پاکستانی کمپنیوں پر امریکہ کی پابندیاں بلاجواز، جوہری پروگرام 24 کروڑ عوام کا ہے، جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، شہباز شریف
اسلام آباد (مانیٹر نگ ڈیسک)منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان ایسا قطعی کوئی ارادہ نہیں رکھتا کہ ہمارا جوہری نظام جارحانہ عزائم پر مبنی ہو، یہ 100 فی صد دفاعی نظام ہے۔ پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی جاتی ہے تو ہم صرف اپنا دفاع کریں گے۔خیال رہے کہ امریکہ نے چند روز قبل پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے منسلک چار اداروں پر پابندیاں عائد کی تھی۔ یہ میزائل جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔جن فرمز پر پابندیاں عائد کی گئیں ان میں پاکستان کے بیلسٹک پروگرام کا ذمہ دار قومی ادارہ نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) سرِ فہرست ہے جب کہ ایفیلی ایٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ اور راک سائیڈ انٹرپرائز پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ایک بات طے ہے کہ پاکستان کا جوہری پروگرام پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا ہے، جو انہیں زیادہ عزیز ہے۔ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، پوری قوم اس پروگرام پر یکسو ہے اور پوری طرح متحد ہے۔امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا تھا کہ مذکورہ کمپنیوں پر پابندی کا فیصلہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہے۔امریکہ کی قومی سلامتی کے نائب مشیر جون فائنر نے بھی یہ کہا تھا کہ پاکستان دور تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کی ایسی صلاحیت حاصل کر رہا ہے جو آخر کار اسے اس قابل بنا دے گی کہ وہ جنوبی ایشیا سے باہر بشمول امریکہ کے اندر تک اہداف کو نشانہ بنا سکے گا۔پاکستان کے دفترِ خارجہ نے امریکی عہدے دار کے اس بیان کو غیر ضروری قرار دیا تھا۔ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے امریکہ کے لیے کبھی مذموم عزائم نہیں رکھے اور یہ بنیادی حقیقت تبدیل نہیں ہوئی۔