بلوچستان ہائیکو رٹ نے حکومت کو زیر تعلیم افغان طلبا و طالبات کے خلاف امتحانات تک کارروائی کر نے سے روک دیا

کوئٹہ ( آئی این پی )بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس جناب سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے افغان مہاجرین کی انخلا اور افغانستان واپسی سے متعلق دائر آئینی درخواست کی بدھ کے روز سماعت کی۔سماعت کے دوران درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ،وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل محمد فرید ڈوگر،ملک نسیم انور کاسی،صوبائی حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ظہور احمد بلوچ ودیگر پیش ہوئے۔سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے بنچ کے روبرو درخواست گزاری جس میں کہا گیا تھا کہ اس وقت بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کے بچے اور جوان یہاں تعلیمی اداروں اور جامعات میں زیر تعلیم ہیں جب کہ تعلیمی سیشن کو ختم ہونے میں کم وقت ہی رہ گیا ہے جبکہ بعض طلباو طالبات فارن ریزروو سیٹس پر زیر تعلیم ہیں مگر انہیں بھی تنگ کیا جا رہا ہے اس لئے اس بابت عدالت احکامات جاری کریں اس پر بنچ نے حکومت کو زیر تعلیم افغان طلبا و طالبات کے خلاف امتحانات تک کارروائی سے روک دیا اور انتظامیہ کو تاکید کی کہ زیر تعلیم افغان طلبا و طالبات کو تنگ کرنے سے گریز کیا جائے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 25/Aکے تحت حصول تعلیم سب کا بنیادی حق ہے۔جس سے بنچ کے ججزنے اتفاق کیا اور ریمارکس دئیے کہ آئین سب کو حصول تعلیم کا حق دیتا ہے۔ سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے بنچ کو بتایا کہ افغان مہاجرین کے عزت نفس کو مجروح کرنے جیسی شکایات مل رہی ہے اس لئے اس بابت پولیس و دیگر کو بھی ہدایات جاری کئے جائیں ۔بعد ازاں آئینی درخواست کی سماعت کو ملتوی کردیا گیا۔واضح رہے درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کردہ آئینی درخواست میں مو قف اختیار کیا گیا ہے کہ افغان بچوں کی بڑی تعداد سکولوں و دیگر تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں جن کے سالانہ امتحانات میںصرف چندما ہ رہ گئے ہیں انخلا اور واپسی سے ان کا تعلیمی سال ضائع ہو نے اور بڑی تعداد میں مہا جرین کے اپنے جائیدادوں سے محروم ہو جانے کا بھی امکان ہے۔ وہ ا فغانی با شندے جن کی پا کستانی شہریوں سے شادیاں ہو چکی ہیں وہ پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951کے تحت وہ پاکستانی شہریت کے حقدار ہےں افغانیوں کی جبری بے دخلی پاکستان کے 1973کے آئین کے آرٹیکلز،2A، 25,25A,9,سے متصادم ہے۔ اس لئے عدالت عالیہ اس با بت احکامات صادر فر ما ئے۔یاد رہے سید نذیر آغا ایڈووکیٹ کی جا نب سے دائر کئے گئے آئینی درخواست میں چیف سیکرٹری بلو چستان ، وفا قی سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری منسٹری آف اسٹیٹس اینڈ فرنٹیر ریجن(سیفران)،کمشنر کو ئٹہ ڈویژن ،انسپکٹر جنرل آف پو لیس بلو چستان اور ڈائریکٹرجنرل لیویز فورس بلو چستان کو فریق بنا یا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں