امریکا نے ہر قسم کی غیر ملکی امدادنظرثانی کیلئے روک دی، پاکستان سمیت کئی ممالک متاثر

امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے محکمہ خارجہ اور امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی یا اس کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جانے والی تمام امریکی غیر ملکی امداد کو نظرثانی کے لیے روک دیا، جس کی وجہ سے پاکستان سمیت کئی ممالک کے متعدد منصوبے متاثر ہوں گے۔امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق امریکی صدر تمام غیر ملکی امداد کے پروگراموں کا جائزہ لے رہے ہیں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ امریکا کے فرسٹ ایجنڈے کے تحت امریکی خارجہ پالیسی کے مطابق ہوں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ امریکا اب آنکھیں بند کر کے پیسے نہیں دے گا، جب تک اس کے بدلے امریکی عوام کو کوئی فائدہ نہ پہنچے، محنتی ٹیکس دہندگان کے پیسے سے کی جانے والی غیر ملکی امداد کا جائزہ لینا اور اسے از سر نو ترتیب دینا نہ صرف صحیح کام ہے بلکہ یہ ایک اخلاقی ضرورت بھی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ کو امریکی سرمایہ کاری کا تحفظ کرنے پر فخر ہے کہ ہم بیرون ملک غیر ملکی امداد کے ڈالر کس طرح خرچ کرتے ہیں، امریکی عوام کا مینڈیٹ واضح تھا کہ ہمیں امریکی قومی مفادات پر دوبارہ توجہ دینی چاہیے۔بیان ک مطابق محکمہ خارجہ اور یو ایس ایڈ ٹیکس دہندگان کے ڈالر کے میزبان کے طور پر اپنے کردار کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، اس ایگزیکٹو آرڈر پر عمل درآمد اور سیکریٹری خارجہ کی ہدایت اس مشن کو مزید آگے بڑھاتی ہے۔مارکو روبیو نے کہا کہ ہم جو بھی ڈالر خرچ کرتے ہیں، ہر پروگرام جو ہم فنڈ کرتے ہیں، اور ہر پالیسی جس پر عمل کرتے ہیں، اسے 3 سادہ سوالات کے جواب کے ساتھ جائز قرار دیا جانا چاہیے: کیا یہ امریکا کو محفوظ بناتا ہے؟ کیا یہ امریکا کو مضبوط بناتا ہے؟ کیا یہ امریکا کو مزید خوشحال بناتا ہے؟واضح رہے کہ 2023 میں یو ایس ایڈ کی جانب سے یو ایس ایڈ پاکستان کو 44 کروڑ 56 لاکھ ڈالر کی گرانٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔یو ایس ایڈ کے اعلامیہ کے مطابق 44 کروڑ 56 لاکھ ڈالرز کی گرانٹ 5 سالہ دو طرفہ ترقیاتی امدادی معاہدے کےتحت مہیا کی جانی تھی۔اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ امریکا نے 2023 میں سیلاب متاثرین کے لیے پاکستان کو 21 کروڑ 50 لاکھ ڈالر فراہم کیے۔یو ایس ایڈ کے تعاون سے صحت کے شعبے میں 3 کروڑ ڈالرز فراہم کیے گئے، جب کہ سیلاب سے متاثرہ طلبہ کو 600 سے زائد اسکالرشپس فراہم کی گئیں۔اسی طرح سندھ میں 100 اسکولوں کی تعمیر کا سنگ میل عبور کیا گیا، جب کہ سندھ بیسک ایجوکیشن پروگرام کے تحت 2024 تک 80 ہزار طلبہ مستفید ہوئے۔امریکی امداد کی بندش سے پاکستان میں زراعت، توانائی، صحت اور دیگر شعبوں کے بعض منصوبے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔دوسری جانب غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکی غیر ملکی امداد پر اچانک پابندی کی وجہ سے افریقہ میں ایڈز (ایچ آئی وی) سے متاثرہ افراد کے لیے صحت کی خدمات فراہم کرنے والوں سے لے کر بارودی سرنگیں ہٹانے والے گروپوں تک، افراتفری پھیل رہی ہے، جس کی وجہ سے زندگی بچانے والے پروگرام متاثر ہو رہے ہیں، جب کہ حکام اس ہدایت کے دائرہ کار کو سمجھنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو کے حکم کے بعد امدادی تنظیموں کے رہنما اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ کون سے پروگرام بند کیے جائیں اور کیا فوری طور پر عملے کی کٹوتی کی جائے یا بند کی جائے، جب وہ استثنیٰ چاہتے ہیں تو امدادی گروپ امریکا پہنچنے والے پناہ گزینوں کی مدد کے لیے غیر وفاقی فنڈز حاصل کرنے سے لے کر افریقہ میں ایچ آئی وی کلینکس میں اپنی کوششیں روکنے تک کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بہت سے ممالک میں امدادی سرگرمیوں کے سرکردہ رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کبھی بھی زیادہ فنڈنگ دوبارہ شروع نہیں کرے گی۔جمہوریت اور انسانی حقوق کو فروغ دینے والی غیر جانبدار تنظیم ’میک کین فارکس‘ کا کہنا ہے کہ تمام تنظیمیں ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان کے پاس جو نقد رقم رہ گئی ہے اس کا انتظام کیسے کریں گے؟ان کے لیے یہ یو ایس ایڈ کو بند کرنے اور امریکی ترقیاتی رٹ کو بڑے پیمانے پر بند کرنے کے لیے ایک سخت کھیل کی طرح محسوس ہوتا ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کے نتائج ظالمانہ اور دیرپا ہوں گے۔امریکی امداد کی بندش سے مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ممالک میں بحالی کی کوششیں بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، افریقہ میں بھوک کا مقابلہ کرنے والے لاکھوں لوگوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اسی طرح ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت افغانستان میں غذائی قلت سے نمٹنے کی اسکیم بھی متاثر ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں