بلوچستان میں کارروائی روکنے کے لیے آواز کبھی آواز نہیں اُٹھی،اس سے بد تر حالات ہو نہیں سکتے،آل پارٹیزکانفرنس
اسلام آباد :وائس چیئر مین پاکستان بار کونسل عابد ساقی نے کہاہے کہ اعلی عدلیہ کے ججز کی تقرری کے طریقے کار میں تبدیلی ہونی چاہیے ،ججز تعیناتی کا اختیار صرف پارلیمان کے پاس ہونا چاہیے ،پارلیمان ججز تقرری میں سب سٹیک ہولڈرز کو شامل کرے ،عدلیہ کی آزادی کے بغیر آ ئین پر عمل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ وائس چیئر مین پاکستان بار کونسل نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ احتساب کا قانون ،عدلیہ میں تقرریاں ،اور شہریوں کی آ زادی ہمارے موضوعات ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم میں لینڈ مارک کامیابی کی گئی ،اٹھارہویں ترمیم کے پاس ہونے پر ملک کی جمہوری قیادت کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ ججز کی تقرری میں جج اپنی مرضی کے فیصلے کرتے ہیں ۔ عابد ساقی نے کہاکہ منیر بھٹی کیس میں پارلیمانی کمیٹی کا کردار غیر موثر کردیا گیا ،تحریری آ ئین کے دور میں پارلیمان سب سے محترم ادارہ ہوتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پارلیما ن کو کمزور کرنے کی لمبی تاریخ ہمارے ملک میں ہے ،اعلی عدلیہ کے ججز کی تقرری کے طریقے کار میں تبدیلی ہونی چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ ججز تعیناتی کا اختیار صرف پارلیمان کے پاس ہونا چاہیے ،پارلیمان ججز تقرری میں سب سٹیک ہولڈرز کو شامل کرے ،موجودہ طریقہ کار ججز کنسورشیم بن گیا ہے ،عدلیہ کی آزادی کے بغیر آ ئین پر عمل کرنا ممکن نہیں ہو گا ۔اے پی سی سے استقلال پارٹی کے سربراہ منظور گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وکلا نے عوامی ایجنڈا دیا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھاہو کر جدوجہد کرناہوگا، نوابزادہ نصر اللہ آج مجھے یاد آگئے۔عوامی ورکرز پارٹی کے یوسف مستی خیل نے کہاکہ عمران خان احتساب تمہارا بھی ہوگا اور تمہارے مداریوں کا بھی ہو گا، ملک میں الیکشن کے فیصلے پہلے ہی جی ایچ کیو میں کر لئے جاتے ہیں۔یوسف مستی خیل نے کہاکہ پارلیمان نے اپنا کردار صحیح ادا نہیں کیا، چیئرمین سینٹ لے الیکشن ابھی تک ہم قوم بن نہیں سکے، بلوچستان میں فوجی کارروائی روکنے کیلئے کبھی آواز نہیں اٹھی، یوسف مستی خیل نے کہاکہ ججز کہہ رہے ہیں عدلیہ آزاد ہو گی تو انصاف ملے گا۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں کوئی بول نہیں سکتا کیونکہ غائب کردیا جاتا ہے، جب تک عام خاص ایک نہیں ہوگے کچھ نہیں بدلے گا۔محسن داوڑ نے کہاکہ پارلیمان سپریم ہے تو اس کی سپر میسی کیسے قائم کریں ؟سیاسی قوتوں کیلئے چیلنج ہے اس سے بد تر حالات ہو نہیں سکتے ۔ انہوںنے کہاکہ عدلیہ بھی اب سیاسی ایشوز کو اپنے ہاتھ میں لے رہی ہے،اعلیٰ عدلیہ کے رویے کی وجہ سے ملک میں عدم توازن پیدا ہو رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ججز تقرری میں بنیادی کردار پارلیمان کاہونا چاہیے ،بلوچستان کے چیف جسٹس کا سینئر ترین ہونے کے ناطے سپریم کورٹ میں آنے کا حق بنتا ہے ،ججز تقرری میں چیمبر کا خیال رکھا جاتا ہے ،ملک میں کنٹرولڈ احتساب ہو رہا ہے ،منشیات کے کیس میں بھی نوے دن کا گرفتاری کا حق دیا گیا ہے


