اومی کرون وائرس پھیلنے میں تیز جبکہ خطرناک اثرات کمزور ہیں، طبی ماہرین

لاہور:طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اومی کرون وائرس پھیلنے میں تیز جبکہ خطرناک اثرات میں کمزور ترین ہے، پروفیسرڈاکٹرجاوید اکرم اور ڈاکٹر جاوید حیات نے کہا کہ نئے ویرینٹ اومیکرون سے دنیا میں شرح اموات کم ہے، تین ہفتوں تک اومی کرون نہ پھیلا تو نئی لہر نہیں آئیگی، وبا سے بچا کیلئے ایس اوپیز پر عملمدرآمد انتہائی ضروری ہے۔وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ نیا ویرینٹ اومیکرون وائرس پھیلا میں تیزی سے کام کرتا ہے، جبکہ باڈی پر اس کے خطرناک اثرات کمزور ہیں۔ نئے ویرینٹ سے دنیا میں شرح اموات بھی کم ہے۔ کورونا ایس او پیز پر عمل برقرار رکھنا ضروری ہے۔کنسلٹنٹ پی کے ایل آئی ڈاکٹرجاوید حیات ملک کے نزدیک اومیکرون وائرس ویکسی نیٹڈ افراد کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، اگر نیا ویرینٹ تین ہفتوں تک نہ پھیلا تو نئی لہر نہیں آئے گی۔انچارج کورونا وارڈ جنرل ہسپتال ڈاکٹرعرفان ملک کا کہنا ہے کہ لاہور کے شہریوں میں یہ انفیکشن کم ہوگا، مریضوں میں خطرناک علامات بھی کم ہیں۔،اومیکرون سے اموات کی شرح صرف2.7 فیصد ہے۔ دوسری جانب برطانیہ میں کی گئی تحقیق کے مطابق ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے اومی کرون ویرینٹ سے متاثرافراد کا اسپتال میں داخل ہونے کا امکان تقریبا 50 فیصد کم ہے۔اس حوالے سے جانوروں پر کی جانے والی ایک اور تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ کورونا کے گزشتہ ویرینٹ کے مقابلے اومی کرون ویرینٹ پھیپھڑوں کو کم نقصان پہنچاتا ہے۔تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ اومی کرون سے تحفظ کے لیے ویکسین کی دو خوراک لگوانے والے افراد کا اسپتال میں داخل ہونے کا خطرہ 65 فیصد کم ہے اور جن افراد نے ویکسین کی تین خوراکیں لگوائیں ان کے اسپتال میں داخل ہونے کی شرح انتہائی کم جب کہ غیر ویکسین شدہ افراد کے مقابلے بوسٹر ڈوز لگوانے والیافراد کا اسپتال میں داخل ہونے کا امکان 81 فیصد کم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں