افغان مشاورتی جرگے کے انعقاد کامقصد۔۔۔؟

عبدالرزاق برق
افغان دارلحکومت کابل میں تین روزہ افغان مشاورتی لوییہ جرگہ کا انعقاد کیا گیا اس جرگے کا عنوان یہ تہا کہ 400افغان قیدی طالبان کو رہا کیا جاییں یانہیں ؟ان چارسو قیدی طالبان پرافغان حکومت کی جانب سے قتل اورمنشیات فروشی جیسے سنگین مقدمات ہیں افغان مشاورتی جرگے میں افغانستان کے 34صوبوں سے 3400افراد نے شرکت کی جس میں سات سو افغان خواتین بہی شامل تہی اتوارکو لوییہ جرگے کے اختتامی اجلاس کے دوران 25نکاتی قرارداد کی منظوری دی جس میں یہ کہا گیا ہے 400قیدی افغان طالبان کو جلدرہا کییء جائیں قیدیوں کی رہائی کے فوراً بعدپرامن مزاکرات شروع کیے جائیں اعلامیہ میں یہی کہاگیا ہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان نیوٹرل مقام پر مزاکرات منعقد کیے جائیں اوررہائی پانے والے قیدیوں کو دوبارہ تشدداورلڑائی سے روکا جائے اعلامیہ کے مطابق افغانستان کے ہمسایہ ممالک پرمفاہمتی عمل میں تعاون کرنے پر زور دیا ہے قطر میں قائم طالبان دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان قیدی طالبان کے رہائی کا خیرمقدم کیاہے انہوں نے کہا ہے کہ افغان طالبان رہاء کے بعدایک ہفتے کے دوران افغان بین الاافغانی مزاکرات شروع ہوں گے مشاورتی جرگے کی آخری روز کے موقع پرافغان صدر محمداشرف غنی نے اپنے خطاب میں کہا قیدی طالبان کو میں جلد رہا کرونگا اور جب افغانستان میں امن قائم کیا جاے گا تومیں اپنا گھرجاکر چندکتابیں لکھونگا لویہ جرگے سے خطاب میں عبداللہ عبداللہ نے کہا جرگے کا فیصلہ افغان عوام کے لیے بہت اہم ہے انہوں نے افغان طالبان کو متنبہ کیا کہ وہ جنگ مسلط کرکے جیت نہیں سکتے ادھراسلام آباد میں افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمدصادق خان نے کہا کہ بقول ان کے پاکستان مشاورتی لویہ جرگے کی سفارشات کا خیرمقدم کرتا ہے اسی دن امریکا کی نمائندہ خصوصی براء افغانستان زلمی خلیل زاد نے بھی مشاورتی جرگے کے فیصلے کی حمایت کی ہے مشاورتی لویہ جرگے کے انعقاد پر 330ملین افغانی لاگت آئی سابق افغان صدر حامدکرزئی نے بھی اس جرگے میں شرکت کی اور افغان حکومت کی طرف سے جرگے کی انعقاد کو ایک اہم اقدام قراردیا جبکہ حزب اسلامی کے سربراہ گل بدین حکمت یار سابق افغان وزیر خارجہ اوراستاد برہان الدین ربانی کا بیٹا صلاح الدین ربانی۔سابق افغان انٹیلی جنس کے سربراہ رحمت اللہ نبیل اور رشیددوستم نے شرکت نہیں کی کابل میں مشاورتی لویہ جرگے کے انعقاد کے بارے میں عام افغانوں کے ذہنوں مختلف سوالات پیدا ہوئے ہیں اس میں ایک سوال یہبھی ہے کہ کیا مشاورتی لویہ جرگے کے انعقاد کا مقصدیہ تھا کہ 400قیدی طالبان کو رہا کرنا ہے اوراس بارے میں افغان عوام کی نمائندہ مشاورتی جرگے سے یہ مشورہ لینا ہے کہ یہ قیدی طالبان کو محمداشرف غنی نے رہا کرنا ہے یانہیں ؟افغان عوام یہ سوالبھی کررہے ہیں کہ جب افغان حکومت نے اسی چارمہینے کے اندر پانچ ہزار قیدی طالبان کو رہا کردیا توانہوں نے کونسا جرگہ بلایا اورکس سے کب مشورہ کیا؟حالانکہ حقانی نیٹ ورک کے جنگی سربراہ انس حقانی اورمالی خان جوکہ خطرناک ترین قیدی تھے ان کو رہا کردیا گیا انس حقانی کو خودامریکیوں نے قطر میں گرفتارکرکے افغان حکومت کے حوالے کیاتھا۔(جاری ہے)

اپنا تبصرہ بھیجیں