مذہبی شدت پسندی کا سر اٹھانا خطرناک ہے، عوامی نیشنل پارٹی

لورالائی : عوامی نیشنل پارٹی صوبہ خیبرپشتونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ مذہبی شدت پسندی کا سراٹھانا جس طرح کل ملک کے لئے خطرناک تھا آج بھی اتنا ہی خطرناک ہے اور آنے والے کل میں اس سے بھی زیادہ خطرناک عمل ثابت ہوگا، ہم مذہب کے نام پر سیاست کے خلاف تھے، ہیں اورہمیشہ رہیں گے، تحریک لبیک کے ہاتھوں قتل ہونے والے پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ جو بھی فیصلہ کریں ہم ان کے ساتھ ہوں گے ہمارے لئے ہماری قوم مقدس ہے ہم نہ صرف اپنی سرزمین بلکہ دنیا کی ہر سرزمین پر ایک ہی طاقت کو مانتے ہیں جو عوام کی طاقت ہے اور نظام بھی ایک ہی مانتے ہیں جو جمہوری نظام ہے، جمہور کی رائے کو اولیت ملنی چاہئے، سلیکٹڈ حکمران چور دروازے سے آئے ہیں ہم اسی لئے ان کے خلاف ہیں اور اس چور دروازے سے مولانا فضل الرحمان سمیت جو بھی آنے کی کوشش کرے گا ہم اس کی مخالفت کریں گے، علی وزیر کو رہائی نہ ملنا افسوسناک ہے انہیں صرف پشتون ہونے کی سزا دی جارہی ہے ورنہ فوج کے خلاف تو نواز شریف، مریم نواز، جاوید ہاشمی اورخواجہ آصف نے بھی ایک نہیں کئی بار تقاریر کیں۔ان خیالات کااظہار شہید خان حاجی جیلانی خان اچکزئی کی گیارہویں برسی، اسدخان اچکزئی کی پہلی اور بسم اللہ خان لونی کی دوسری برسی کے موقع پر لورالائی کے سرکاری باغ میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ عام سے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر وصوبائی پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی، پارٹی کے رکن مرکزی کمیٹی و صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی، مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل صاحب جان کاکڑ،صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا صوبائی سینئر نائب صدر سینیٹر نوابزادہ عمر فاروق کاسی، ضلعی صدر منظور کاکڑ ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری راز محمد ترکئی و دیگر رہنماں نے بھی خطاب کیا۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ مذہب کے نام پر سیاست کے ہم کل بھی خلاف تھے آج بھی خلاف ہیں او رہمیشہ خلاف رہیں گے۔ مسجد، حجرے اور جنازوں پر حملے کرنے والے انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں مسلمان ہونا تو دور کی بات ہے پشتونوں کا خون عرصہ دراز سے بہایاجارہا ہے اوراب تو افسوس اور تشویشناک بات یہ ہے کہ حکومت نے ان لوگوں سے مذاکرات کا اعلان کیا ہے جن کے ہاتھ ہمارے خون سے رنگے ہیں ہم اپنی سرزمین پر امن چاہتے ہیں اپنا حق او راختیار مانگتے ہیں اور پشتونوں کی یکجہتی چاہتے ہیں اس میں کوئی دوسری بات نہیں ہے۔ امن کے لئے ہم اپنی جانوں کی قربانی دے سکتے ہیں۔ پشت در پشت کھڑے رہ سکتے ہیں امن ہی کے لئے ہم نے اپنے دور حکومت میں تحریک طالبان کے ساتھ معاہدے کئے لیکن ہم نے جو معاہدے کئے ان میں سے کسی پر عمل نہیں ہوا جس کے بعد مجبورا آپریشن کی طرف گئے آج یہ ضمانت کوئی نہیں دے سکتا کہ یہ لوگ اپنا کردار درست کریں گے۔ میری حمایت سے نہ حکومت رکے گی نہ آگے بڑھے گی لگ یہی رہا ہے کہ فیصلہ ہوچکا ہے۔ آج کم سے کم یہ لکیر کھینچنی ہوگی کہ اگر کل یہ لوگ پھر قوم کو نقصان پہنچائیں گے تو پھر ان کی بجائے ان موجودہ حکمرانوں کے خلاف کارروائی ہوگی جو آج ان سے مذاکرات کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک با رپھر مذہبی شدت پسندی کو فروغ دیا جارہا ہے چھ سے آٹھ ہزار لوگ نکلتے ہیں وہ مذہب کا نام استعمال کرتے ہیں، لاٹھی اور گولی استعمال کرتے ہیں اور حکومت کارروائی کی بجائے ان مذاکرات کرتی ہے میر اسوال یہ ہے کہ وہ پولیس والے جو تحریک لبیک والوں کے ہاتھوں شہید ہوئے ان کا کون پوچھے گا؟ عوامی نیشنل پارٹی ان پولیس والوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ پولیس کے شہداکے خاندان والے جو بھی فیصلہ کریں گے عوامی نیشنل پارٹی ان کے ساتھ کھڑی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین ہمیں تحریر و تقریر کی مکمل آزادی دیتا ہے۔ لیکن ہمارا ایک پشتون رہنماجو رکن قومی اسمبلی ہے وہ کئی مہینوں سے جیل میں پڑا ہے کس جرم میں صرف اس جرم میں کہ وہ سچ بولتا ہے۔ علی وزیر نے تقریر کی ہے۔ تقریر اور ظہار کی آزادی ہمیں حاصل ہے مقدس مقدس ہم نہیں مانتے مقدس ہمارے لئے ہماری قوم ہے میاں نواز شریف اور مریم نواز نے فوج کے خلاف کیا کیا نہیں کہا ان کے خلاف کیا ہوا۔ خواجہ آصف، جاوید ہاشمی نے فوج کے خلاف کیا کیا نہیں کہا مگر چونکہ وہ پشتون نہیں ہیں اور علی وزیر پشتون ہے اس لئے جیل میں پڑا ہے انہوں نے علی وزیر کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ پاکستان میں ایک اتحاد قائم ہوا ہے ایک اتحاد پہلے بھی ایم ایم اے کے نام سے بنا تھا جسے ہمارے مشران ملا ملٹری الائنس کہتے تھے۔ میں مولانا صاحب سے کہتا ہوں کہ آپ ایک اور میم کا اضافہ کردیں ملا ملٹری محمود خان اتحاد بن جائے گا۔ ہم آئین کی بالادستی چاہتے ہیں اور جمہورکی رائے کو اولیت او ر اہمیت ملے اسی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں چور دروازے سے جو بھی آئے گا ہم اس کے مخالف ہوں گے مولانا صاحب اس چور دروازے سے اگر آپ بھی کل آئیں گے تو ہم آپ کے بھی خلاف ہوں گے ہم اپنے سرزمین اور ہر دنیا کی ہر سرزمین پر ایک ہی طاقت مانتے ہیں اس سرزمین کے عوام کی طاقت، ایک قوت کو قوت مانتے ہیں جو قوم کی قوت ہے اور ایک ہی نظام مانتے ہیں وہ جمہوری نظام ہے۔جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اصغرخان اچکزئی نے کہاکہ ہم اپنے شہداکی قربانیوں پر انہیں بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام اس بات کی گواہی ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی سو سال سے جو جدوجہد کررہی ہے وہ آج رنگ لارہی ہے آج عوام مختلف ناموں پر سیاست کرنے والوں کو اچھی طرح پہچان چکے ہیں پشتونوں نے اسلام کے نا م پر سیاست کرنے والوں کو بھی دیکھ لیا، قوم پرستی کے نام پر سیاست کرنے والوں کو بھی دیکھ لیا ان کا نعرہ جو بھی ہو مگر ایجنڈا فقط وزارت کا تھا یہ سبھی نے دیکھ لیا اس کے مقابلے ہمارے اکابرین کو دیکھ لیں فخر افغان باچاخان