ایران سکیورٹی تھریٹ نہیں اگر تہران ایٹمی ہتھیار بنانا چاہتا تو بہت پہلے یہ کام ہوچکا ہوتا، جواد ظریف

ڈیوس (مانیٹر نگ ڈیسک)ایران کے اسٹریٹیجک نائب صدر جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران سیکورٹی خطرہ نہیں ہے، اگر تہران ایٹمی اسلحہ بنانا چاہتا تو بہت پہلے یہ کام ہوچکا ہوتا۔ امید ہے اس بار ٹرمپ دور زیادہ سنجیدہ اور زیادہ حقیقت پسندانہ ہوگا۔ کوئی بھی ایران کو اپنی خواہشات پوری کرنے کے لیے آسان جگہ نہ سمجھے۔ ہم دھمکیوں پر نہیں مواقعوں کی بنیاد پر آگے بڑھ سکتے ہیں۔ایرانی خبر رساں ایجنسی ”اِرنا“ کے مطابق محمد جواد ظریف نے ڈیووس عالمی اقتصادی فورم کی سالانہ نشست میں کہا کہ بعض ممالک کوشش کررہے ہیں ایران کو سکیورٹی تھریٹ بنا کے پیش کریں لیکن ایران سکیورٹی خطرہ ہرگز نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ممالک ایرانو فوبیا اور اسلاموفوبیا جیسے حربوں سے کام لے کر غزہ اور دیگر علاقوں کے بے گناہ عوام کے خلاف اپنے اقدامات کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ان کے دعوے حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔ایران کے اسٹریٹیجک نائب صدر ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ اگر ایران واقعی ایٹمی اسلحے کی فکر میں ہوتا تو بہت پہلے یہ کام کرچکا ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ایٹمی اسلحے کی تیاری خفیہ تجربہ گاہوں میں کی جاتی ہے ان تنصیبات میں نہیں جو بین الاقوامی نگرانی میں ہوتی ہیں۔محمد جواد ظریف نے کہا کہ جو یہ کہتے ہیں کہ ایران ایٹمی اسلحہ بنانے سے صرف چند دن کی دوری پر ہے، انہوں نے جامع ایٹمی معاہدے ”جے سی پی او اے“ کا خیر مقدم کیوں نہیں کیا جو ایران کو کم سے کم پندرہ سال کے لئے ایٹمی اسلحے کی تیاری سے دور کرتا ہے۔ایران کے اسٹریٹیجک نائب صدر نے ڈیووس عالمی اقتصادی فورم کی نشست میں اپنی گفتگو کے ایک اور حصے میں علاقے میں ایران کی کمزوری کے الزمات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے مسلط کردہ جنگ کے دوران ایسی حالت میں استقامت سے کام لیا کہ دنیا کی سبھی بڑی طاقتیں عراق کی حمایت کررہی تھیں۔انoوں نے کہا کہ اس وقت نہ ایران کے پاس کافی اسلحہ تھا اور نہ ہی کوئی بیرونی حمایت حاصل تھی لیکن اس نے اپنی ارضی سالمیت کا کامیابی کے ساتھ دفاع کیا اور یہ 220 سال ميں پہلا موقع تھا کہ جب ایران کو کسی جنگ میں اپنی ایک بالشت زمین سے بھی ہاتھ نہیں دھونا پڑا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں