کینیڈا کا امریکی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس لگانے کافیصلہ، چین کا عالمی تجارتی تنظیم میں مقدمے کا اعلان

بیجنگ(مانیٹر نگ ڈیسک)کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جوابی اقدام کے طور پر بیئر، وائن، لکڑی اور برقی آلات سمیت 155 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا، جس کا آغاز منگل کو 30 ارب ڈالر اور 21 دن بعد 125 ارب ڈالر کی مصنوعات پر ہوگا۔جسٹن ٹروڈو نے امریکی شہریوں کو متنبہ کیا کہ ٹرمپ کے ٹیکسز سے ان کی گروسری اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، ممکنہ طور پر آٹو اسمبلی پلانٹس بند ہوجائیں گے اور نِکل ، پوٹاش ، یورینیم ، اسٹیل اور ایلومینیم جیسی اشیا کی فراہمی محدود ہوجائے گی۔انہوں نے اپنے شہریوں پر زور دیا کہ وہ امریکا کا سفر ترک کردیں اور امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ اپنے وزیر اقتصادیات کو جوابی ٹیکسز کے نفاذ کی ہدایت کر رہی ہیں لیکن انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔کینیڈا اور میکسیکو نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کے ٹیکسز کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔چین نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کے اقدام کو عالمی تجارتی تنظیم( ڈبلیو ٹی او) میں چیلنج کرنے کے ساتھ دیگر جوابی اقدامات کرے گا، چین کی وزارت تجارت نے اپنے مجوزہ جوابی اقدامات کی وضاحت نہیں کی، اس کے بیان نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان مذاکرات کے دروازے کھول دیے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کو امید ہے کہ امریکا اپنے فینٹانل اور دیگر معاملات کو معروضی اور منطقی انداز میں دیکھے گا اور ان سے نمٹے گا، بیجنگ کھل کر بات چیت کرنا چاہتا ہے، تعاون کو مضبوط اور اختلافات کو حل کرنا چاہتا ہے۔وائٹ ہاؤس کی ایک فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ محصولات اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک بحران ختم نہیں ہو جاتا، تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں دی کہ تینوں ممالک کو ریلیف حاصل کرنے کے لیے کیا کرنا پڑے گا۔امریکی مردم شماری بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں تقریباً 100 ارب ڈالر کے ساتھ کینیڈا سے تمام امریکی درآمدات کا تقریباً ایک چوتھائی خام تیل کی درآمدات پر مبنی تھا۔