کرم ، اشیا خوردونوش کا شدید بحران، معمولات زند گی متاثر ، متعدد منافع خور گرفتار

پشاور، کرم(آئی این پی)کرم میں ٹل پاراچنار مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر گذشتہ چار ماہ سے بند ہے، راستوں کی بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، ضلع میں معمولات زندگی متاثر ہے اور کاروبار ٹھپ ہیں۔ضلع بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ ڈھائی ماہ سے بند ہے اور شہری پیدل چلنے پر مجبور ہیں۔ پٹرول اور ڈیزل کی قلت اور موبائل نیٹ ورک بند ہونے سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔ضلعے میں آٹے اور چینی کا شدید بحران ہے، جہاں آٹے کی بوری 9500 اور چینی کی بوری 11 ہزار روپے میں فروخت ہونے لگی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ متعدد منافع خوروں کو حراست میں لیا گیا ہے، مقررہ نرخ سے زیادہ قیمتوں پر سامان بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔دوسری جانب قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ کوہاٹ امن معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوسکا، امن معاہدے کے تحت راستے آمدورفت کے لئے بحال نہیں ہو سکے۔ عمائدین کا کہنا ہے کہ حکومت مسئلہ کو حل کرنے میں سنجیدگی دکھائے۔ دوسری جانب پاراچنار میں گزشتہ دنوں بڑی گاڑی پہنچنے کے بعد سبزیوں کی قیمتوں میں کمی آگئی ہے۔پارا چنار میں ٹماٹر 150، پیاز 250، ہری مرچ کی قیمت 800 سے 400 روپے پر آگئی جبکہ شہر کے مختلف مقامات پر آٹا مہنگا ہو کر 40 کلو بوری کی قیمت 9500 روپے پر پہنچ گئی۔شہر میں پھلوں کی قیمتوں میں بھی کمی آگئی ہے، مالٹا 600 سے 400 اور لیمن 800 سے 500 روپے تک آ گئے ہیں۔سبزی منڈی کے صدر محسن علی کا کہنا ہے کہ مزید گاڑیاں آنے پر نرخوں میں مزید کمی متوقع ہے۔سماجی رہنما میر افضل خان نے کہا کہ ایل پی جی، پیٹرول اور ڈیزل کی کمی کو پورا کیا جائے۔ادھر صوبائی مشیرِ اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ پاراچنار امن معاہدے کی رو سے قیام امن کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، بنکرز کی مسماری کا کام دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں