پیکا مقدمے میں گرفتار صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور، رہا ہوگئے

ویب ڈیسک :اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا،عدالت نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض سائبر کرائم قانون کے مقدمے میں گرفتار صحافی کی ضمانت منظور کی،صحافی وحید مراد کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ایف آئی اے کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے دو دن میں کیا میٹریل حاصل کیا ہے؟ ایف آئی اے نے بتایا کہ ان کو مختلف پوسٹ دکھائی گئیں جو ریکارڈ پر بھی لگا دی گئیں ہیں۔وکیل ایمان مزاری نے دلائل میں کہا کہ جن پوسٹوں کے حوالے سے کہا جا رہا ہے وہ وحید مراد کی نہیں ہیں ایک پوسٹ اختر مینگل کی ہے جو ان کا بیان ہے۔وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ وحید مراد نے اختر مینگل کے الفاظ کو کوٹ کر کے پوسٹ کی ہے۔ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ پہلی ٹوئٹ اختر مینگل کا بیان تھا۔ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اختر مینگل کی پوسٹ کی جو بات کی جارہی ہے اس میں کہا گیا کہ بلوچ نسل کشی کی جا رہی ہے۔بعدازاں دلائل کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیدیا۔خیال رہے کہ وحید مراد کی ساس عابدہ نواز کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی درخواست ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے دائر کی، جس میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، آئی جی اور ایس ایچ او کراچی کمپنی کو فریق بنایا گیا تھادرخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ وحید مراد کی فوری بازیابی کا حکم دے اور غیر قانونی طور پر اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دے۔یاد رہے کہ دو روز قبل صحافی وحید مراد کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیاتھا۔بعدازاں ایف آئی اے نے پیکا قانون کے مقدمے میں صحافی وحید مراد کی گرفتاری ظاہر کرتے ہوئے انہیں عدالت میں پیش کرتے ہوئے ان کے دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔عدالت نے دوروزہ جسمانی ریمانڈ پر صحافی وحیدمراد کو ایف آئی اے کے حوالے کیا تھا۔جج عباس شاہ نے استفسار کیا کہ صحافی وحید مراد کو کب گرفتار کیا گیاتھا۔ ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا تھاکہ کل رات گرفتار کیا گیا تھا۔حکام کاکہنا تھا کہ وحید مراد نے کالعدم تنظیم سے متعلق پوسٹس کی ہیں، ایکس اور فیس بک اکاونٹ کے حوالے سے تفتیش کرنی تھی اس لئے ان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔پراسیکیوٹر نے عدالت کو مزید بتایا کہ صحافی وحید مراد پر اداروں کے خلاف نفرت اور اشتعال پھیلانے کا الزام لگایا گیا تھا۔