کرونا وائرس حکومت کی ہدایات پر عمل شرعا لازم ہے،اسلامی نظریاتی کونسل

اسلام آباد:اسلامی نظریاتی کونسل نے وبائی امراض کی صورت میں حکومتی اقدامات کی تقلید کرنا شریعت کے مطابق قرار د یتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے پیشِ نظر عوام ہاتھ ملانے اور مذہبی اجتماعات میں جانے سے گریز کریں، قومی سلامتی کمیٹی کے کہنے پر کونسل نے کرونا وائرس کے پیشِ نظر مذہبی معاملات پر تجاویز دی ہیں، جنہیں کابینہ نے منظور کیا ہے۔ امریکی میڈیا کو انٹرویو میں ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ کرونا جیسی وبا سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔ کونسل نے تجویز کیا ہے کہ بڑے مذہبی اجتماعات سے اجتناب کیا جائے۔ ہاتھ ملانے(مصافحہ)، گلے ملنے (معانقہ)سے بھی گریز کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ "اسلام میں زبان سے سلام کرنے کا ہی اصل حکم ہے، مصافحہ اور معانقہ لازمی نہیں ہیں بلکہ اگر حکومت کی طرف سے ان پر پابندی لگائی جائے تو اس پر عمل کرنا شرعی طور پر لازم ہے۔”اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کہتے ہیں کہ نماز کے اوقات کو بھی محدود کردینا چاہیے جب کہ خطیب حضرات جمعے کو صرف عربی زبان میں خطبے پر ہی اکتفا کریں۔ڈاکٹر قبلہ ایاز کے بقول کونسل کی ذمہ داری معاشرے کی اصلاح اور شرعی مسائل پر عوام کی رہنمائی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا مذہبی اجتماعات کو محدود رکھنے کے مشورے پر عمل درآمد ریاست کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ طبقے جو مذہبی عوامل کے حوالے سے کونسل کی کرونا وائرس کے تناظر میں تجاویز کو تسلیم نہیں کر رہے وہ لوگوں کو خطرات میں ڈال رہے ہیں۔قبلہ ایاز کہتے ہیں کہ ایسے مذہبی معاملات جو فرض نہیں ہیں۔ انہیں پورا کرنے پر اصرار موجودہ حالات میں درست نہیں ہے۔ پوری دنیا کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کر رہی ہے۔ لہذا ہمیں بھی احتیاط برتنی چاہیے۔چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کے بقول نماز جنازہ ایک فرض کفایہ ہے۔ یعنی چند لوگ بھی اس میں شریک ہو سکتے ہیں۔ اگر کسی سے تعزیت کرنا مقصود ہے تو سوشل میڈیا کے ذریعے بھی کی جا سکتی ہے۔خیال رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے کرونا وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے مذہبی اجتماعات اور تقاریب کو معطل کرنے اور واجب احکامات کو محدود کرنے کی تجاویز دی تھیں۔ جس پر بعض مذہبی حلقوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔’تفرقہ بازی افسوس ناک ہے’قبلہ ایاز کہتے ہیں کہ کرونا وائرس کو لے کر تفرقہ بازی کی کیفیت پیدا کرنا افسوس ناک ہے۔انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی ابتدا چین سے ہوئی اور ہماری حکومت نے ہمسایہ ملک پر اس صورتِ حال سے نمٹنے مین تعاون اور اعتماد کا اظہار کیا۔قبلہ ایاز نے کہا کہ ایران کے ساتھ صرف زائرین ہی نہیں بلکہ بلوچستان کے شہری بھی بڑی تعداد میں تجارت کی غرض سے آمد و رفت کرتے ہیں۔ صوبے کی معیشت کا ہمسایہ ملک کے ساتھ ہونے والی تجارت پر بڑا انحصار ہے۔انہوں نے کہا کہ "اس قسم کی صورتِ حال میں ایسا رنگ دینا جس میں فرقہ واریت آجاتی ہے یہ بہت افسوس ناک ہے۔”ڈاکٹر قبلہ ایاز کے بقول اسلامی مہینے رمضان کا آغاز اپریل کے آخر میں ہو رہا ہے۔ لہذا امید کی جانی چاہیے کہ اس وقت تک ایسا موسم ہو جائے گا جس سے شاید یہ وبا نہ رہے۔اسلام نظریاتی کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ اگر کرونا وائرس کی صورتِ حال برقرار رہتی ہے تو ماہ رمضان کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں