کتاب ایک بہترین دوست ہے

(گزشتہ سے پیوستہ )
تحریر: ابوبکر دانش میروانی
کتابوں کی اہمیت، ان کی حیثیت، عظمت اور افادیت ہرزمانے میں مسلم رہی ہے۔ ہر دور میں ایسے لوگ پیدا ہوتے رہے جنھوں نے کتابوں کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ جن کے عظیم کارناموں کو دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی۔ ایوب بن شجاع کہتے ہیں کہ میں نے اپنا غلام عبداللہ اعرابی کے پاس انھیں بلانے کے لیے بھیجا غلام نے واپس آکر کہا: میں نے انھیں اطلاع تو کردی ہے؛ لیکن وہ کہہ رہے تھے میرے پاس کچھ لوگ بیٹھے ہیں ان سے فارغ ہوکر آتا ہوں؛ حالاں کہ وہ کتابوں کے مطالعہ میں مصروف تھے، کتابوں کے سوا وہاں کوئی نہ تھا۔ کچھ دیر بعد عبداللہ آئے تو ایوب نے ان سے پوچھا: تمہارے پاس تو کوئی نہ تھا پھر تم نے غلام سے یہ بات کیسے کہہ دی؟ عبداللہ نے جواب میں چند اشعار پڑھے، جس کا ترجمہ یہ ہے:
ہمارے چند ہم نشیں ایسے ہیں جن کی باتوں سے ہم نہیں اکتاتے۔ موجودگی اور عدم موجودگی دونوں صورتوں میں ہم ان کے شر سے محفوظ رہتے ہیں اور ہمیں گذرے ہوئے لوگوں کے علم، عقل، ادب اور صحت رائے کافائدہ دیتے ہیں۔ نہ ان سے کسی فتنہ کا اندیشہ ہے اور نہ بری صحبت کا۔ اور نہ ہم ان کی زبان اور ہاتھ (کے شر) سے ڈرتے ہیں۔ انھیں مردہ کہنے کی صورت میں آپ کو جھوٹا نہیں کہا جاسکتا۔ اور اگر آپ انھیں زندہ کہیں تب بھی آپ کو غلط اور بے عقل نہیں کہا جاسکتا۔ (کتابوں کی درس گاہ میں)
اے کتاب: ہم تیری عظمت واہمیت کو سلام کرتے ہیں اور تیری رفاقت ودوستی اختیار کرنے کا عزم مصمم کرتے ہیں، کیونکہ:
سُرورِ علم ہے کیفِ شراب سے بہتر
کوئی رفیق نہیں ہے کتاب سے بہتر

اپنا تبصرہ بھیجیں