اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 200 فلسطینی یرغمالیوں کو رہا کردیا

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے صہیونی ریاست کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت 4 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل نے 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں 15 ماہ سے جاری لڑائی کے بعد جنگ بندی کے معاہدے کو مدنظر رکھتے ہوئے حماس نے 4 اسرائیلی خواتین اہلکاروں کو ریڈ کراس کے نمائندوں کے حوالے کیا۔اس حوالے سے فلسطین اسکوائر پر تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا، چاروں اسرائیلی قیدیوں کو ایک بڑے ہجوم کے درمیان اسٹیج پر لایا گیا اور وہ ریڈ کراس کی گاڑیوں میں سوار ہوئیں تاکہ انہیں اسرائیلی افواج کے حوالے کیا جا سکے۔اسرائیلی خواتین قیدیوں کی حوالگی کے فورا بعد رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کو لے جانے والی بسوں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع اسرائیلی فوجی جیل سے روانہ ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔اسرائیل کی جیل سروس کے مطابق تمام 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا گیا ہے، تل ابیب میں جمع اسرائیلی اور رملہ میں جمع ہونے والے فلسطینوں کی جانب سے رہائی کا خیرمقدم کیا گیا جب کہ فلسطینی قیدیوں کے رام اللہ پہنچنے پر زبردست جشن منایا گیا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے 121 فلسطینی عمر قید بھگت رہے تھے جب کہ دیگر 79 فلسطینیوں کو بھی طویل قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں، اسرائیلی قید سے آج رہائی پانے والوں میں 69 سال کے عمر رسیدہ بزرگ اور 15 سال کا نوعمر فلسطینی بھی شامل ہے۔یاد رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کے تحت 19 جنوری کوقیدیوں کا تبادلہ کیا گیا تھا اور آج معاہدے کے تحت یہ دوسرا تبادلہ تھا۔جنگ بندی کے معاہدے تحت حماس 6 ہفتوں کے پہلے مرحلے میں 33 خواتین، بچوں، بوڑھوں، بیمار اور زخمی یرغمالیوں کو رہا کرے گی جب کہ اسرائیل اپنے ہر شہری کے بدلے 30 قیدیوں اور ہر فوجی کے بدلے 50 قیدیوں کو رہا کرے گا۔ہفتے کے روز رہا ہونے والے 4 اسرائیلی خواتین اہلکاروں میں کرینہ اریف، ڈینیلا گلبوا، ناما لیوی اور لیری الباگ شامل ہیں جو غزہ کے کنارے ایک چوکی پر تعینات تھے، حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے دوران انہیں اغوا کر لیا تھا۔خیال رہے کہ اس سے قبل رواں ہفتے ہی حماس نے 3 اسرائیلی خواتین کے بدلے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا تھا۔حماس نے معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی خواتین قیدیوں رومی گونن، ڈورن اسٹین بریچر اور ایملی داماری کو انہیں ریڈ کراس کے حکام کے حوالے کیا تھا۔حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جیلوں سے رہا کیے جانے والے قیدیوں کے پہلے گروپ میں 69 خواتین اور 21 بچے شامل تھے۔رہائی پانے والوں میں پوپیولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین (پی ایف ایل پی) سے تعلق رکھنے والی معروف فلسطینی سیاستدان خالدہ جرار بھی شامل تھیں جو مغربی کنارے سے تعلق رکھتی ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیل اورحماس کے درمیان 6 ہفتوں پر محیط جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے میں وسطی غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا اور بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی شامل ہے۔اس معاہدے کے تحت غزہ میں جنگ بندی کے بعد روزانہ 600 ٹرک انسانی امداد کی اجازت دی جائے گی، 50 ٹرک ایندھن لے کر جائیں گے جبکہ 300 ٹرک شمال کی جانب مختص کیے جائیں گے، جہاں شہریوں کے لیے حالات خاص طور پر سخت ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں