بلوچستان کا بنیادی مسئلہ انسرجنسی اورلاپتہ افرادہے،ڈاکٹرمالک بلوچ

کوئٹہ؛نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں جمہوریت کی بحالی،پارلیمنٹ کی بالادستی،میڈیا کی آزادی،صاف وشفاف انتخابات یقینی بنانے کیلئے جدوجہد کررہی ہے،پشتون بلوچ علاقوں میں چیک پوسٹوں پر مقامی لوگوں کی ایسی تلاشی لی جاتی ہے جیسے ہم کسی غیر ملک سے آئے ہوں،بلوچستان کا واحد ذریعہ معاش زراعت ہے لیکن یہاں پانی ہے اور نہ ہی بجلی،70سالوں سے بلوچستان کے ملازمتوں پر ڈاکہ ڈالاگیا اگر کسی کو نوکری مل بھی جاتی ہے تو وہ لوکل کو نہیں بلکہ ڈومیسائل کو ملتی ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پاکستان ڈیموکرٹیک موومنٹ کے زیراہتمام کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیم میں منعقدہ پاکستان شہدائے جمہوریت کے عنوان سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ کیپٹن (ر)صفدر کی اغواء نما گرفتاری اور کوئٹہ ائیرپورٹ پر محسن داوڑ کے روکنے اور ان کی واپسی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے لگ رہاہے کہ سلیکٹڈ حکمران کتنے بوکھلاہٹ کاشکار ہوچکے ہیں،آج یہاں وہ جماعتیں سراپا احتجاج ہیں جو نہ صرف انگریز سامراج کے خلاف جدوجہد کرتی رہی بلکہ سابق ڈکٹیٹروں ایوب خان اورضیاء الحق کے خلاف صف اول کاکرداراداکرتی رہیں، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں مل کر جمہوریت کی بحالی،پارلیمنٹ کی بالادستی،میڈیا کی آزادی،صاف وشفاف انتخابات یقینی بنانے کیلئے جدوجہد کرتی رہی ہیں۔ بدقسمتی سے یہاں کبھی بھی پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے بلکہ ہروقت مظلوم کی آواز کودبایاگیاہے،بلوچستان کا بنیادی مسئلہ انسرجنسی اورلاپتہ افرادہے، حالت یہ ہے کہ اب تو آئی جی پولیس بھی اغواء ہورہاہے جو قابل شرم ہے دستور پاکستان کے تحت وسائل پر سب سے پہلے اسی علاقے کا حق ہے،آج بھی بلوچستان کے 60فیصد لوگ گیس سے محروم ہیں،جورویہ ایسٹ انڈیا کمپنی کاتھا وہی رویہ آج بلوچستان کی عوام کے ساتھ روا رکھاگیاہے۔وفاقی ملازمتوں میں تمام صوبوں کو نمائندگی مل رہی ہے مگر 70سالوں سے بلوچستان کے ملازمتوں پر ڈاکہ ڈالاگیا اگر کسی کو نوکری مل بھی جاتی ہے تو وہ لوکل کو نہیں بلکہ ڈومیسائل کو ملتی ہے،ہمیں شروع ہی دن سے غدار کے طور پر پیش کیاگیا۔سیندک کو لوٹ تو لیاگیا مگر سیندک اور ریکوڈک والے علاقوں کے لوگ آج بھی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت بلوچستان کے جزائر پر بھی قبضہ کیاجارہاہے،بلوچستان اور سندھ کے وسائل انہی صوبوں کے اٹوٹ آنگ ہیں،سی پیک سے ایک امید ہوچلی تھی کہ اس سے بلوچستان اور خیبرپشتونخوا ترقی کی راہ پرگامزن ہوں گی مگر یہ صرف ایک خواب ہی ثابت ہواآج چمن سے لیکر جیونی تک ہر جگہ پر ہمارے مزدوروں کو ذلیل کیاجارہاہے،چمن میں گزشتہ دنوں مزدوروں پر فائرنگ کرکے متعدد کو شہید کیاگیا جو شرمناک ہے،تفتان بارڈر پر روزانہ کی بنیاد پر یہاں کے لوگ ذلیل ہورہے ہیں،ڈرائیوروں کو گرفتارکرکے ان کی تذلیل کی جاتی ہے۔پشتون بلوچ علاقوں میں چیک پوسٹوں پر مقامی لوگوں کی ایسی تلاشی لی جاتی ہے جیسے ہم کسی غیر ملک سے آئے ہوں۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا واحد ذریعہ معاش زراعت ہے لیکن یہاں پانی ہے اور نہ ہی بجلی،بجلی کی عدم فراہمی سے بلوچستان کی عوام ہمیشہ اندھیرے میں رہے ہیں۔ ملک کے سب سے زیادہ غریب بلوچستان میں ہے۔پنجاب حکومت کی طرف سے بلوچستان کے طلباء کے لئے تعلیمی اداروں میں مختص سیٹیں ختم کرنا قابل مذمت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں