باڑ اسلام آباد میں لگاؤ، کریمہ کی موت میں خفیہ ایجنسیوں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اخترمینگل
لاڑکانہ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے گڑھی خدابخش میں بینظیر بھٹو کی برسی کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ بلوچستان کارشتہ بہت پرانا ہے، ان رشتوں کو آمریت سمیت کسی طاقت ختم نہیں کر سکتی، بینظیر بھٹو نے اپنی تمام تر زندگی جمہوریت کی بحالی، آمریت کا مقابلہ کرنے اور محکوم قوموں کے حقوق کے حصول کیلئے گزاری، انہیں اس جد وجہد میں شہید کیا گیا، بینظیر بھٹو نے ایک آمرکے دور میں اپنی جدوجہد کا آغازکیا اور ایک آمر کے ہی دور میں انہیں شہید کیا گیا،آج سوال اٹھتا ہے کہ کو ہیں وہ آمر ہمیں سوچنا ہوگا کہ گڑھی خدابخش میں بنائے گئے مقبروں کا ذمہ دار کو ن ہے، سیاسی ورکروں کو کوڑے مارے گئے، انہیں تختہ دار پر لٹکایا گیا، وہ آمر کس فوج سے تھے، عورتوں کو بیوہ کر دیا گیا، بچوں کو یتیم کر دیا گیا، لوگوں کی زمینوں پر قبضے کئے گئے، سیاست پر قبضہ کیا گیا، پارلیمنٹ پر قبضہ کیا گیا، آئین کو توڑا گیا، سیاستدانوں کو جلاوطن کردیا گیا، بچوں کو اغواء کر دیا گیا، کون ہیں وہ؟ ان چیزوں کا الزام ہندوستان پر لگاؤں؟ بلوچستان میں 5 فوجی آپریشن ہوئے کیاافغانستان کی فوج نے ہم پر حملہ کیا،
ایران اور ہندوستان نے ہم پر حملہ نہیں کیا، اس ملک کے جرنیلوں نے ہم پر حملہ کیا، انہوں نے آئین توڑا انہوں نے اس ملک کو توڑا جرنیلوں نے ہماری ماؤں کو بیوہ اور بچوں کو یتیم کر دیا، یہاں پر شہروں کی بجائے قبرستان آباد کئے، گاؤں، سکول اور تعلیمی ادارے قبضے کئے گئے، ملک پر 70سالوں سے انہوں نے حکمرانی کی، سیاسی جماعتوں کو توڑا گیا، مختلف گروپس بنائے گئے، قبائل کو آپس میں لڑایا گیا، جس ملک سے آپ کی دشمنی ہے اس کا آپ نے ایک انچ بھی قبضہ نہیں کیا، بلکہ اپنی زمین آپ نے گنوائی ہے، بنگلہ دیش آپ کے نا روا سلوک سے بن گیا، بلوچستان کے علاقے ڈالروں کے عوض ہمسایہ ممالک کو بیچے گئے، آپ نے اپنے بچے اور بچیاں ڈالروں کے عوض امریکہ، یورپ کو فروخت کئے، آپ کو ڈالر امداد اور ہتھیار ملے، آپ نے ہتھیاروں کو ہم پر استعمال کیا پھر بھی ہم آپ کو فرشتوں کا نام دیا، کبھی خلائی مخلوق اور آمروں کا نام دیا، لیکن یہ نام بھی کافی نہیں، یہ حرکتیں شیطانی مخلوق کرتے، ہیں،ملک کے تمام باشندوں کو برابری کے حقوق دیئے جائیں، تب ہم سمجھیں گے کہ یہاں پر جمہوریت کا علم بلند ہے، بلوچستان کیطرح سندھ میں بھی لاپتہ افراد کا مسئلہ ہے، سندھ کا بھی کوئی ایسا گوٹھ نہیں جہاں سے کوئی شخص لاپتہ نہ ہو اہو، ہماری خواتین نے بلوچستان سے کراچی اور کراچی سے اسلام آباد تک مارچ کیا، ہمارے بچوں کو پتہ نہیں کہ وہ یتیم ہیں کہ نہیں،خواتین کو پتہ نہیں کہ وہ بیوہ ہیں یا نہیں، لیکن ہمارے حکمران کہتے ہیں،بلوچستان ناراض ہیں، ہم اس قیمت پر رہنا نہیں چاہتے میں اس گھر میں ایک پل بھی رہنا نہیں چاہتا جہاں میری ماؤں کی عزت محفوظ نہ ہو، لوگ ہجرت کر کے جاتے ہیں اپنی سرزمین کو چھوڑ کر جاتے ہیں ہم اس ملک پر علیحدہ نہیں ہونا چاہتے لیکن ہماری عزتوں پر ہاتھ رکھو،،،، ہمارے بچوں کو یتیم مت کرو ہماری ماؤں کو بیوہ مت کرو، لیکن آپ ظلم تک پہنچ جائینگے، تو ہم سے گلہ نہیں کرو اگر آپ کاظلم جاری رہیگا تو آپ آنیوالے دنوں کے ذمہ دار ہیں، چاہے وردی والے ہوں یا شیروانی والے،بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ایک بچی جس کا نام کریمہ بلوچ جو ایک سیاسی کارکن تھی اس کے چچا کوقتل کیا گیا، انہیں یہاں پر دھمکیاں دی گئیں، پچھلے ہفتے وہ کنیڈا میں دو دن لاپتہ ہوئیں اور پھر ایک جھیل سے اس کی لاش برآمد ہوئی، ہم دیار غیر میں بھی جاتے ہیں ادھر بھی ہمیں بخشا نہیں جاتا، اور اب بہانہ کیا جاتا ہے کہ اس نے خود کشی کی ہے، وہ بہادر بیٹی نے ادھر بھی ان کا مقابلہ کیا وہ وہاں کیسے خودکشی کر سکتی ہے، جنرل مشرف کا بیان یاد ہے مجھے کہ ہماری ایجنسیاں طاقتور ہیں، ہم جب بھی چاہیں جہاں بھی چاہیں انہیں ہم مار سکتے ہیں جنرل مشرف کا بیان اور ہماری بچی کی موت میں خفیہ ایجنسیوں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،،۔۔۔ گوادر میں باڑ اور سندھ وبلوچستان کے جزائر کے مسئلے کو پی ڈی ایم کے،،،، سے اٹھایا جائے، اگر باڑ لگانا ہے تو اسلام آباد میں لگائے جائیں اگر ایک بندوق والا ایک بلے والے کے پیچھے چھپتا تو مجھے اس کی بہادری پر شک ہے،


