پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس کے ذریعے ایکٹ کیسے ختم کیا گیا؟اسلام آبادہائیکورٹ

اسلام آباد:اسلام آبادہائیکورٹ نے اسلام آباد لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021ء کخلااف درخواست پر اٹارنی جنرل اور چیئرمین سی ڈی اے کو نوٹس جاری کردیئے،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس کے ذریعے ایکٹ کیسے ختم کیا گیا؟پارلیمنٹ کے دونوں ایوان دستیاب ہیں، پھرآرڈیننس کے ذریعے اسلام آباد لوکل باڈیزایکٹ 2015ء کیوں ختم کیا گیا ؟ ۔

اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کی شقوں کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔عدالت کے پوچھنے پروکیل نے بتایاکہ اسلام آباد لوکل باڈیزایکٹ 2015ء کوختم کردیا گیا ۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس کے ذریعے ایکٹ کیسے ختم کیا گیا؟ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان دستیاب ہیں، پھرآرڈیننس کے ذریعے قانون کیوں ختم کیا گیا ؟ سی ڈی اے بورڈ آرڈیننس کے تحت بنا تھا کیا میعاد ختم ہوچکی؟ اگرسی ڈی اے بورڈ جس آرڈیننس کے تحت بنا وہ ختم ہوگیا تو یہ بورڈ کیسے کام کررہا ہے؟ ۔

وکیل نے بتایاکہ وفاقی ترقیاتی ادارے کا کام ہی پلاننگ اورڈویلپمنٹ ہے، نئے قانون میں سی ڈی اےسے تمام ترقیاتی ڈائریکٹوریٹس لےلئےگئےجوخلاف آئین ہے۔اسلام آبادہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل اورچیئرمین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 28 فروری کو طلب کرلیا ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نےمارگلہ ایونیوکی تعمیر کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پرسی ڈی اے کونوٹس جاری کر کے 11 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔دوران سماعت درخواست گزارنے مؤقف اختیارکیا کہ مارگلہ ہائی وے کی تعمیرسے نیشنل پارک متاثر ہورہا ہے جو کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ مارگلہ ہائی وے ماسٹر پلان کا حصہ ہے، عدالت ہرترقیاتی پروجیکٹ کونہیں روک سکتی،اگرماسٹر پلان میں مارگلہ ایونیو موجود ہے تومنصوبہ نہیں روکا جاسکتا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت درخواست کو آئندہ سماعت پر مرکزی درخواست کے ساتھ مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں