اسمبلیوں میں انتخابات یا قانون سازی کیلئے ووٹنگ کا عمل شفاف ہونا چاہئے،نواب اسلم رئیسانی
کوئٹہ:سابق وزیراعلیٰ بلوچستان و چیف آف ساراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے وفاقی اکائیوں کیلئے اختیارات میں اضافے کامطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اسمبلیوں میں انتخابات یا قانون سازی کے لئے ووٹنگ کا عمل شفاف ہونا چاہئے،حکومت اور اپوزیشن دونوں محض آنکھ مچولی کھیل رہے ہیں قانون سازی کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حزب اختلاف کی شکست اور حکومت کی کامیابی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریق ایک ہی پیلے رنگ کے صفحے پر ہیں۔نئے دریافت ہونے والے آئل اینڈ گیس فیلڈز پر کمپنیاں مقامی انجینئرز، ہنرمند و نیم ہنر مند نوجوانوں اور مزدوروں کو یہاں ریفائنریزمیں ملازمت دیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا۔ نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہاکہ وفاقی اکائیوں کے لیے زیادہ اختیارات ہونے چاہئیں،انہوں نے مطالبہ کیاکہ نئے دریافت ہونے والے آئل اینڈ گیس فیلڈز پر کمپنیاں مقامی انجینئرز، ہنرمند و نیم ہنر مند نوجوانوں اور مزدوروں کو یہاں ریفائنریزمیں ملازمت دیں کیونکہ ان ملازمتوں پر سب سے پہلا حق بلوچستان کا ہے،قانون سازی کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حزب اختلاف کی شکست اور حکومت کی کامیابی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریق ایک ہی پیلے رنگ کے صفحے پر ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں محض آنکھ مچولی کھیل رہے ہیں۔،انہوں نے کہاکہ اسمبلیوں میں انتخابات یا قانون سازی کے لئے ووٹنگ کا عمل شفاف ہونا چاہئے، اس طرح نہیں ہونا چاہیے جس طرح سینیٹ میں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے دوران ہوا۔اے پی سی کی گولیاں (آل پارٹیز کانفرنس) ایک پین کلر جو منی لانڈرنگ کے نیب کی جانب سے درد اوربخار اور عام سیاسی سردی سے ہونے والے درد کاعلاج کرتاہے،بلکہ یہ اسلام آباد تک دوڑ کی رفتار کو کم کرنے میں بھی مدد دیتاہے،انہوں نے کہاکہ میں فیڈریشن آف پاکستان کیلئے 23 مارچ 1940 کو لاہور میں منعقدہ آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں منظور کی جانے والی قرارداد کے لئے ایک نئے معاشرتی معاہدے کا مطالبہ کرتا ہوں کیونکہ پہلے والا آئین ڈیلیور نہیں کیاجاسکاہے۔


