بلوچستان بارڈر ٹریڈ الائنس کا مطالبات پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں تحریک چلانے کا اعلان

کوئٹہ(یو این اے)بلوچستان بارڈر ٹریڈ الائنس کے چیئرمین جینئد ریکی نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو ہم صوبے کے تمام اضلاع میں حکومت کے خلاف تحریک چلائیں گے بارڈر ٹریڈ کی وجہ سے لاکھوں لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں ہم وکلا تاجر برادری اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارا ساتھ دیں بلوچستان میں نہ تو کارخانے ہیں اور نہ ہی روزگار کے دوسرے ذرائع ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر حاجی خلیل دہانی امان اللہ ریکی سیف اللہ اور دیگر رہنما بھی موجود تھے حاجی جینئد ریکی نے کہا کہ پاک ایران بارڈر کی مخدوش صورتحال بارے تمام فورمز میں آواز اٹھانے کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے حکومت ہمیں طفل تسلیاں دیکر احتجاج ختم کرواتی ہے اس کے بعد کوئی عملدرآمد نہیں ہوتا ہے اس حوالے سے بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا تھا اپوزیشن جماعتوں نے اسمبلی فلور اور اسمبلی کے باہر بھر پور انداز میں ہمارا ساتھ دیا اور حکومتی وفد نے اپوزیشن اراکین کی موجودگی میں ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ایک ہفتے کے اندر اندر مطالبات پر عمل درآمد شروع کیا جائے گا کئی مہینے گزرنے کے باوجود مسئلہ جوں کا توں ہے انہوں نے کہا کہ ہماری کمیٹی نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے چیمبر میں اسپیکر سے مذاکرات کئے انہوں نے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری اور زاہد ریکی کی سربراہی میں وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی سے طویل ملاقات کرکے بارڈر کے تمام معاملات پر تفصیل سے آگاہ کیا وزیر اعلی نے ہمارے تمام مطالبات کو جائز قرار دیکر حل کرنے کا وعدہ کیا اس کے باوجود عملدرآمد نہیں ہورہا ہے۔ اس حوالے سے گورنر بلوچستان کو بھی اپنی فریاد سنائی لیکن تمام ملاقاتیں نشستا برخاستا کی حد تک رہی ہم نے جمہوری اور پر امن تحریک کے ذریعے اپنے مسائل حکام بالا تک پہنچائے مگر اس کے باوجود بارڈر ٹریڈ کے مسائل حل نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے ہمارے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں اور دو وقت کی روٹی کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں۔ بارڈر علاقے والوں کا گزر بسر بارڈر ٹریڈ سے ہوتا ہے ماشکیل ، تفتان سمیت دیگر علاقوں میں حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے تمام سہولیات ناپید ہیں تعلیم، صحت، روزگار نہ ہونے کے برابر ہیں حکومت تو روزگار دینے سے قاصر ہے لیکن ہم اپنی مد د آپ کے تحت جو روزگار کرکے اپنے اہلخانہ کا پیٹ پالتے ہیںاس کو بند کرکے لوگوں کو جرائم کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہورہی ہے اورا س کے علاوہ ہفتے میں 3 بند بارڈر بند کرکے چھٹی کی جاتی ہے جس سے مسائل جنم لے رہے ہیںاور کاروبار متاثر ہورہا ہے ۔ وزیر اعلی، گورنر، کور کمانڈر، آئی جی پولیس ، آئی جی ایف سی کو مسائل اور مشکلات کے حوالے سے آگاہ کرچکے ہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے جائز مطالبات پر عملدرآمد کو فوری ممکن بنایا جائے بصورت دیگر ہم اپنے روزگار کو تحفظ دینے کیلئے بلوچستان بارڈر ٹریڈ الائنس تشکیل کے پلیٹ فارم پر تحریک چلائیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