تاریخ میں پہلی بار 90 ممالک نے اقتصادی امداد کیلئے رابطہ کیا،آئی ایم ایف

اسلام آباد:بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے کہاہے کہ صحت عامہ کے شعبہ میں بہتری، لاک ڈاون کی وجہ سے بے روزگار ہونے والے افراد کی مدد اورچھوٹے ودرمیانہ درجہ کے کاروبارکوسہولیات دینے سے عالمی اقتصادی بحالی کے عمل میں تیزی لانا ممکن ہے۔ یہ بات آئی ایم ایف کی چیف اکانومسٹ گیتا گوپی ناتھ نے گزشتہ روز ایک ویڈیوکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کی وبا سے پیداہونے والا معاشی اوراقتصادی بحران اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس نے معیشت کے ساتھ ساتھ صحت عامہ کابحران بھی پیداکیاہے۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کی تاریخ میں یہ پہلی بارہواہے کہ 90 سے زائد ممالک نے اقتصادی امداد اورتعاون کیلئے ہم سے رابطہ کیاہے، ماضی میں ایسا کبھی نہیں ہوا، اس وقت اقتصادی سرگرمیاں معطل ہیں، کئی ممالک کی حکومتوں اورسٹیٹ بنکس نے امدادی پیکجز متعارف کرائے ہیں، یہ ممالک اقتصادی پالیسیاں بھی بنارہے ہیں، لیکن بحران کی شدت زیادہ ہے۔آئی ایم ایف کی چیف اکانومسٹ نے کہاکہ 1930 کے عشرہ میں عظیم کسادبازاری، اس کے بعد 90 کے عشرہ اورگزشتہ عشرے میں بھی اقتصادی بحران آئے تھے تاہم حالیہ بحران کی شدت کہیں بڑھ کرہے، اس بحران نے معیشت کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لیاہے، ماضی میں آئی ایم ایف ممالک کوامدادکی فراہمی کرتی رہی تاکہ ممالک میں اقتصادی سرگرمیاں تیز کرسکیں اورلوگ پیسے خرچ کرسکے لیکن اس بحران میں ہم یہ نہیں کہہ سکتے کیونکہ لوگوں کا گھروں تک محدودہونا ضروری ہوتاہے۔معیشت کی بحالی کے سوال پرانہوں نے کہاکہ فی الحال یہ نہیں کہاجاسکتا کہ عالمی اقتصادیات کی 100 فیصد بحالی ممکن ہوسکے گی، اس کا انحصاروائرس پرقابو پانے یا اسے محدودکرنے پرہے تاہم امید ہے کہ 2021 میں اقتصادی بحالی کاعمل شروع ہوگا۔انہوں نے کہاکہ اگرحکومتیں صحت اورصحت عامہ کے حوالہ سے اقدامات کرے، لاک ڈاون سے بیروزگارہونے والے افراد کو امداداوربنیادی سہولیات فراہم کرے اورچھوٹے ودرمیانہ درجہ کے کاروبار(ایس ایم ایز) کووسائل فراہم کرے تو اس صورت میں عالمی اقتصادی بحالی کے عمل میں نمایاں تیزی لانا ممکن ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں