقطہ نظر کی بجائے، تحقیقی اور مثبت نقطہ نظر اور طرز عمل کے ذریعے ہی ایک معتدل، متوازن اور متاثر کن شخصیت وجود میں آتی ہے جو ایک داعی دین اور عالم دین کے لیے اہم ترین وصف ہے۔ معاشرے کی تعلیم و تربیت اور اشاعت دین کے لئے واجب ہے کہ ہر طرح کے تعاصب کے حصار سے باہر نکلا جائے اور وسیع النظری، وسیع القلبی اور وسیع الظرفی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے دین کی حکمت اور موعظہ حسنہ کے اصولوں کے مطابق اصل دین کو پیش کیا جائے۔ تدریج، ترتیب اور ترجیح کا خیال رکھنا بہرحال انتہائی لازمی ہوگا انھوں نے کہاں کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں جس کی حفاظت ہم سب پر لازم ہیں جس کا ہر فورم پر بھر پور دفاع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں بعض قوتیں مدارس کے خلاف پروپیگنڈوں میں مصروف ہیں جو کسی صورت پر قبول نہیں اور اس کی بھر پور مزاحمت کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ملک میں حقیقی اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے بھر پور اقدامات کر رہی ہے اور مختلف اوقات میں ختم نبوتؓ میں ترامیم کرنیوالوں کو بھر پور جواب دے رہی ہے جس کا دفاع ہم اپنے خون کے آخری قطرے تک کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے تگ و دو کر رہی ہے تاہم اس کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔انھون نے کہاں کہ ہر دور میں ایسے کردار پید کئے جاتے ہیں ، جو ہمیشہ مدارس اور اہل مدارس کے خلاف منافرت اور منازعت اور دینی مدارس کے خلاف معرکہ آرائی کو ملک وملت کی سب سے بڑی خدمت تصور کرتا ہے، اور بار بار وقفے وقفے سے اس پروپیگنڈہ کو ہوا دیتا رہتا ہے کہ دینی مدارس سے فارغ التحصیل دورِ جدید کے تقاضوں اور ضروریات سے نابلد اور بے خبر ہیں۔ حالانکہ اہل بصیرت علمائے حق دورِ جدید کے تقاضوں سے نہ صرف یہ کہ باخبر ہیں، بلکہ اللہ تعالی کی کتاب اور حضور اکرم کی احادیث مبارکہ کی تدریس ، تعمیل اور ترویج کے ساتھ ساتھ مسلم امرا اور عام مسلمانوں کی بھی قرآن وسنت کی روشنی میں خیرخواہی اور راہنمائی کرتے آئے ہیں صورتحال یہ ہے کہ ملاحدہ اور تجدد پسندوں کی ایک کھیپ کا مقصد امت مسلمہ کو اس کے ماضی سے کاٹ دینا اور اسے دین اسلام میں اپنے مغربی اقائیوں کی مرضی و منشا کے مطاق تحریف لانا اور چودہ سو سالہ متفقہ اور متوارث تعبیر سے محروم کردینا ہے اور یہ اپنے غلط نظریات ، پریشان خیالات اور ہوی وہوس سے معمور افکار کی ترویج کے لیے اپنے آپ کو ہمیشہ صاحب ِاختیار وصاحب ِاقتدار لوگوں کے ساتھ نتھی کرلینے میں مصلحت تصور کرتی اور اس میں اپنی عافیت سمجھتی ہے اور جب بھی ان کی کج روی اور غلط روی پر انہیں ٹوکا جاتا ہے تو ٹوکنے والوں کے خلاف شور مچادیا جاتا ہے کہ یہ دور جدید کے تقاضوں سے واقف نہیںانھوں نے اخر میں کہاں کہ قائد ملت اسلامیہ اگر کل کو مدارس کی رجسٹریشن کگ حوالے سے اسلام آباد کارخ کریں تو آ پ سب انکے شاہ بشانہ ہوں گے ،جس پر تمام مجمع نے کھڑے ہوکر تائید کی۔