معاشی بحران کے باعث مالیاتی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 9.6 فیصد پر آنے کا خدشہ


اسلام آباد:مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدار ت اجلام س میں اتفاق کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے بحران سے برآمدات کے ساتھ مینوفیکچرنگ اور خدمات نعت کے شعبے بری طرح متاثر ہوں گے تاہم زرعی کارکردگی مستحکم رہے گی۔ منگل کو عالمی، علاقائی اور مقامی معیشت پر کرونا وائرس کے منفی اثرات کا جائزہ لینے کیلئے اعلی سطح اجلاس مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی صدارت میں اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی، ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی اور یو این ڈی پی سمیت بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ کرونا وائرس کے بحران سے برآمدات کے ساتھ مینوفیکچرنگ اور خدمات نعت کے شعبے بری طرح متاثر ہوں گے تاہم زرعی کارکردگی مستحکم رہے گی۔اجلاس میں شرکت کرنے والوں نے پیش گوئی کی کہ معاشی بحران کے باعث مالیاتی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 9.6 فیصد پر آ سکتا ہے جبکہ لاک ڈاؤن سے کاروبار بند ہونے کی وجہ سے غربت میں بھی اضافے کا امکان ہے۔ بدتر صورتحال میں مجموعی پیداوار کی شرح نمو منفی ایک اعشاریہ پانچ سات فیصد پر بھی آسکتی ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ کرونا وائرس سے عالمی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے، عالمی معیشت میں تین فیصد تک گراوٹ کا امکان یے تاہم دو ہزار اکیس میں بحالی کے امکانات نظر آرہے ہیں۔اجلاس میں معاشی بحران کا مقابلہ کرنے کیلئے آئینی اقدامات سمیت شفاف، واضع اور مربوط حکمت عملی کے علاوہ آنے والے مہینوں میں اخراجات میں کمی اور ریونیو میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ تعمیراتی شعبہ معاشی سرگرمیوں کو تقویت دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔شرکت کرنے والوں نے لاک ڈاؤن میں نرمی کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے زور دیا کہ وبا کے پھیلاو میں تیزی سے صحت کے قومی نظام پر ناقابل برداشت حد تک دباو بڑھ سکتا ہے۔اجلاس میں تجویز دی گئی ہے کہ معیشت کو ریسیٹ اور ری بوٹ کرنے کی ضرورت ہے، لاک ڈاؤن سے مستحق طبقے کی مدد کیلئے کیش معاونت کی دوسری قسط کی ضرورت پڑے گی۔ایشیائی ترقیاتی بنک نے بتایا کہ وہ بحران سے متاثرہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو مقامی کرنسی میں قرضے دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔اجلاس میں بتاگیا کہ جس تیزی اورشفافیت کے ساتھ پاکستان نے لاکھوں مستحق افراد میں پچھہتر ارب روپے تقسیم کئے ہیں اس کی پاکستان سمیت خطے کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی اور نہ ہی ماضی قریب میں یہ ممکن بھی تھا۔