تفتان بارڈر پر قائم قرنطینہ سینٹرز کورونا وائرس کی نرسری کے طور پر کام کر رہے ہیں، میر کبیر محمد شہی

منگچر:نیشنل پارٹی کے مرکزی سینر نائب صدر سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا ہے کہ تفتان بارڈر پر قائم قرنطینہ سینٹر میں ناقص انتظامات ہیں، یہ سینٹرکوروناوائرس کی نرسری کے طور پر کام کررہے ہیں،ہم کورونا وائرس کی وباء پر سیاست نہیں کرنا چاہتے تاہم وفاقی اور بلوچستان کی حکومتوں کی طرف اس وباء کیخلاف کئے گئے اقدامات بارے کوتاہیوں کواجاگر کرنا چاہتے ہیں،کورونا وائرس پاکستان بھر میں پھیل رہا ہے جس کی وجہ وفاقی اور بلوچستان حکومت کی غیر سنجیدگی ہے۔گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے میرکبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ تین ہفتے پہلے جب 26فروری کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے نہیں آیا تھا تب ہم نے سینیٹ کے اجلاس میں تمام الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان پولیو، ڈینگی جیسی بیماری پر قابو نہیں پاسکا، ہمیں کورونا جیسی مہلک وباء سے بچنے کیلئے قبل از وقت احتیاطی تدابیر اور اقدامات کرنے چاہئیں کیونکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک امریکہ، برطانیہ، اٹلی اور چین جیسے ممالک اس وائرس کا مقابلہ نہیں کرسکے۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی حکومت کو کورونا وائرس کے ملک میں پھیلنے سے قبل بہت وقت ملا تھا مگر حکومت نے ضائع کردیا اور غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیا اور ہمارا موقف آج سچ ثابت ہورہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایران سے بلوچستان تفتان آنیوالے چھ ہزار زائرین کے سلسلے میں وفاقی اور بلوچستان دونوں حکومتوں سے مناسب بندوبست اور منصوبہ بندی کرنے کا کہا تھا لیکن کوئی مناسب منصوبہ بندی نہیں کی گئی اور اس طرح پاکستان اور افغانستان کے بارڈر پر بھی کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے۔تفتان بارڈر پر چار ہزار افراد کو بلوچستان میں داخل کیا گیا اور قرنطینہ مراکز بنائے گئے وہاں پر انتظامات انتہائی ناقص ہیں اور جو خیمہ بستیاں آباد کی گئیں وہاں پربنیادی سہولیات کا فقدان ہے، افسوس ہے کہ وزیراعظم عمران خان جب قوم سے خطاب کرتے ہیں تو صرف طفل تسلیاں دیتے ہیں بجائے یہ کہ حقیقت پسندی سے کام لیتے ہوئے اپنی کوتاہیوں کو سامنے لاتے اور مناسب پلیننگ اور ٹھوس اقدامات سے عوام کو آگاہ کرتے، کرونا وائرس سے نبرد آزما ہونے کے لئے فنڈز مختص کرتے، ڈاکٹر نرسز اور میڈیکل سٹاف سے متعلقہ کمیٹیاں بنانے کا اعلان کرتے، حسب معمول عوام کو کہا گیا ہے کہ گھبرانا نہیں مگر کوئی کرونا کنٹرول فنڈ کا اعلان نہیں کیا، اور بلوچستان حکومت کے اقدامات اور کاوشوں کی تعریف کی، جو کہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان میں کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ بن چکا ہے۔ وفاقی حکومت اور تمام صوبائی حکومتوں سے مطالبہ ہے کہ ٹھوس اقدامات کے ذریعے اس بین الاقوامی وباء کو اپنے ملک میں سرایت کرنے سے روکیں

اپنا تبصرہ بھیجیں