آئی ایم ایف سے موسمیاتی فنڈ کی مد میں ایک ارب ڈالر ملنے کی امید ہے، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خوشخبری سنائی ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے کلائمیٹ فنڈ کی مد میں ایک ارب ڈالر ملنے کی امید ہے، کلائمیٹ فنڈ پر بات چیت کے لیے آئی ایم ایف کا وفد 24 فروری کو پاکستان آئے گا۔ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہے، آئی ایم ایف کادوسرا مشن ششماہی جائزے کے لیے مارچ میں پاکستان آئےگا، آئی ایم ایف کے پروگرام سے متعلق ہر چیز ٹھیک ہے، معاشی شرح نمو کواحتیاط سے آگے بڑھانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں اب تک صرف ایک مہینےکا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں گیا ہے، رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کا مجموعی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا ہے، معاشی شرح نمو کواحتیاط سے آگے بڑھانا ہوگا، تاکہ بوم اینڈ بسٹ سائیکل میں دوبارہ نہ چلے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے معیشت کا ڈی این اے ٹھیک ہوگا، اس کے بغیر معیشت کی بہتری مشکل ہے۔یاد رہےکہ گزشتہ روز بلومبرگ کو انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ پاکستان موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالے بغیر سال کے لیے محصولات کا ہدف کو پورا کر سکے گا۔سعودی عرب میں العلا کانفرنس کے دوران خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، کسی بھی کمی کو نیٹ کو بڑھانے اور مضبوط تعمیل کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔پاکستان کے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے کی ایک اہم شرط ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب بڑھانا ہے، جو زوال پذیر معیشت کو سہارا دینے اور بڑھتے ہوئے قرضوں کے لیے ضروری ہے۔محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وہ آئی ایم ایف پروگرام کی اہم شط پوری کرنے کے بارے میں پراعتماد ہیں، کیونکہ دسمبر کے آخر میں پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 10.8 فیصد رہا، جو 10.6 فیصد کے ہدف سے زیادہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جون کو ختم ہونے والے اس مالی سال میں کوئی نیا ریونیو اقدامات شامل نہیں کیے جائیں گے۔یاد رہے کہ رواں ماہ ڈان میڈیا کے تحت 2 روزہ ’بریتھ پاکستان کانفرنس‘ میں مقررین نے کہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کسی ملک کے لیے تنہا چیلنج نہیں، بلکہ زندگی کے تمام پہلوؤں، معیشت اور ماحولیات کو متاثر کرنے والا عالمی مسئلہ ہے۔کانفرنس میں حکومتی رہنماؤں، بین الاقوامی تنظیموں اور ماحولیاتی ماہرین نے شرکت کی تھی، جس میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کے لیے فوری اقدامات اور طویل مدتی پائیدار پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائم مقام صدر اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود موسمیاتی آفات کے حوالے سے پاکستان کو درپیش خطرات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی بحران میں فرنٹ لائن پر ہے، سیلاب، برفانی تودوں کے پگھلنے، خشک سالی اور ہیٹ ویو کا سامنا کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ملک میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے آبی وسائل کا انتظام ایک اہم مسئلہ ہے۔