والدہ کا تعلق بلوچستان سے، آج وہ بہت خوش ہونگی کہ میں بلوچستان میں ہوں، جسٹس یحییٰ آفریدی

گوادر(آئی اےن پی ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ آئین و قانونی کی بالادستی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا دور دراز علاقوں کے لئے انصاف کی بروقت رسائی ہمارا عزم ہے جبری گمشدگی اور ماورائے قتل دونوں غیرقانونی ہیں عدالت سائلین کو انصاف کی فراہمی کے لئے بلا خوف و خطر کام جاری رکھیں عہد حاضر کی اہم ضرورت تعلیم ہے بچوں کو بہتر سے بہتر تعلیم دلوائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز گوادر جوڈیشل کمپلیکس میں وکلا ءتنظیموں کے زیر اہتمام اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر تے ہو ئے کیا تقریب کے شرکا ءسے چیف جسٹس بلوچستان محمد ہاشم خان کاکڑ، مکران بار کے صدر محراب خان گچکی ایڈووکیٹ، کیچ بار کے صدر عبدالمجید شاہ ایڈووکیٹ، گوادر بار کے صدر نعیم شریف ایڈووکیٹ، پنجگور بار کے صدر علاؤالدین ایڈووکیٹ، سنیئر وکیل سعید فیض ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیاجبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض جاڈین دشتی ایڈووکیٹ نے ادا کی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہاکہ آج میری والدہ بہت خوش ہونگی کہ میں بلوچستان میں ہوں کیونکہ میری والدہ کا تعلق بلوچستان سے ہے کاش کہ میرے بزرگ مرحوم یوسف مستی خان حیات ہوتے اور وہ مجھے بلوچستان میں دیکھتے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں اپنی ذمہ داریوں سے مکمل طورپر آگاہ ہیں انصاف کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے جس سے پہلوتہی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان یا بلوچستان کے دور دراز اضلاع میں انصاف کی رسائی ہماری اولین ترجیح ہے اس لئے میں نے اپنا پہلا سرکاری دورہ کا آغاز گوادر سے کیا ہے بلوچستان کے کم ترقی یافتہ اضلاع میں عدالتوں کو سہولیات کی فراہمی وقت کی ضرورت ہے جس کے لئے بروقت اور فوری اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماتحت عدالتیں بلا خوف و خطر اپنا کام جاری رکھیں وہ کسی کے دباؤ میں نہ آئیں اگر ان پر کسی قسم کا دباؤ رکھا جاتا ہے تو وہ فوری طورپر مجھے آگاہ کریں۔ انہوں نے غیرقانونی ٹرالرنگ سے ماہی گیروں کے روزگار کو جو نقصان کا سامنا ہے اس کے لئے وکلا اور لوگ آئینی راستہ اختیار کریں عدالتیں کسی بھی قسم کے درپیش خدشات جن کا تعلق بنیادی حقوق سے ہےں اس پر فیصلہ دینے کا اختیار رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیاں اور ماروائے قانون قتل دونوں غیرقانونی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بار اور کیچ بار کے نمائندگان نے جن مسائل کی نشاندہی کی ہے ان کے حل کے لئے عملی اقدامات کئے جائینگے میں دوبارہ یہاں آنگا اور مسائل کے حل کے ساتھ آنگا۔ انہوں نے کہا کہ میں وکلا برادری سے درخواست کرتاہوں کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم پر فوکس کریں اور انہیں ہرممکن طریقے سے اچھے سے اچھی تعلیم دلائیں کیونکہ تعلیم کا فروغ اور تعلیم یافتہ ہونا ناگزیر ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے کہا کہ آئین پر عمل کرنے سے مسائل کا حل ممکن ہے ہم لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لئے کوئی فروگزاشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کی حکمرانی سے معاشرے درست اور مثبت انداز سے آگے بڑھ سکتا ہے بلوچستان میں بنچ اور بار کے مسائل کا حل ہمیشہ اولین ترجیح رہی ہے۔ عدالت عالیہ ضلعی عدالتیں اپنی ذمہ داریاں ہر صورت نھبائینگے۔ اس موقع پر مکران ھائی کورٹ بار کے صدر محراب خان گچکی نے بار اور دیگر اہم نوعیت کے مسائل پر مبنی سپاسنامہ پیش کیا۔ تقریب سے گوادر بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد نعیم ایڈووکیٹ، کیچ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالمجید شاہ ایڈووکیٹ، پنجگور بار کے صدر علاوالدین ایڈووکیٹ اور سینئر وکیل سعید فیض ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا جس میں انہوں نے بار کے مسائل، جبری گمشدگیوں اور ماورائے قتل جیسے غیر انسانی سلوک کا تذکرہ کیا۔ تقریب کے نظامت کے فرائض سینئر وکیل جاڈین دشتی ایڈووکیٹ نے سرانجام دیئے۔ تقریب سے قبل معزز مہمانوں چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس بلوچستان کو گوادر بار اور کیچ بار کی جانب سے روایتی کشتی کے سوئنیر پیش کئے گئے۔ تقریب میں شریک ہائی کورٹ کے جسٹس عبداللہ بلوچ، جسٹس روزی خان بڑیچ، جسٹس اقبال احمد کاسی، ریٹائرڈ جسٹس عبدالحمید بلوچ دیگر مہمانوں کو روایتی بلوچی چادر پہنائے گئے۔ تقریب میں رجسٹرار ہائی کورٹ جان محمد گوہر، ایم آئی ٹی ہائی کورٹ پذیر احمد بلوچ، سیشن جج گوادر ظفر جان، ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے افسران، گوادر، کیچ اور پنجگور بار کے وکلا ءبھی موجود تھے۔