امریکا، نشہ آور ادویات کی فروخت میں ملوث پاکستانیوں سمیت 16 معالجین کو قید کی سزا

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا میں پاکستانی نژاد نصف درجن طبی ماہرین سمیت 16 امریکی ڈاکٹرز اور ہیلتھ کیئر ورکرز کو ہیلتھ کیئر فراڈ اور نشہ آور ادویات کی ڈسٹری بیوشن اسکیموں کے ذریعے 25 کروڑ ڈالر سے زیادہ اکٹھے کرنے پر قید کی سزا سنادی گئی ۔میڈیارپورٹس کے مطابق سات دیگر طبی ماہرین کو بھی مجرم قرار دیا جاچکا ہے لیکن وہ سزا کے منتظر ہیں، جن کو پہلے ہی سزا سنائی جاچکی ہے وہ 8 ماہ سے لے کر 15 سال تک قید اور لاکھوں ڈالر کے جرمانے بھی ادا کریں گے۔سزا کا یہ اعلان پین مینجمنٹ کلینکس(درد کا علاج کرنے والے کلینکس)کے ایک کثیر ریاستی نیٹ ورک کی دریافت کے نتیجے میں سامنے آیا تو جو 2007 سے 2018 تک چل رہا تھا۔امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ یہ کلینک گولیوں کی فیکٹری تھے جہاں نشے کے عادی مریضوں کے علاوہ منشیات فروش بھی آتے تھے، جو آکسی کوڈون جیسی ہائی ڈوزیج والی دواں کے نسخے حاصل کرنے کی کوشش کرتے۔کلینک میں کام کرنے والے ڈاکٹروں نے ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن(ڈی ای ای)کے ریڈار سے بچنے کے لیے ہفتے میں صرف چند گھنٹے کام کرنے پر اتفاق کیا ہوا تھا، اس کے باوجود وہ ریاست مشی گن میں سب سے زیادہ آکسی کوڈون تجویز کرنے والوں میں شامل تھے۔سزا پانے والوں کی فہرست سے پتا چلتا ہے کہ تمام نسلی پس منظر کے ڈاکٹرز، بشمول کاکیشین، جنوبی ایشیائی (پاکستانی اور بھارتی دونوں)، عرب، ہسپانوی اور دیگر اس اسکینڈل میں ملوث تھے، ان میں سے 3 کے سوا تمام ڈاکٹر مشی گن میں میڈیسن کی پریکٹس کر رہے تھے جبکہ 3 اوہائیو میں مقیم تھے۔امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ جن لوگوں کو پہلے ہی سزا سنائی جاچکی تھی ان میں 12 معالجین شامل تھے جو مبینہ طور پر 25 کروڑ ڈالر کی ہیلتھ کیئر فراڈ اسکیم میں ملوث ہیں جس میں نشے میں مبتلا مریضوں کا استحصال اور طبی طور پر غیر ضروری نشہ آور ادویات کی 6 کروڑ 60 لاکھ سے زائد خوراکوں کی غیر قانونی تقسیم شامل ہے۔دو علیحدہ علیحدہ مقدمات میں 5 معالجین کو سزا سنائی گئی جبکہ 18 دیگر مدعا علیہان نے اعتراف جرم کیا اور 7 ملزمان سزا سنائے جانے کے منتظر ہیں۔عدالتی دستاویزات اور مقدمے کی سماعت میں پیش کیے گئے شواہد کے مطابق اس اسکیم میں شامل ڈاکٹرز مریضوں کو نشہ آور ادویات فراہم کرنے سے تب تک انکار کرتے تھے جب تک کہ وہ کمر میں غیر ضروری انجیکشن لگوانے پر راضی نہ ہوں۔نسخے حاصل کرنے کے لیے مریضوں کو مہنگے، غیر ضروری اور بعض اوقات کمر میں تکلیف دہ انجیکشن لگانے پڑتے تھے جنہیں فیسٹ جوائنٹ انجیکشنز کہا جاتا ہے۔ان انجیکشنز کا انتخاب اس لیے کیا گیا تھا کیونکہ طبی ضرورت کی بجائے ان کے ذریعے سب سے زیادہ معاوضہ حاصل کیا جاسکتا تھا۔مریضوں نے اپنی لت اور منشیات فروشوں کے ذریعے سڑک پر فروخت کی جانے والی گولیاں حاصل کرنے کی خواہش کے سبب بڑی حد تک اس غیر ضروری طریقہ کار کو قبول کیا۔شواہد نے مزید ثابت کیا کہ مدعا علیہ معالجین نے کئی برسوں میں بار بار یہ غیر ضروری انجیکشن مریضوں پر لگائے اور انہیں امریکا میں کسی بھی دوسرے طبی کلینک کے مقابلے میں فیسٹ جوائنٹ انجیکشنز کے لیے زیادہ ادائیگی کی گئی۔شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ فراڈ سے حاصل ہونے والی آمدنی شاہانہ طرز زندگی گزارنے کے لیے استعمال کی گئی۔فرانسسکو پیٹینو نامی ایک ڈاکٹر اور کلینکس کے جزوی مالک نے زیورات اور کاریں خریدنے اور چھٹیاں منانے کے ساتھ ساتھ اپنے خصوصی غذا کے پروگرام کو فروغ دینے کے لیے الٹیمیٹ فائٹنگ چیمپئن شپ اور دیگر مکسڈ مارشل آرٹ فائٹرز کو ادائیگی کی۔فرانسسکو پیٹینو کے کاروباری پارٹنر اور کلینک کے جزوی مالک مشیعت رشید نے نجی جیٹ پروازیں، این بی اے فائنلز کے کورٹسائیڈ ٹکٹس اور مہنگی جائیداد خریدی۔اسکیم میں شامل دیگر معالجین نے لگژری گاڑیاں، سونے کی اینٹیں اور انڈور باسکٹ بال کورٹس اور سوئمنگ پول خریدے۔دھوکا دہی کی مد میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم امریکا نے مدعا علیہان سے ضبط کر لی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں