پنجگور،ایرانی تیل کی سمگلنگ سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ

پنجگور سے صوبے کے دیگر اضلاع میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے شہری مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں پٹرول فی لیٹر 150 جبکہ ڈیزل 120 روپے میں نایاب ہے پی ایس او کے رجسٹرڈ پمپوں کی ٹینکیاں کئی سالوں سے خالی ہیں پورے شہر کا انحصار ایرانی تیل پر ہے اور سرکاری مشینری بھی ایرانی تیل کی بدولت رواں دواں ہے کورونا نے جہاں شہرکا پہیہ جام کردیا ہے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو بھی بڑھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑا ہے شہریوں نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ بارڈر سے تیل پر پابندی ہے مگر پنجگور سے دیگر شہروں میں تیل کی اسمگلنگ پر کوئی روک ٹھوک نہیں ہے ڈھڑا دھڑ تیل پنجگور سے باہر لے جایا جارہا ہے شہریوں کے مطابق پولیس ،لیویز، ایکسائز اور کسٹم کی چوکیاں کیا مچھر مارنے کے لیے ہیں اگر وہ اپنے فائدے کے لیے اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی نہیں کرسکتے تو چیک پوسٹ لگا کر بھیٹنے سے کیا فائدہ بہتر ہے کہ گھر بیٹھ آرام کریں واضح رہے پنجگور میں ہر دو کلومیٹر پر ایک چیک پوسٹ ہے جہاں اپنے علاقوں میں جانے اور آنے والے مسافر کو پوچھ گچھ اور روک ٹھوک کا توسامنا رہتا ہے مگر تیل بردار گاڑیوں پر ان کی نظریں اوجھل ہیں جس سے مشکلات کے شکار شہری دوگنی قیمت پر تیل خریدنے پر مجبور ہوچکے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں