کورونا وائرس اور احتیاطی تدابیر

عضمتاللہ جانی
یہ پتہ تو اللہ تعالی کو ہو گا کہ اصل میں کرونا ہے کیا چیز۔کرونا کا بنیادی وجہ کیا ہے اور کیسے شروع ہوا۔ کہتے ہے کہ چمگادر کھانے سے شروع ہوا ہے کچھ لوگوں کا رائے ہے کہ نہیں یہ امریکن نے تجربہ کیا ہوا ہے اور یہ ایک گیس ہے،وہ دیکھتے ہیں کہ اس گیس کے دنیا پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔بحر حال کرونا وائر س ایک نیا وبائی مرض ہے۔یہ انسانوں میں ایک ایسے وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے۔جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتا۔کرونا کی علامت میں کھانسی،بخار، سانس لینے میں دشواری اور جسم میں درد شامل ہے۔کچھ افراد میں بیماری بگڑکر نمونیہ کی شکل بھی اختیار کرسکتی ہے۔
ہمارا ایک دوست ہے جس کا تعلق پشاور سے ہے۔فی الحال وہ فرانس میں رہائش پذیر ہے۔وہ کہہ رہا تھا۔ کہ ہم تین دوست کسی عوض سے اٹلی گئے تھے۔وہاں ہم نے کچھ دن گزارے۔دوپہر کو فرانس پہنچ گئے۔ تو سب اپنے اپنے گھر گئے تھے۔رات کی نماز پڑھی تو جسم میں ہلکا سا درد شروع ہوا اور جسم بھاری ہونے لگا۔ایسا لگ رہا تھا کہ کوئی میرے بدن کو کانٹا لگا رہا ہو۔بہرحال میں نے پونسٹان کی گولی کھائی۔لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کچھ اچھا نہیں لگ رہا تھا۔ ہم کو یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ ایسی کوئی وبا پھیلی ہوئی ہے۔اسکے ساتھ ہی مجھے ٹمپریچر شروع ہونے لگا۔رات بہت تکلیف سے گزرا۔صبح ہوتے ہی سب کچھ خاموش تھا۔ایسا لگ رہا تھا کہ قبرستان میں ہوں۔میرا تکلیف بڑھتا جا رہا تھا۔ٹمپریچر،زکام۔اور اسکے ساتھ خشک کھانسی اور ساتھ ہی میں گلہ میں تکلیف ہونے لگا۔لیکن گلے میں درد محسوس نہیں ہو رہا تھا بحر حال خراب تھا۔اسی اشنا میں میں نے اپنے دوست کو کال کی۔خیریت پوچھی تو وہ بھی یہی شکایت کر رہا تھا۔عرض کہ تینوں دوست ایک ہی مرض میں مبتلا تھے تو انھوں نے مجھے وقف کیا کہ رات کو ٹی وی پر اسطرح کے خبریں گردیش کر رہی تھی۔تو ہم نے فورا ہسپتال کا رخ کیا۔وہا ں پر ہمارے ٹیسٹ اور ڈیٹہ لے گئے۔ہسپتال میں ہم کو ایڈمٹ کر دیا گیا اور الگ الگ روم میں بند کر دیا گیا۔ہمارا علاج شروع ہوا اور دہاں پر ہم کو ۱۵ دن تک قرطنیہ میں رکھا گیا۔ وہاں پر ہمارا علاج گرم پانی، ۱۰ مرتیہ نمک کے ساتھ کلی کر نا اور اسطر ح دن میں پانچ مرتبہ دوائی دینے لگے انکے ساتھ ساتھ وہ ہم کو بار بار دلاسہ دیتے رہے،ہمارے ساتھ بوڑھے لوگ بھی اسپتال میں زیر اعلاج تھے جو اس بیماری کو برداشت نہیں کرسکے وہ چل بسے۔ ہم کو ایسا لگ رہا تھا کہ یہ وبا صرف ضیف لوگوں کیلئے ہے۔۱۵ دن بعد ہم کو گھر پر شفٹ کیا گیا اور گھر تک محدود رہنے کی ہدایت کی۔کھانسی،زکام وغیرہ سب کچھ ٹھیک ہوا لیکن گلے کا درداب بھی ہے۔لیکن مجھے بات کرتے وقت تکلیف محسوس نہیں ہو رہی ہے۔ہم گھروں تک محدود تھے لیکن کھانا وغیرہ سب کچھ ملتا رہا۔کسی سے ملنے کی اجازت نہیں دیا جا رہا ہے۔
اس کے باتوں سے یہ معلوم ہو تا ہے کہ کھانسی،زکام، وغیرہ کے علامات کورونا کے ہی ہیں۔لیکن ہمارے ملک پاکستان میں سب کچھ الٹا چل رہا ہے۔پاکستان کے مختلف شہروں میں مختلف چیک پوانٹس پر میڈیکل ٹیکنیشن کو تعنیات کیا گیا ہے اور انکے ہاتھوں ڈیجٹل سکریننگ دی ہے جس بندے کا ٹمپریچر زیادہ ہے یا اسکو کھانسی ہو تو اسکو کو کورونا کا مریض ہی تصور کیا جاتا ہے۔اسطرح عام لوگوں کو تکلیف میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ جس سے عام لوگ ذہنی ٹنینشن کی وجہ سے خود بخود کورونا کا شکار ہو جا تا ہے۔ہماری حکومت بھی عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر فیل ہوچکا ہے۔سب کچھ اعلانات تک محدود ہیں۔ عوام اپنی مدد اپکے تحت ایک دوسرے کے ساتھ گسر بسر کر رہے ہیں۔ حکو مت کی طرف سے کروڑوں روپے فنڈ میں سے صرف ایک ایک ماسک اور کئی ایک جگہ پر صابن بھی ساتھ دیا گیا اور انکا یہ سب کچھ فوٹو سیشن تک محدود ہے۔حکومت پاکستان فخر سے کہتا ہے کہ ہم نے کروڑوں روپے فنڈ عوام پر خرچ کیےہیں حلانکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہو رہا۔
اس سخت گھڑی میں حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کے ساتھ رہے۔اسطرح انصاف کارڈ سے عوام کو کچھ رقم خرچ کرنے کا موقع دیں۔انصاف کارڈ صرف چند بیمار علاج کیلئے عوام استعمال کر سکتے ہیں۔اب حکومت کو چاہیے کہ اسے ہر قسم کی بیماری کا سہی پیمانے پر اعلاج کرنے کی ضرورت ہے۔حکومت پاکستان اس مشکل گھڑی میں عوام کا ساتھ دیں۔ کیونکہ یہ مصیبتں اور اذیتیں ہر وقت نہیں ہوتی۔اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ثم آ مین

اپنا تبصرہ بھیجیں