فوج ہماری آنکھوں کی پلکیں ہیں ،وہ آنکھوں کی حفاظت کرتی ہیں ،حدود سے نکل کر کوئی بال آنکھوں میں گر جائےتو نکالنا پڑتا ہے، مولانا کاپی ڈی ایم جلسے سے خطاب
جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے جلسے سے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘پی ڈی ایم درحقیقت آزاد جمہوری فضاؤں کو بحال کرنا ہے دو سال سے میدان کارزار میں ہیں، ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم دھاندلی کے نتیجے میں قائم کی گئی حکومت کو تسلیم کرلیں لیکن تمام مراحل گزر گئے، ہمیں لالچ اور ترغیب بھی دی گئی لیکن ہم نہیں ڈرے، ہم اپنے موقف پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم اعلان کرتے ہیں کٹھ پتلی حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ، پنجاب اور اسلام آباد میں تمام لوگوں نے آزادی مارچ میں ہمارا ساتھ دیا جس کے لیے میں مشکور ہوں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ نواز شریف کے بیان کو الیکڑونک میڈیا پر نشر نہیں کیا گیا لیکن ان کے کچھ حصوں پر ہمارے کچھ بڑوں کو بڑا اعتراض تھا۔
انہوں نے آرمی چیف کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘آپ ہمارے لیے قابل احترام ہیں لیکن بے وقوف دوست سے تو بچنے کی کوشش کریں’۔
ان کا کہنا تھا کہ اور اگر آپ کے دل میں کوئی شکایت ہے تو اس کی شکایت ہم سے نہیں، اپنے احمق دوستوں سے کیجئے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘ریاستوں کی بقا کا دروآمد اس کی معاشی اور اقتصادی قوت پر ہوتا ہے، جب مسلم لیگ (ن) اپنا آخری بجٹ پیش کررہی تھی اس نے آنے والے سال کے لیے معاشی ترقی کا تخمیہ ساڑھے پانچ فیصد لگایا تھا اور اس سے اگلے سال انہوں نے سالانہ معاشی ترقی کا تخمیہ سارھے 6 فیصد لگایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ‘حکومت ان نااہلوں کو ملی جو عوام کے نمائندے نہیں تھے، چوری کے ووٹ سے اسمبلی میں آئے تھے، پہلے سال کے بجٹ میں سالانہ معاشی ترقی کا تخمیہ ساڑھے پانچ فیصد کے بجائے ایک اشاریہ آٹھ پر لے آئے، دوسرے بجٹ میں معیشت 0.8 فیصد پر آگئی’۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جب قوتوں نے ہم سے کہا کہ یہ حکومت تسلیم کرلیں، یہ تو ممکن نہیں کہ موجودہ حکومت تسلیم کریں لیکن آپ سے یہ بات منوائیں گے کہ غلطی ہوئی ہے اور ہم معافی مانگتے ہیں اور آئندہ یہ غلطی نہیں دہرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہیں، ہم سب کی عزت نفس ہے اور اسی عزت نفس کے ساتھ جینا چاہتے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کراچی کے جلسے میں کہا کہ فوج ہماری آنکھوں کی پلکیں ہے پلکیں آنکھوں کی حدود کی حفاظت کرتی ہیں لیکن اگر پلکوں کا کوئی بال ٹوٹ کر آنکھ میں گھس جائے تو پھر اشک بہنے لگتے ہیں اور اشک روکنے کے لئے بال کو آنکھ سے نکالنا تو پڑتا ہے


