ریلوے کوٹھیک کرناآسان نہیں ،مافیاسے مقابلہ کررہے ہیں ،وزیرریلوے

اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے میں وزیر ریلوے سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہاہے کہ حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے میں سب سے بڑی رکاوٹ عدلیہ ہے،ہم کام کرتے ہیں تو ہمارے خلاف فیصلے آجاتے ہیں ، اداروں میں شفاف طریقہ سے اصلاحات کررہے ہیں، اس کی اجازت دی جائے ،ریلوے کوٹھیک کرناآسان نہیں مافیاسے مقابلہ کررہے ہیں ،کمیٹی میں سینیٹرشہادت اعوان نے بتایاکہ کراچی میں ایک پیٹرول پمپ کی ایک ایکڑ کی زمین کو صرف 40ہزار روپے ماہانہ میں لیز پردیاگیا ہے ،ڈی جی لینڈکی طرف سے 40ہزار میں پمپ کی لیز کے سوال کاجواب نہ دینے پر وزیر ریلوے نے اپنے افسر کوجھاڑپلادی جبکہ کمیٹی سے معذرت کرتے ہوئے کہاکہ میراافسرتیاری کرکے نہیں آیا،جس پر ایجنڈاموخر کردیاگیا،ڈپٹی چیئرمین مرزامحمدآفریدی نے کہاکہ یہ کیا مافیا ہے صبح سے کمیٹی میں مافیا مافیا سن رہے ہیں؟ کیایہ وہ والامافیاتو نہیں جس کووزیراعظم عمران کان ذکر کرتے ہیں۔کمیٹی نے اگلے مالی سال کی پی ایس ڈی پی کی منظوری دے دی ۔پیرکوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین سینیٹرمحمد قاسم کی سربراہی میں ہوا۔کمیٹی میں سینیٹر شہادت اعوان نے ریلو ے کی طرف سے گذشتہ تین سال میں لیز پر دیئے گئے زمینوں کے حوالے سے ایجنڈا غور آیا۔شہادت اعوان نے کہاکہ ریلوے نے 10792ایکڑ زمین تین سال میں لیز کی ہے ۔کس قانون کے تحت اور کیا قانونی ضابطے پورے کئے گئے کہ نہیں ؟ وزیرریلوے سینیٹراعظم سواتی نے کمیٹی کوبتایاکہ حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ ہر وہ زمین جو ہمارے آپریشن کے علاوہ ہے کو لیز پر دیاجائے ۔ اگرزمین کمرشل مقاصد کے لیے استعمال ہوسکتی ہے تووہ زمین کسی اور مقاصد نے لیے نہیں دیں گے ۔اس زمین کو ہم کمرشل مقاصد کے لیے ہی دیں گے اگر کمرشل کے لیے زمین استعمال نہیں ہوسکتی تو پھر دوسری مقاصد کے لیے دیتے ہیں ہم نے سب زمین کا ریکارڈ ڈیجیٹل کردیا ہے ۔زرعی مقاصد کے لیے زمین لیز پردیتے ہیں ۔ان تین مقاصد کے لیے زمین لیز پر دیتے ہیں ۔ماضی میں اونے پونے داموںزمین لیز پر دی گئی ہے اگر نشاندہی ہوجائے تو اس کو منسوخ کرتے ہیں ۔پہلی مرتبہ ریلوے شعبہ لینڈ کو الگ کمپنی بنادیا ہے ۔ریلوے کے ایکٹ میں تبدیلی کروں گا ۔قانون میں سقم ہے اس کو دور کروں گا ۔لینڈ منیجمنٹ کمپنی کے پاس 1لاکھ 86ہزار ایکڑ ریلوے کی زمین ہو گی اس کا سی ای او باہر سے آئے گا بورڈ فیصلے کرے گا ۔ گذشتہ چھ ماہ میں70کڑور اس شعبہ نے کمایا ہے میں نے مزید چھ ماہ کے لیے 2ارب کا ٹارکٹ دیا ہے ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے کچھ رکاوٹیں ہیں ۔اس کے لیے قانون میں ترمیم کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے جو زمینوں کولیز پر دینے کے خلاف فیصلہ دیایے اس کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دے دی ہے ۔زمینوں کے حوالے سے سپریم کورٹ مدد کرے تو ہم ملک کا قرض اتار سکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم ریلوے کی زمین لیز پر نہیں دے سکتے عدالتوں نے اس سے روک دیاہے ہم نے شفاف نظام بنادیاہے مگر عدالتیں کہے رہی ہیں کہ ہم اپنی زمین کمرشل بنیادوں پر لیز پر نہیں دے سکتے۔میں کھل کربات کرتاہوں ہماری حکومت اور عمران خان کے ملک میں اصلاحات کے ایجنڈے میں سب سے بڑی رکاوٹ عدلیہ ہے ہم کام کرتے ہیں عدالتیں ہمارے خلاف فیصلے دے دیتی ہیں ۔ زمینوں پر قبضہ واگزار کرانے اور لیز پر دینے کے لیے عدالت ہماری مدد کرے ہماری زمین پرصوبوں نے قبضہ کیا ہواہے۔سابق چیف جسٹس نے ریلوے کی زمینوں کو واگزار کرایا ہے ۔