دوسری شادی کرنےپرپہلی بیوی ہی مقدمہ کرواسکتی ہے،عدالت

لاہور :لاہور ہائیکورٹ نے قانونی نکتہ طے کرتے ہوئے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہر پر ایک ہی الزام پر دو مقدمات درج نہیں کرنے کا فیصلہ دیا ہے،دوسری شادی کرنے والےشوہر کے خلاف صرف پہلی بیوی ہی مقدمہ درج کرواسکتی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نےغضنفر نوید کی درخواست پر 10صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔جسٹس امجد رفیق نے فیصلہ میں لکھا کہ محمد غضنفر نوید نے پہلی شادی نسیم آرا کے ساتھ کی اور دوسری شادی اقصی بی بی کے ساتھ کی۔

پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر الزام لگا کر بردارنسبتی خلیل ابوبکر نے غضنفر نوید کے خلاف شرقپور میں 2011میں مقدمہ درج کروایا جبکہ بردار نسبتی خلیل ابوبکر نے یہ بھی الزام لگایا کہ غضنفر نوید نے دوسری شادی کے لیے جعلی اجازت نامہ بنایا جس کے غضنفر نوید کے خلاف دوسرا مقدمہ بھی 2013درج کرلیا گیا۔

اس اقدام کودرخواست گزار نے لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔جسٹس امجد رفیق نے فیصلہ میں لکھا کہ درخواست گزار 2013 سےانصاف کےلیے آسمان کی طرف دیکھ رہا ہے،ایک ہی جرم کو دوبارہ توڑ موڑ کر نیا مقدمہ درج کرایا گیا۔

فیصلہ میں کہا گیا کہ درخواست گزار پر اس نے مقدمہ درج کرایا جو متاثرہ فریق ہی نہیں تھا حالانکہ قانون کے مطابق بغیراجازت دوسری شادی کرنے والے شوہر کے خلاف صرف پہلی بیوی مقدمہ درج کرواسکتی ہے،ماتحت عدالتوں کے پاس مقدمہ خارج کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہےکہ ماتحت عدالتیں صرف پولیس رپورٹ کی روشنی میں مقدمہ خارج کرسکتی ہیں۔دوسری شادی سےسننے کا اختیار صرف فیملی کورٹ کو ہے،دوسری شادی سے متعلق تمام پہلوؤں اور مسائل کو صریحاً فیملی کورٹ دیکھے گی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہمارے معاشرے میں معصوم لوگوں پرجھوٹےالزام لگانابڑھتا جارہا ہے،قانون کے مطابق اگرحقائق تقریباً ایک جیسے ہیں تودوسری ایف آئی آر کی اجازت ہی نہیں۔عدالت نےغضنفر نوید کے خلاف درج ایف آئی آر کالعدم قرار دے دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں