اگر حکومت نے دو دن میں مطالبات منظور نہیں کیے تو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے، بلوچ طلباء

بلوچستان کی تعلیمی صورتحال اور پسماندگی کے پیشِ نظر حکومت پنجاب اور حکومت بلوچستان نے ایک معاہدے کے تحت پنجاب کے مختلف اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اسکالرشپس کی بنیاد پر ریزرو سیٹوں کا اعلان کیا تھا، ان ریزرو سیٹوں پر بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے طلباء کےلیے مفت تعلیم کی سہولیات میسر تھیں. اعلی تعلیم حاصل کرنے کےلیے ہزاروں کی تعداد میں بلوچستان کے طلباء نے پنجاب اور دیگر صوبوں کا رخ کیا. جس نے بلوچستان کے طلباء میں موجود احساس محرومی کو کم کرنے اور انہیں تعلیمی میدان میں بھرپور حصہ لینے کے مواقع فراہم کیے.
بدقسمتی سے پچھلے تین سالوں سے ان ریزرو سیٹوں کا حکومت کی جانب سے ایک تسلسل کے ساتھ خاتمہ جاری ہے. اس سے پہلے سال 2017 ء میں پنجاب یونیورسٹی میں موجود کوٹہ کو کم کرکے نصف کردیا گیا اور اس سال 2020 بہاؤلدین ذکریا یونیورسٹی ملتان انتظامیہ نے بلوچستان اور فاٹا کے طلباء کےلیے ریزرو سیٹوں پر موجود اسکالرشپس ختم کرنے کا اعلان کیا ہے. بلوچستان میں اعلیٰ تعلیم کے لئے چند یونیورسٹیز موجود ہیں اور ان کی حالت بھی خستہ حال ہے، اعلیٰ تعلیم کے لئے بلوچستان کے دور دراز پسماندہ علاقوں سے جو طلباء پنجاب کا رخ کرتے تھے ان کےلیے اب پنجاب میں تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں.
اسکالرشپس کی بحالی کےلیے بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان نے مزاحمتی تحریک شروع کی جس کے پہلے حصے میں بلوچستان اور پنجاب حکومت تک آواز پہنچائ گئ لیکن حکومت کی طرف سے منفی جوابات ملنے کے بعد بلوچ طلباء نے احتجاج کا راستہ اختیار کیا جس کے بعد 01 ستمبر 2020 کو جامعہ ذکریا کے مین گیٹ کے سامنے ایک احتجاجی کیمپ لگائ گئ جو کہ پچھلے اٹھتیس دنوں سے مسلسل جاری ہے. بلوچ طلباء نے احتجاج کے تمام پر امن آپشنز استعمال کیے لیکن اٹھتیس دن گزرنے کے باوجود حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانیوں، نوٹسز اور کمیٹیوں کے علاوہ کوئ عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے. بی ایس سی ملتان نے دیگر طلباء کونسلز اور آرگنائزیشن کی مدد سے لاہور، کوئٹہ، اسلام آباد، کراچی، اور مظفر گڑھ میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے.
حکومت کی جانب سے مسلسل بلوچ طلباء کو نظرانداز کرنے سلسلہ جاری ہے. بلوچ طلباء کو اپنے مطالبات منظور کروانے کےلیے ہمیشہ اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالنا پڑتا ہے.
اٹھتیس دن گزرنے کے باوجود، مسلسل احتجاجی کیمپ لگانے، احتجاج کے تمام آپشنز بروئے کار لانے کے بعد حکومت کی جانب سے کوی عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے. بی ایس ملتان نے دیگر تمام بلوچ طلباء کونسلز اور آرگنائزیشن کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا ہے کہ اگر حکومت دو دن کے اندر ہمارے جائز تعلیمی مطالبات تسلیم نہیں کرتی تو بلوچ طلباء بروز ہفتہ 10تاریخ کو ملتان سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کریں گے.
تمام قوم دوست ،علم دوست، طلباء تنظیموں اور اہل پنجاب سے درخواست ہے کہ وہ اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں اور ہماری آواز بنیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں