پروگریسو یوتھ الائنس کا تعلیمی اداروں میں سرگرمیوں میں تیزی لانے کا فیصلہ
پروگریسیو یوتھ الائنس بلوچستان کی آرگنائزنگ باڈی کی میٹنگ مورخہ 13 ستمبر کو زیر صدارت صوبائ آرگنائزر عبد بلوچ منعقد ہوئی۔
میٹنگ میں دو ایجنڈاز کو زیر بحث لایا گیا جس میں پہلا ایجنڈا "عالمی و پاکستان تناظر” اور دوسرے ایجنڈا ” تنظیم” تھا جس پر مفصل بات رکھی گئی۔ میٹنگ میں پہلے ایجنڈے پر بات کرتے ہوۓ امیر ایاز نے کہا کہ عالمی سرمایہ دارانہ نظام اج اپنی تاریخ کے سب سے گہرے بحران سے گزر رہی ہے اور اپنی تباہی کی جانب بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نظام انسانی سماج اور معیشت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن چکا ہے۔ یہ نظام اکثریت کے لیۓ کے لیے عزاب بن چکا ہے جس سے صرف اور صرف چند مٹھی بھر سرمایہ دار ہی فائدہ اٹھارہے ہیں۔ آج جب یہ نظام بحران کی زد میں ہے تو اس پورے بحران کا بوجھ نوجوانوں، طلبہ، محنت کش مرد اور خواتین کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔ اس تمام تر معاشی جبر کیخلاف دنیا کے بیشتر ترقی یافتہ ممالک سمیت ترقی پزیر ممالک میں بھی عوامی احتجاجی تحریکیں دیکھنے کو مل رہی ہیں اور اس نظام کو اکھاڑنے کا مطالبہ کرتی نظر آرہی ہیں۔
بات کو اگے بڑھاتے ہوئے پروگریسیو یوتھ الائنس کے صوبائ آرگنائزر عابد بلوچ نے پاکستان کے موجودہ حالات اور طلبہ کی جدوجہد کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے ٹراٹسکی کے اس قول سے آغاز کیا کے نوجوان سماج کا بیرومیٹر ہوتے ہیں۔ نوجوان درخت کی ان انچی ٹہنیوں کے مانند ہوتے ہیں جو طوفان کی امد کا پتہ دیتی ہیں۔ پاکستان تناظرپرمزید فیصل خان، علی مندوخیل، باسط خان اور غلام خلقی نے بھی بات رکھی اور طلبہ تحریک کے حوالے سے تناظر پر مزید روشنی ڈالی۔
دوسرے ایجنڈے پر بات کا آغاز عابد بلوچ نے کیا جس میں انھوں نے پاکستان بلخصوص بلوچستان میں طلباء کو درپیش مسائل کے حوالے سے تنظیمی موقف اور آئیندہ کے لائحہ عمل پر بات رکھتے ہوئے آنے والے دنوں میں پروگریسیو یوتھ الائنس کی جانب سے مختلف تعلیمی اداروں میں ریجسٹریشن کیمپس اور دیگر ایکٹویٹز کے حوالے سے ٹھوس لائحہ عمل پر بات کرتے ہوئے تمام ممبرز کی تجاویز اور رائے سے متفقہ طور پر 16 ستمبر سے تعلیمی اداروں میں اپنی تنظیمی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔
میٹنگ میں دیگر تمام ممبرز نے اپنی بات رکھتے ہوئے نوجوانوں، طلباء اور طالبات کو درپیش تمام مسائل جن میں سرفہرست مہنگی تعلیم، بڑھتی فیسیں، ٹرانسپورٹ، ہاسٹلز، جنسی ہراسمینٹ، انتظامیہ کی غنڈہ گردی سمیت دیگر تمام مسائل کے گرد طلباء کو پروگریسیو یوتھ الائنس کے پلیٹ فارم تلے منظم کرنے اور اپنے حقوق کی جدوجہد کے لئے طلبہ یونین کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی زمہ داریاں بھر پور طریقے سے نبھانے کا اعادہ کیا۔