کمیٹی کی طرف سے عدالیہ کو پیغام دیاجائے کہ ہمیں اصلاحات کرنے کی اجازت دی جائے ہم شفاف طریقہ سے اصلاحات کررہے ہیں ۔سینیٹر شہادت اعوان نے نشاندہی کی کہ کراچی ڈویژن میں ایک ایکڑ ریلوے زمین جو پیٹرول پمپ کے لیے لیز پر دی گئی ہے اور اس کاکرایہ 40ہزار ماہانہ دیاجارہاہے ۔کس طرح ایک پیٹرول پمپ کی زمین کو صرف 40ہزار ماہانہ پر دیاجاسکتاہے ۔وزیرریلوے اعظم سواتی نے کہاکہ میرے دوریہ لیز نہیں ہوئی اگر یہ لیزہوئی ہے تو بہت کم ہے یہ کم ازکم 40لاکھ ماہانہ ہونی چاہیے تھی وزیر ریلوے نے ڈی جی لینڈ حفیظ اللہ کو کہاکہ اس کو جواب دیں کہ کس طرح ایک ایکڑ پیٹرول پمپ کی زمین 40ہزار روپے ماہانہ میں دی گئی ہےڈی جی لینڈ ریلوے حفیظ اللہ نے کہاکہ میرے پاس یہ بریف نہیں ہے مجھے بریف دیکھنے دیں میں بتاتاہوں جس کے بعد شہادت اعوان سے بریف لے کر ان کودیاگیا جس پر وزیر ریلوے سینیٹر اعظم سواتی نے اپنے افسر پر شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کمیٹی سے معذرت کی کہ میرا افسرتیار ہوکر نہیں آیا میں اس افسر کے خلاف ایکشن لوں گا اور افسر کوہدایت کہ کہ اس کیس کی تفصیل جمعہ تک کمیٹی کوفراہم کی جائے جس کے بعد ایجنڈا موخر کردیاگیا۔ وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہاکہ ای پروکیورمنٹ ابھی تک شروع نہیں ہوئی ہے ۔ ہم نے محدود لیول پر ہم نے شروع کردیا ہے ۔ای پروکیورمنٹ کے اچھے نتائج آرہے ہیں ۔پورا نظام ای ٹینڈرنگ کی طرف لے کر جائیں گے۔ہم نے ازخیل دارئی پورٹ کا معائدہ کیا ۔جس سے ریلوے کو ماہانہ 1کڑور آمدن ہوتی تھی جس کے بعد جبکہ بتایاگیاکہ اس میں شفافیت نہیںہے ہم نے معائدہ منسوخ کیاتو اب 8کڑور ماہانہ آمدن ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریلوے میں بہت بڑامافیاہے ریلوے میں سیکریپ مافیا ہے پارکنگ مافیا ہے ہم مافیاکو توڑرہے ہیں ۔ہماراسکریپ چوری ہوتاہے ا ب ایک چین کمپنی آئی ہے جس نے کہاکہ ہے کہ وہ ہماراسارا سکریپ لینے کو تیار ہے سکریپ چوری میںہمارے لوگ ملے ہوئے ہیں ۔پاکستان ریلوے کو ٹھیک کرنا آسان نہیں ہے ۔حکام نے کمیٹی کواگلے مالی سال کے پی ایس ڈی پی پر بریفنگ دی کمیٹی کوبتایاکہ اگلے مالی سال کی پی ایس ڈی پی 46ارب روپے کی ہے ۔37ارب روپے جاری اور 8.4ارب روپے نئے منصوبوں کے لیے ہیں ۔اعظم سواتی نے کہاکہ ایم ایل ون پر معاون خصوصی سی پیک خالد منصور نے بتایاہے کہ جلد اعلان ہوجائے گا اگر ایم ایل ون شروع نہیں ہوتاتو دیگر آپشن بھی دیکھ رہے ہیں سکھر ڈویژن میں کسی وقت بھی حادثہ ہوسکتا ہے اس ٹریک کوٹھیک کرنے کے لیے 23ارب منظور ہوچکا ہے، اگر مزید تاخیر ہوتی ہے توکام اتنے حصہ کو خود شروع کردیں گے ۔پاکستان ،افغانستان ازبکستان کے ساتھ ریل لنک پر کام ہورہاہے ۔ہماری حکومت نے آئی ٹی آئی ٹرین شروع کی ہےاب تک 9کارگو ٹرین ترکی چلی گئی ہیں اب کوئٹہ سے ایران کے لیے پسنجر گاڑی جلد چلانے والے ہیں ۔ریلوے میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے پرائیویٹ لوگ تیار ہیں ۔سیکرٹری نے کہاکہ الیکٹرک ٹرین لاہور سے خانیوال تھی جس کی وجہ سے ڈیزل مافیا نے اس کو بند کرادیا ہے ۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے کہاکہ یہ کیا مافیا ہے صبح سے مافیا مافیا کا سن رہے ہیں؟ کیایہ وہ والامافیاتو نہیں جس کووزیراعظم عمران کان ذکر کرتے ہیں ۔وزیرریلوے نے کہاکہ ریلوے میں مافیا ہم سے ایک قدم آگے ہے میں ریلوے کوٹھیک کررہاہوں سب سے زیادہ چوری یوٹیلیٹی سٹورز پر ہورہی ہے اس کو بند کردیں میں نے وزیراعظم کو بھی یہی کہاہے۔تباہ حال ریلوے کے لیے قائمہ کمیٹی وزیراعظم،وزیر خزانہ اوروزیر منصوبہ بندی سے لڑیں اور ان کوکہیں کے زیادہ سے زیادہ ترقیاتی بجٹ ریلوے کو دیا جائے ۔کمیٹی نے ریلوے کی اگلے مالی سال کی پی ایس ڈی پی کی منظوری دے دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں