سربیائی آرتھوڈوکس چرچ کے روحانی پیشوا کورونا سے چل بسے

یورپی ملک سربیا کے قدامت پسند مسیحی فرقے آرتھوڈوکس کلیسا کے روحانی پیشوا یعنی بطریق اعظم کورونا سے چل بسے۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق سربیائی راسخ الاعتقاد کلیسا کے پیٹری آرک، جسے بطریق اعظم یا روحانی پیشوا بھی کہا جاتا ہے، 90 سال کی عمر میں کورونا سے متاثر ہونے کے بعد 19 نومبر کو چل بسے۔سربیائی اورتھوڈوکس مسیحی، کیتھولک مسیحیوں سے الگ ہیں اور وہ ویٹی کن سٹی یا پوپ فرانسس کو نہیں مانتے۔

آرتھوڈوکس مسیحیوں کے بھی متعدد فرقے ہیں اور سربیائی آرتھوڈوکس کلیسا کے دنیا بھر میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد پیروکار ہیں۔اگرچہ یورپی ملک سربیا کی مجموعی آبادی 75 لاکھ تک ہے اور وہاں کی کچھ آبادی کیتھولک عقائد کی پیروکار ہیں، تاہم سربیائی کلیسا کے پیروکار یورپ کے دیگر ممالک سمیت امریکا اور آسٹریلیا میں بھی بستے ہیں۔

سربیائی راسخ الاعتقاد کلیسا جسے عام طور پر ‘سربین آرتھوڈوکس چرچ’ کہا جاتا ہے اس کے سربراہ یا روحانی پیشوا کو ‘پیٹری آرک’ کا خطاب دیا جاتا ہے، جسے بطریق اعظم یا سردار بھی کہتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق سربیائی آرتھوڈوکس کے پیٹری آرک 90 سالہ ارنجی رواں ماہ 4 نومبر کو کورونا کا شکار ہوئے تھے اور انہیں فوجی ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کورونا کا شکار ہوکر چل بسنے والے مسیحی بطریق اعظم نے گزشتہ ماہ اکتوبر میں پڑوسی ملک مونٹینیگرو میں ایک اعلیٰ مسیحی عالم کی آخری رسومات میں شرکت کی تھی، جو بظاہر نمونیا کی وجہ سے چل بسے تھے مگر ان میں بھی کورونا کی علامات پائی گئی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں