افغان حکومت پاکستان کے ساتھ سائیڈ ڈیل کرسکتی ہے، امریکہ

واشنگٹن:امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ افغان حکومت پاکستان کے ساتھ سائیڈ ڈیل کرسکتی ہے، جس کی طالبان کے لیے تاریخی حمایت نے طویل عرصے تک تعلقات کو امتحان میں ڈالے رکھا۔ اگرافغانستان اور طالبان معاہدے کرنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ پاکستان کے لیے اقتصادی مراعات دیکھ رہے ہیں۔ دونوں ممالک اس بات اتفاق کریں گے کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف شدت پسند تنظیموں یا ایک دوسرے کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ بننے والے گروہوں کو اپنی سرزمین کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سفارتکاری میں مددگار رہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی آف شکاگو کے پیئرسن انسٹیٹیوٹ میں دوحہ سے بذریعہ ویڈیو لنک ایک فورم میں شرکت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم داخلی امن کے حوالے سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک معاہدے کی کوشش کررہے ہیں۔افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سفارتکاری میں مددگار رہے۔زلمے خلیل زاد نے بتایا کہ دونوں ممالک اس بات اتفاق کریں گے کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف شدت پسند تنظیموں یا ایک دوسرے کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ بننے والے گروہوں کو اپنی سرزمین کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔امریکی نمائندہ خصوصی نے کہاکہ اگرافغانستان اور طالبان معاہدے کرنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ پاکستان کے لیے اقتصادی مراعات دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسی معاشی وجوہات ہیں جو خطے کے لیے تبدیلی کا باعث ہوں گی لیکن اس کے لیے افغانستان میں امن آنا چاہیئے۔معاہدے کے 2 اہم نکات میں غیر ملکی افواج کا افغان سرزمین سے انخلا اور بین الافغان مذاکرات کا آغاز تھا جس کا آغاز 12 ستمبر کو قطر ے دارالحکومت دوحہ میں ہوچکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں