تربت پولیس والد کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کررہی ہے‘طیبہ بلوچ

تربت (بیورورپورٹ) بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی سابقہ وائس چیئرپرسن ،مقتول گلوکار اور شاعر حنیف چمروک کی بیٹی طیبہ حنیف نے پریس کلب تربت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے والد حنیف چمروک کو چند روز قبل گھر کے سامنے مسلح افرا نے قتل کردیا اور فرار ہوگئے جبکہ پولیس آج تک ان کے قاتلوں کا سراغ لگانے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی قاتلوں کی گرفتاری میں دلچسپی رکھتی ہے، پولیس کا خاموش رہنا یہ ثابت کرتی ہے کہ اس قتل میںوہ قوتیں ملوث ہیں جو مجھے انسانی حقوق کی جدوجہد سے دباؤ کے ذریعے دستبردار کرانا چاہتی ہیں انہوں نے کہاکہ والد ہم تین بہنوں کا واحد سہارا تھا ان کا قتل ہماری فیملی کا معاشی قتل ہے، میرے والد ایک مزدور تھے معاشرے کے کسی اونچ نیچ سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا اور نہ میری انسانی حقوق کی سرگرمیوں سے کبھی تعلق رکھا انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے لیے 2018ء کو بی ایچ آر اوجوائن کیا اور والد سمیت خاندان پر پریشر اور دھمکیوں کے باعث میں نے 2019ء کو بی ایچ آر اوسے اپنی سرگرمیاں محدود کردیں جس کا مقصد اپنی فیملی کو تحفظ فراہم کرنا تھا انہوں نے کہا کہ میرے والد کے قتل سے متعلق سوشل میڈیا میں غلط بیانیوں میں کوئی صداقت نہیں محض یہ جھوٹ پر مبنی قیاس آرائیاں ہیں ان کو وہ لوگ پھیلا رہے ہیں جو میرے والد کے قتل میں ملوث ہیں انہوں نے کہا کہ میرے والد کولوگوں کے سامنے فائرنگ کرکے شہید کردیا انہوں نے کہا کہ میری فیملی کوخوفزدہ کرنے کیلئے واقعہ کے تیسرے روزمیرے چچاکے گھرپر فائرنگ کی گئی اور خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا گیا،گھرپرفائرنگ کرنے کا مقصدہمیں خوفزدہ کرنااور والدکے قاتلوں کے بارے میں زبان بند رکھنے کی تھریٹ تھی، زبان بند رکھنے کیلئے میرے فون پر مجھے دھمکیاں بھی دی گئیں انہوں نے کہا کہ جس ادارے سے میری تعلق ہے وہ صرف انسانی حقوق کیلئے کام کررہا ہے میرا کسی بھی سیاسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کبھی تعلق رہاہے انہوں نے کہا کہ میرے والد کے بعد میری پوری فیملی کو خطرہ لاحق ہے،میرے والدکے قاتلوں کو گرفتار اورفیملی کوتحفظ فراہم کیاجائے اگر میری فیملی کے کسی بھی ممبر کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار قانون نافذ کرنے والے ادارے ہوں گے،اس دوران ایچ آر سی پی اسپیشل ٹاسک فورس تربت مکران کے کوارڈی نیٹر پروفیسر غنی پرواز بھی موجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں