پشتون بلوچ متحد ہو کر بغیر بندوق اٹھائے عوامی طاقت سےاپنے مطالبات منوا سکتے ہیں، محمود اچکزئی

سبی(پ ر)کسی ٹیلی ویژن پر خبر چلی تھی کہ محمود خان اچکزئی عمران خان کے معافی کی درخواست آرمی چیف کے پاس لے گئے ہیں، میں غریب آدمی ہوں خدا کے سوا کسی اور کے سامنے جھکنے کو کفر سمجھتا ہوں میں غریب آدمی ہوں میں ایک صحیح مسلمان،ایک صحیح پشتون، ایک صحیح انسان صرف اس کو سمجھتا ہوں جو واحد خدا سے معافی کا خواستگار ہو دوسرے انسانوں سے معافی مانگنا نہ میرا کام ہے اور نہ ہم یہ غلط کام کرینگے اور نہ عمران خان یہ کام کریگا۔ جھوٹ اور ایسی باتوں سے حکومتیں نہیں چلائی جاتیں۔ عمران خان اس ملک کے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے پاپولر لیڈر ہیں،سبی ڈویژن کا یہ جرگہ ان تمام خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتا ہے جن کے جوان بچے اسلام آباد میں گزشتہ دنوں پر امن احتجاج کے دوران شہید کئے گئے، چور حکومت ان تمام لوگوں کے لواحقین سے معافی مانگیں جنہیں شہید،زخمی کیا گیا اور گولیاں ماری گئیں۔ گولیوں سے لوگوں کو احتجاج سے نہیں روکا جاسکتا بلکہ اور بھی لوگ نکلیں گے اور پشتونخواملی عوامی پارٹی بھی ان کے ساتھ ہوگی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں کوئی پشتون بلوچ اتحاد نہ سکھائے،خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے ساتھ انجمن وطن میں سبی کا ڈینومل ہندو خزانچی تھا اور خان شہید کے قریبی ساتھی اور دوست یوسف عزیز مگسی جس کے نام پر خان شہید نے کوئٹہ میں اپنے پہلے پریس کا نام عزیز پرنٹنگ پریس رکھا،جس سے استقلال اخبار کا اجرا کیا جاتاتھا۔ خان شہید کا دوسرا ساتھی عبدالرحمن بگٹی تھا۔ ہم بار بار بلوچ بھائیوں سے یہ کہہ چکے ہیں کہ آئیں ملکر ہم سیاسی طور طریقے پر متحد ہوں اپنے عوام کی طاقت سے بغیربندوق اٹھائے وہ سب مطالبات جمہوری احتجاج کے ذریعے منواسکتے ہیں جو ہمارا حق ہے۔ بعض لوگوں نے خدانخواستہ ایسا رنگ دیا کہ پشتونخوامیپ پشتون بلوچ کے درمیان چپقلش پیدا کررہی ہے ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ جرگے ہم نے بنوں سے شروع کئے تھے جس کا منتہائے مقصود یہ تھا کہ پشتون وطن میں ہر طرف کشت وخون ہے،پشتونوں کی عزت وننگ وناموس اور جان ومال کے تحفظ کا کوئی خیال نہیں رکھتا ہر طرف سے ان کی زمینیں ان کے قدرتی وسائل پر قبضے شروع ہوئے ہیں اس لیے ہم نے یہاں یہ جرگہ منعقد کیا۔ غلام بولک بلوچ ہے وہ سبی میں خجک کے ساتھ شریک زمینداری ہے۔آج وہ یہاں ہوگا ہم اس کے بھی عزت ننگ وناموس رکھنے کے لیے آئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربرا ہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے سبی ڈویژن کے عوامی جرگہ کے دوسرے روز کے آخری سیشن سے سبی جرگہ ہال میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عوامی جرگہ کی صدارت پارٹی کے مرکزی سیکرٹری نواب محمد ایاز خان جوگیزئی نے کی۔ جس میں سبی، سانگان، کوہلو، زیارت، سنجاوی، ہرنائی، شاہرگ، خوست کے معتبرین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخوامیپ کسی قوم کا قوم،فرقے کا فرقے، مذہب کا مذہب پر ظلم کے مخالف ہے اس کو کسی صورت نہیں مانتے۔ آئیں ملکر پاکستان کو برابری کی سطح پر چلائیں کیونکہ اس وقت پاکستان کی سیاست کے درجہ حرارت کا پارہ چڑھ رہا ہے۔ عمران خان کو رہا کریں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتون بلوچ اتحاد کا یہ الاپ ہمیں کوئی نہ سکھائے۔ انہوں نے کہا کہ نواب غوث بخش بزنجو صاحب مرحوم کو وعدہ دے چکا ہوں جب وہ بستر مرگ پر پڑے تھے، جگر کے کینسر میں مبتلا تھے میں ان کی عیادت کے لیے گیا ان کا بیٹا بزن خان اور سینٹر طاہر بزنجو دونوں موجود تھے۔ بزنجو صاحب نے مجھ سے کہا کہ قریب آئیں ان کے آنکھوں سے آنسو ٹپک رہے تھے انہوں نے کہا کہ ‘محمود میں سیاست میں جو کچھ ہوں میرا استاد عبدالصمد اچکزئی ہے میں آپ سے ایک درخواست کرتا ہوں عبدالصمد خان اچکزئی کے بیٹے کی حیثیت سے اور ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے کہ بلوچستان پہ پشتونخوامیپ ہولا ہاتھ رکھے۔ ہم اس بلوچستان کو کسی قیمت پر خراب کرنا نہیں چاہتے۔ آئین اس پشتون بلوچ دو قومی صوبے کے برابری کی بنیاد پر چلائیں ہم بھی اور آپ بھی ان مشکلوں سے آزاد۔ محمود خان اچکزئی نے شہباز شریف کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے لیے ان خاندانوں سے معافی مانگو جن کے بچوں کو آپ نے ناحق مارا، یہاں نہ کوئی کسی کا آقا ہے نہ کوئی کسی کا غلام اس ملک کو چلانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ آئین کی بالادستی ہوگی، جس آدمی کو عوام ووٹ دیگی وہ منتخب نمائندہ ہوگا اور پاکستان کی داخلہ وخارجہ پالیسیاں صحیح ووٹوں سے منتخب پارلیمنٹ بنائے گی۔ انسانوں کو برابر سمجھا جائے گا۔ آج بھی پاکستان کے چلانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ پچھلی گناہوں پہ توبہ کی جائے اور سب لوگوں کی مشترکہ کانفرنس بلائی جائے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 400انسانوں کے مرنے کے بعد حسینہ واجد کو بنگلہ دیش چھوڑنا پڑا یہ بڑے خطرناک لوگوں کی سرزمین ہے، خیبرپشتونخوا سارا علاقہ ان کو سپورٹ کررہا ہے اگر خدانخواستہ آپ عوام پہ گولیاں چلائینگے اور عوام بھی گولیاں چلائینگے تو 400آدمی ایک دن میں مر جائینگے پھر پاکستان بہت خطرناک بحران میں مبتلا ہوجائے گا۔ اپنے لوگوں کو سمجھائیں آئین کہتا ہے کہ جو آدمی فوج میں ہوگا وہ سیاست میں مداخلت نہیں کریگا۔ سیاست فوجیوں کا کام نہیں ہم سیاستدان آپ کے لیے دنیا جہاں سے جہاز، ٹینک وغیرہ لے آئینگے۔ آئین میں تمام اداروں کے اختیارات متعین ہیں۔ اپنے لوگوں پہ بھروسہ کریں 5سالوں میں سیاستدان پاکستان کو ایشیئن ٹائیگر بناسکتے ہیں۔ لیکن اس طرح کہ ووٹ کوئی اور جیتے اور آپ فارم 47کے ذریعے شہباز بھائی کو وزیر اعظم بنائیں یہ ڈگڈگی نہیں چلے گی یہ بربادی کا راستہ ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملٹری آپریشن سے کام نہیں چلے گا، نفرتیں بے انصافی سے جنم لیتی ہیں جب انصاف ہوگا لوگوں کو اپنے حقوق ملینگے جب ساحل وسائل پر بلوچ پشتون اور ان وطنوں کے مالکوں کا حق ہوگا تو پھر دہشتگردی نہیں ہوگی۔ گوادر بلوچوں کا ہے اور انہیں یہ ڈر ہے کہ اگر یہاں ایک کارخانہ لگے گا دو لاکھ لوگ آئینگے تو ہم اقلیت میں بدل جائینگے۔ آپ بلوچوں کو ان کے ساحل وسائل اور پشتونوں کے ان کے وسائل پر حقوق واختیارات کی گارنٹی دے دیں سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ بلوچوں سے ہمارا تھوڑا سا گلہ یہ ہے کہ ان کے آفیسران ڈپٹی کمشنرز پشتونوں کی زمینوں کو ہزاروں ایکڑ ز کی تعداد میں کسی غیر فرد کے نام الاٹ کرتے ہیں۔ پشتونخوامیپ پشتونخوا وطن کے ایک ایک انچ سرزمین کسی کو بھی قبضہ یا الاٹ نہیں کرنے دیگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں