ٹی ایل پی اور جے یو آئی کا جیتنا پاکستان کی بدقسمتی ہے،فواد چوہدری

فیصل آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں اور جنوری کے وسط تک فنانس بل منظور کرالیا جائے گا، اجناس کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے اور ڈالر کی قیمت میں بھی کمی کا امکان ہے۔

فیصل آباد میں میڈیا سےگفتگوکرتے ہوئے اس وقت مکمل سیاسی اور معاشی استحکام ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات طے پا چکے ہیں، اور اب جنوری میں یہ بل پاس ہوجائے گا، اس سے ڈالر کی قیمتب بھی نیچے آئے گی جبکہ اشیا ضروریہ کی قیمتیں کم ہونا شروع ہوگئی ہیں، ساتھ ہی توانائی کی قیمتیں بھی کم ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ درآمد شدہ اشیا کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق تبدیل ہوتی ہیں، بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت جو رجحان ہے اس سے لگتا ہے کہ قیمتوں میں کمی آئے گی، قیمتوں میں استحکام آناشروع ہوگایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک بات ہے مولانا فضل الرحمٰن یہاں آکر کوئی مارچ کرنا چاہتے ہیں تو آئیں وہ تو پہلے سال بھی آئے تھے۔انہوں نے کہا کہ میں نے یکم جنوری کو یہ کہا تھا کہ نئےسال کا آغاز ہمیں تلخیوں میں کمی کرتے ہوئے کرنا چاہیے، سیاسی جماعتوں کو اصلاحات پر بات کرنی چاہیے، لیکن بد قسمتی سے پاکستان فرقہ واریت پر مبنی جماعتیں زور پکڑ رہی ہیں، خیر پختونخوا میں جے یو آئی اور ٹی ایل پی کا جیتنابد قسمتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا فرقہ واریت کی جانب بڑھ رہا ہے جوخطرناک بات ہے، اب بھی بڑی سیاسی جماعتوں کو اس کا خیال کرنا چاہیے تاکہ ہم اہم بڑے مسئلوں میں لوگوں کو حل دے سکیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی سے سیاستدان کا احترام عام شہری کی نظر میں کم ہوتا ہےلیکن اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے کیسز میں ریلیف سے دیا جائے گاتو ایسا کچھ نہیں ہونا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات عمران خان پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ ہم احتساب کے ایجنڈے پر الیکشن جیتے ہیں بلکہ ہم پر یہ تنقید بھی ہے کہ ہم ابھی تک پیسے واپس نہیں لاچکے ہیں، ہمارے ووٹرز سمجھتے ہیں احتساب کا عمل مکمل ہونا چاہیے، کیونکہ جو مرکزی ملزمان ہیں وہ باہر ہیں اس لیے ایک عام پاکستانی اس کارروائی سے مطمئن نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دو تہائی سے زیادہ ہماری ایسی اصلاحات ہیں جس میں اپوزیشن اور حکومت کا کوئی فرق نہیں ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر اس ہی طرح چیئرمین نیب کی تعیناتی کے حوالے سے آپ کہتے ہیں کہ احتساب کے عمل کو مضبوط بنانا ہے تو اس میں ہم آپ تجاویز کا خیر مقدم کریں گے، آپ تجاویز دیں کہ احتساب کے قانون میں ہمیں یہ، یہ ترامیم چاہیے، اس علاوہ آپ کو ہم سے انتخابی اصلاحات پر بات کرنی چاہیے، لیکن اگر آپ ہر چیز ریلیف چاہتے ہیں تو ایسا نہیں ہوسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی ناکامی ہوگی تواس سے فرقہ واریت پر مبنی جماعتیں اوپر آتی ہیں توپاکستان کا بہت نقصان ہوگا، سیاستدانوں کو یہ چیز محسوس کرنی چاہیے، اور ہمیں یہ تاثر دینا چاہیے کہ پارلیمنٹ لوگوں کے مسائل حل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی، نہ یہ تاثر دیا جائے کہ ایک اکھاڑا ہے، جہاں ہر وقت ایک طوفان بد تمیزی مچا رہتا ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم صاف شفاف انتخابات کروانا چاہتے ہیں، خیبر پختونخوا میں بھی منصفافہ انتخابات کروائے گئے اور پنجاب میں بھی شفاف بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک کی سب سےبڑی پارٹی ہے مسلم لیگ (ن) پنجاب کی جماعت ہے، خیبر پختونخوا نے میں پی ٹی آئی کی ہار کا ذکر تو کیا گیا لیکن کسی نے یہ ذکر نہیں کیا کہ پی ایم ایل این اور پیپلزپارٹی کہیں پر کھڑے ہی نہیں ہوسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام پارٹیوں سے میں کہوں گا کہ قومی سیاست کریں پیپلز پارٹی نے صحت کارڈ جیسےانقلابی پروگرام سے آپ نےاپنے لوگوں کو اس سے محروم کیا۔ایک سوال کےجواب پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسی اپوزیشن ہے کہ جب الیکشن ہاریں گے تو کہیں گے کہ دھاندلی ہوئی ہے جیتیں گے تو کہیں گے انتخابات صحیح ہوئے ہیں، ان بچاریوں کی کوئی پالیسی ہے نہ نظریہ ہے، اور اگرفضل الرحمٰن الیکشن کو لیڈ کررہے ہیں تو یہ پاکستان کی بد قسمتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں