پاکستان اللہ کا دیا ہوا ایک تحفہ، افسوس یہاں پر رہنے والے لوگوں کو اس کی قدر نہیں، بشریٰ رند
کوئٹہ (آن لائن) سابقہ رکن بلوچستان اسمبلی بشری رند نے کہا کہ پاکستان میری زمین، میرا وطن، میری چھاں اور میرا سکون ہے۔ہم سب نے اسے عظیم بنانے کے لئے مل کر کوشش کرنی ہے۔ہمارے اداروں اور افراد کو چاہئے کہ اپنے فرائض ایمانداری اور تندہی سے سرانجام دیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف وفد سے دوران ملاقات کی بشری رند نے کہا کہ پاکستان اللہ کا دیا ہوا ایک تحفہ ہے جو قدرتی دولت سے مالا مال ہے۔ یہ ایک ایسی ریاست ہے جو اسلام کے نام پر وجود میں آئی اور ہمیں چاہئے کہ اس کو مزید کامیاب بنانے کے لئے ایمانداری اور محنت سے کام کریں۔ ہر ادارے کو اپنے طور پر کرپشن کے خاتمے کے لئے کام کرنا چاہئے۔اس کے لئے ہمیں ذاتی طور پر بھرپور محنت کرنا ہوگی۔ جس قوم میں خود اعتمادی آ جاتی ہے وہ قوم ترقی بھی کرتی ہے۔ ہمیں قوم کے اعتماد کو بحال کرنا ہے۔ تاکہ عوام ، حکومت اور ادارے مل کر کام کریں اور سب کا مقصد ایک ہی ہو کہ ہمیں اپنے ملک کو عظیم تر بنانا ہے۔ لیکن صدافسوس یہاں پر رہنے والے لوگوں کو اس کی قدر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس ملک کی قدرکریں اور اپنے وسائل کا صحیح استعمال کریں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ترقی کرنے سے روک نہیں سکتی۔ اگر یہاں پر رہنے والا ہر فرد اپنی ذمہ داری کماحقہ نبھائے، ہر شخص دوسروں کا حق مارنے کے بجائے دوسروں کی مدد کرے، ہر فرد غلط کے خلاف ہو اور سچ کا ساتھ دے اور وقت کی قدر جانے تو ہمیں کامیاب قوم بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ پاکستان کو بہتر بنانے کے لئے ہمیں سب سے پہلے اپنے تعلیمی اداروں کو بہتر بناناہوگا۔ کیونکہ پڑھے گا پاکستان تبھی بڑھے گا پاکستان۔ پڑھنے سے ہی انسان میں اچھے اور برے کی تمیز اجاگر ہوتی ہے۔ اس کے اندر شعور آتا ہے اور وہ عوام کے دکھ درد کو سمجھ سکتا ہے۔پھر وہ ایک اچھااورایماندار لیڈر بن کر ملک کو بخوبی چلا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کسی بھی قوم کا قیمتی اثاثہ ہوتی ہے۔ قوموں پر جب بھی کبھی آزمائش کا دور آتا ہے تو نوجوان نسل اس آزمائش سے نکلنے کے لئے اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ تحریکِ آزادء پاکستان میں بھی نوجوانوں کا کردار ناقابل فراموش رہا ہے۔ موجودہ حالات میں بھی نوجوانوں کے دل میں وطنِ عزیز کو عظیم سے عظیم تر بنانے کا جذبہ موجزن ہے انہوں نے کہا کہ ملکی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور بین الصوبائی ہم آہنگی کے علاوہ تعلیم کو عام کرنا اور اعلی تعلیم تک آسان رسائی ترقی کی بنیادی شاہراہ ہے۔ ملک کی ترقی کے لئے قوم کی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ہم اداروں کے استحکام کی بات کرتے ہیں لیکن اداروں کو مستحکم کرنے کے لئے عوام کی سوچ میں بیداری لانا ضروری ہے جو کہ اداروں کے معمار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر فرد کو چاہئے کہ وہ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔ کیونکہ قانون ملکی ترقی کے لئے بنایا جاتا ہے۔ ہر کسی پر قانون لاگو ہو گا تو سب کچھ خوب سے خوب تر اور عظیم سے عظیم تر ہوتا چلا جائے گا اگر ہم خود میں نظم و ضبط اور قانون کی پاسداری پیدا کرلیں اور قوم کا ہر فرد اپنی جگہ کام ٹھیک سے شروع کردے اور محنت کو اپنا شعار بنا لے، تو وہ دن دور نہیں جب قوم میں ایسے لوگوں کی کثرت ہوگی جو مثبت سوچ کے حامل ہوں گے۔ اور ایسے ہی لوگ قوموں کو ترقی سے ہمکنار کرتے ہیں۔