نے1948میں آئین ساز اسمبلی میں جو بات رکھی وہ قوم ہی کی بات تھی اس کے بعد 1970کے عشرے میں خان عبدالولی خان جب اپوزیشن لیڈر تھے انہوں نے کبھی عہدے او رمراعات نہیں مانگیں بلکہ قوم کی بات کی اس کے مقابلے میں وہ لوگ جنہوں نے طعنے دیئے کہ ولی خان خان نے پشتونوں کو بلوچوں کے ہاتھ بیچ دیا پشتونوں کے ساتھ ظلم کیا یہ طعنے دینے والے آج اسی آئین کو جیب میں لے کر پھرتے ہیں کہا گر یہ آئین چلاگیا توہمارا رشتہ ختم ہوجائے گا۔ 2008ہمارے سرخ پوش اسمبلی میں گئے تو انہوں نے سینئر وزارت کی بات نہیں کی، گورنری مراعات کی بات نہیں کی بلکہ ایسے وقت میں جب سرخپوشوں کی حکومت کو لاشیں ملتی رہیں تحریک طالبان کے لوگ ان کے پیچھے چھوڑے گئے تھے آئے روز دھماکے ہوتے رہے اس کے باوجود ہم نے اٹھارہویں آئینی ترمیم، این ایف ایف سی ایوارڈ اور صوبے کو اس کا نام دینے کا تاریخی کارنامہ سرانجام دیا آج یہاں ہمارے صوبے میں آپ دیکھیں 65کے ایوان میں 4اراکین کی کیا حیثیت ہوگی لیکن اصغرخان، زمرک خان، ملک نعیم یا شاہینہ کاکڑنے کبھی وزارت کی تگ و دو نہیں کی بلکہ حکومت کے ساتھ اس نکتے پر شامل ہوئے کہ آپ نے ہمارے قومی مسائل حل کرنے ہیں اس صوبے میں میرے وجود کو خطرہ ہے ہمیں مزید انتظامی اختیارات چاہیں اور الحمداللہ آج ہمیں ڈویژن اور اضلاع کے حصول میں کامیابی مل گئی ہے اگر ان لوگوں کی تخریب کامیاب نہ ہوئی تو انشااللہ دو سال بعد کوئٹہ اور پشین کو بھی الگ انظامی حیثیت سے دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حالات پر لوگوں کی خاموشی افسوسناک ہے حتی کہ آج لوگ سٹیج پر کھڑے ہو کر کہتے ہیں کہ ہماری بچیوں کو ثقافتی سرگرمیوں کی کوئی اجازت نہیں عجیب بات ہے کہ مولوی صاحب کو دھماکے کرنے کی اجازت ہے، افغان کو الٹ پلٹ کرنے کی اجازت ہے مگرمیرے بچوں کو اپنی ثقافت کی اجازت نہیں۔جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی، مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل صاحب جان کاکڑ،صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا، سینیٹر نوابزادہ ارباب عمر فاروق کاسی و دیگر پارٹی رہنماں نے شہید وطن خان حاجی جیلانی خان اچکزئی، اسدخان اچکزئی اور بسم اللہ خان لونی کوبھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کی تاریخ جدوجہد اور قربانیوں سے عبارت ہے فخر افغان باچاخان نے انیسویں اوربیسویں صدی میں پشتونوں کی حقیقی فکری اور سیاسی رہنمائی کی خدائی خدمتگار تحریک سے لے کر عوامی نیشنل پارٹی تک ہمارے اکابرین، رہنماؤں اور کارکن ساتھیوں نے ہر دورمیں حق اور صداقت کا ساتھ دیا اور پشتونوں کی حقیقی نمائندگی کا فریضہ سرانجام دیاہم اپنے شہداکو ان کی قومی،سیاسی اور وطنی خدمات پر بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ عہد کرتے ہیں حق و صداقت عدل اور انصاف قوم اور وطن کی ناموس کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے اپنے شہداکو کبھی فراموش نہیں کریں گے بلکہ ان کے مشن کو جاری رکھتے ہوئے ان کے ارمانوں کی تکمیل کو یقینی بنائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں