کورونا اور بچے

ڈاکٹر عطاء اللہ بزنجو
کوروناوائرس جس نے پوری دنیا میں تہلکہ مچایا ہوا ہے اسے نوول کورونا کا نام دیا گیا ہے۔نئی قسم کی وائرس جس کا پہلا نشانہ 31دسمبر کو چائنا میں ہوا (گذشتہ سال)۔اس لیے اسے covid.19کا نام دیا گیا۔اس کے تانے بانے جانوروں سے جا ملتے ہیں۔ اس وائرس نے نہ صرف چائنا کی معیشت پر گہرا اثر ڈالا ہے بلکہ پوری دنیا کے تمام ممالک تک اس کا اثر پڑا ہے اور تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ چائنہ نے بہت بڑی حد تک اس پر قابو پالیا۔یہ اب پاکستان میں بھی داخل ہوگیا ہے۔ اس مرض کو روکنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات کی ضرورت ہے۔ تمام ملکی معاملات کو ایک طرف رکھ کر سنجیدگی کے ساتھ اس کے تدراک کی ضرورت ہے۔ جس کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ میں چونکہ ماہر امراض اطفال ہوں لہذا میں اس حوالے بتاتا ہوں۔
بچوں میں اس کے اثرات کم دیکھنے میں آئے ہیں۔ اگر کسی بچے میں اس کی علامات ظاہر ہوں تو وہ ایک سے دو ہفتے میں ٹھیک ہوجاتا ہے۔ بچوں میں یہ مرض بڑوں کی نسبت کم پھیلتا ہے۔جس کی وجوہات مختلف ہیں۔ اول تو سکول، کالجز پہلے سے ہی بند ہیں اور اس طرح بچے اکثر گھر میں رہنے کی وجہ سے زیادہ محفوظ ہیں۔۔۔ بچوں میں وائرس کی بیماری ویسے بھی بہت زیادہ ہوتی ہے بڑوں کی نسبت لہذا وائرس کے خلاف معدافتی قوت پیدا ہوتی ہے جو خاطر خواہ حد تک وائرس کا مقابلہ کرتے ہیں۔ اس وائرس کو بچوں کے سیل میں داخل ہونے کے لیےACE2 Recetorکی ضرورت ہوتی ہے۔ جو کہ (ACE2)بچوں اور بڑوں دونوں میں موجود ہے لیکن بچوں میں یہ کمزور حالت میں ہوتی ہے لہذا خلیے کے اندر وائرس کو جانے میں دقت پیش آتی ہے۔۔۔
بچوں میں کورونا وائرس کی علامت وہی ہیں جو بڑوں میں ہوتے ہیں لیکن ان علامات کی شدت کم ہوتی ہے۔ بخار زکام اور خشک کھانسی کے علاوہ کچھ بچوں میں دست اور اْلٹی کی شکایات بھی موصول ہوئی ہیں۔ لیکن ابتدائی دنوں میں یہ علامات بھی ظاہر نہیں ہوتے۔۔
زیادہ تر یہ بیماری اْن بچوں میں تشخیص ہوئی ہے جو کسی کورونا میں مبتلا شخص کے ساتھ رہ رہا ہے یا کہ اْس کے خاندان میں کسی بڑے کو یہ بیماری لاحق ہے۔نوزائیدہ بچوں میں بھی اس بیماری کی تشخیص ہوئی ہے۔ بارہ گھنٹے کی عمر کا بچہ بھی اس بیماری میں مبتلا رہا ہے۔
اس بیماری کا کوئی علاج پوری دنیا میں نہیں ہے۔چائنا ویکسین بنانے میں سر توڑ کوشش کر رہا ہے اْمید ہے جلد از جلد اس میں اْسے کامیابی حاصل ہوگی۔۔
بچوں میں وائرس کی بیماریاں عام ہیں اور خصوصاً 5سال سے کم عمر بچوں میں اور زیادہ ہیں۔ لہذا ہر زکام، کھانسی اور بخار کورونا نہیں ہے۔ اور بخار کی صورت میں بخار کی دوائی پیناڈل کا استعمال کریں خودانخواستہ یہ بیماری لاحق ہے۔ کلوروکوئن کے حوالے سے جو بات کی جارہی ہے اس پر ابھی تک عالمی ادارہ صحت (WHO) کی جانب سے کوئی خاطر خواہ بحث سامنے نہیں آئی ہے۔ حالیہ دونوں میں ہم سے سنگت اکیڈمی آف سائنسز کی جانب سے ایک اجلاس پروفیسر ڈاکٹر منیر جان رئیسانی جو کہ ہیلتھ فیکلٹی کے چیئرپرسن ہیں زیرِ صدارت فاطمہ جناح روڈ مری لیب میں منعقد ہوئی۔ جس میں پروفیسر ڈاکٹر شاہ محمد مری سنگت اکیڈمی آف سائنسز کے سیکرٹری جنرل جاوید اختر اور راقم الحروف شامل تھے۔فیکلٹی نے سفارش کی کہ لوگوں کو گھروں سے کم سے کم نکلنا چاہیے۔۔۔غیر ضروری اجتماع سے گریز کرنا چاہیے۔ اس بیماری کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ ہاتھوں کی صفائی، ماسک کا استعمال، پانی کا زیادہ استعمال کرنا اور ضرورت پڑنے پر اپنے کسی بھی قریبی ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ ہمیں بجائے خوف وہراس میں مبتلا رہنے کے بجائے اس بیماری کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ اور اْن ڈاکٹروں کو تمام حفاظتی آلات مہیا کیے جائیں جو اس صورتحال میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں