ایٹم بم کے بعد پاکستان کا سب سے اہم اثاثہ

تحریر: انورساجدی
عمران خان کے وزیراعظم ہاؤس میں آخری رات کے دوران دنیا کے بڑے نشریاتی ادارہ بی بی سی نے ایک تہلکہ انگیز مگر جھوٹی خبردی تھی اس پر پاکستان کے اہم اداروں نے بی بی سی مرکز لندن کو ایک شکایتی مراسلہ بھیجا ہے اور غلط خبر دینے پر سخت احتجاج کیا ہے یہ خبر سوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیل گئی تھی مخالفین نے عمران خان کی تصویر فوٹو شاپ کرکے دی تھی جس میں ان کے چہرے پر زخموں کے نشان دکھائے گئے تھے خبر یاافواہ یاپروپیگنڈہ یہ تھا کہ آخری رات عمران خان نے ضد پکڑی کہ اسپیکر اسد قیصر عدم اعتماد کی ووٹنگ نہیں کروائیں گے اور نہ ہی وہ عہدہ چھوڑیں گے رات ساڑھے دس بجے کے بعد جب اسپیکر کی خبر لی گئی تو انہوں نے چار دنا چار اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا اور قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کیلئے ایاز صادق کو چیئرمین آف پینل مقرر کردیا اس سے پہلے قومی اسمبلی کے سامنے قیدیوں کو لے جانے والی دو گاڑیاں بھی بھیجی گئی تھیں بحران کو ختم کرنے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ رات11بجے کھول دیئے گئے تھے انتہائی دباؤ کے تحت عدم اعتماد پر ووٹنگ کروائی گئی عمران خان کو کٹ پڑی کہ نہیں یہ ابھی تک ایک راز ہے ضروری نہیں کہ جسمانی طور پر ان کی درگت بنائی گئی ہوکبھی کبھی ٹیلی فون پر بھی یہ کام ہوسکتا ہے لیکن کپتان تب سے اڑے ہوئے ہیں ان کا مقرر کردہ گورنر پنجاب نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف نہیں لے رہے ہیں تحریک انصاف کے صدر عارف علوی وفاقی حکومت کے احکامات کے باوجود گورنر کو برقرار رکھے ہوئے ہیں پنجاب میں دوہفتہ سے کوئی حکومت نہیں ہے مرکز میں اپنا مقرر کردہ سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی مشکل وقت میں کام آئے ورنہ وزیراعظم اور کابینہ بھی حلف کے بغیر انتظار میں ہوتے۔
صادق سنجرانی کیا چیز ہیں جو بھی ہیں بڑی ڈھیٹ چیز ہیں ان کے آبائی ضلع میں خون بہہ رہا ہے لیکن انہیں پرواہ نہیں ہے ان کے آبائی علاقے میں واقع ریکوڈک کو کوڑیوں کے مول بیچ دیا گیا موصوف لمبی تان کر سورہے ہیں انہی کے علاقہ میں واقع سندک کی لیز مفت میں بڑھادی گئی لیکن انہوں نے اف تک نہیں کی انکو بس اپنے عہدے اور اقتدار سے چمٹے رہنے کی پرواہ ہے آج کل وہ ہاتھ پیر ماررہے ہیں کہ چیئرمین کا عہدہ ان سے نہ چھن جائے لیکن زرداری ہاتھ دھوکے ان کے پیچھے پڑے ہیں۔خودسنجرانی کو پہلی مرتبہ زرداری چیئرمین کے عہدے پر لے آئے تھے دوسری دفعہ انہوں نے دل پر پتھر رکھ کر میرحاصل خان بزنجو کا ناکام بناکر صادق سنجرانی کی کامیابی کا اہتمام کیا تھا اس کے باوجود سنجرانی نے وفا نہ کی اس لئے ان کا وہی حال ہونے والا ہے جو پنجاب میں پرویز الٰہی کا ہوا پرویز الٰہی کئی دن سے اپنے زخم چاٹ رہا ہے حالانکہ زرداری نے میاں نوازشریف سے منوالیا تھا کہ پرویز الٰہی کو مل کر وزیراعلیٰ بنانا ہے لیکن ان کے ناتجربہ کار اور احمق فرزند مونس الٰہی سے ن لیگ کے ساتھ دعائے خیر کے بعد اپنے والد سے غلط فیصلہ کروایا جس کاخمیازہ چوہدری خاندان کو کافی عرصہ تک بھگتنا پڑے گا حکومت سازی کو لیکر پہلی مرتبہ چوہدری ظہور الٰہی کا خاندان تقسیم ہوگیا ہے جس کا سہرا عمران خان کے سر ہے صرف چوہدری خاندان پر کیا موقوف عمران خان نے پورے معاشرے کو تقسیم کردیا ہے سیاست منتشر ہے ادارے منقسم ہیں عدالتیں پریشان ہیں اور موصوف خود خانہ جنگی کی دھمکیاں دے رہے ہیں انہوں نے گزشتہ روز فرمایا کہ اگرنوازشریف کو این آر او دیا گیا تو وہ پورے ملک کو سڑکوں پر لائیں گے ان کی دھمکی کی وجہ یہ ہے کہ نوازشریف عجلت میں این آر او لینا چاہ رہے ہیں ان کے بھائی کی حکومت انہیں سفارتی پاسپورٹ جاری کرنا چاہتی ہے بلکہ جاری کردیا گیا ہے عمران کہہ رہے ہیں کہ ایک سزایافتہ مجرم کو کیسے ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری ہوسکتا ہے ادھر مریم بی بی کوبھی باہر جانے کی جلدی ہے انہوں نے عدالت سے رجوع کیا ہے کہ عمرے پر جانے کیلئے ان کا پاسپورٹ واپس کیاجائے اور ان کا نام ای سی ایل سے نکالاجائے شریف خاندان کو چاہئے کہ وہ اتنی عجلت سے کام نہ لے ورنہ عمران خان آسمان سرپراٹھالیں گے سردست عمرن خان صرف فارن فنڈنگ کیس سے خوفزدہ ہے یہ کیس تقریباً ان پر سوفیصد ثابت ہے لیکن سابقہ لاڈلہ ہونے کی وجہ سے سات برس سے اس کا فیصلہ نہیں ہونے دیا جارہا ہے اسی کیس کے زریعے انہیں ڈرایا بھی جارہا ہے کہ حد سے آگے نہ بڑھو ورنہ تمہاری پارٹی ختم اور تم خود نااہل ہوگے۔
اگرچہ امکانی طور پر ایسا نظرآرہا ہے لیکن ایسا ہوگا نہیں کوئی درمیانی راستہ تلاش کرلیا جائیگا کیونکہ عمران خان ابھی تک ریاست کے اہم اثاثہ کی حیثیت رکھتے ہیں بلکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ایٹم بم کے بعد عمران خان دوسرے بڑے اثاثہ ہیں انہیں یوں آسانی کے ساتھ ضائع نہیں کیاجائے گا ضیاؤ الحق نے ایٹم بم کے بعد دوسرا اہم اثاثہ نوازشریف کو بنایا تھا اخبارات شاہدہیں کہ1990ء کے عام انتخابات میں انہوں نے امریکہ مخالف نعرہ لگایا تھا اور بینظیر کو امریکہ او ریورپ کا ایجنٹ قرار دیا تھا آج عمران خان وہی نعرہ دہرارہے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں کی خمیر میں جنرل حمید گل مرحوم کی حکمت شامل ہے جنرل ضیاؤ الحق نے سیاسی اعتبار سے ایک نئی مخلوق تخلیق کی تھی اور نوازشریف کو اس کا لیڈر مقرر کیا تھا 2014ء میں جنرل راحیل شریف جنرل پاشا اور ظہیرالسلام نے عمران خان کا انتخاب کیا تھا جنہیں 2013ء میں لانچ کیا گیا تھا لیکن کامیابی 2018ء میں دلوائی گئی تھی جنرل ضیاؤ الحق اور ان کے جانشینوں نے جس طرح کی سیاست کی بنیاد رکھی وہ منافقت پر مشتمل ہے مثال کے طور پر سابقہ اور موجودہ حکمران عوام میں اسلام اور ریاست مدینہ کا نعرہ لگاتے ہیں لیکن سیروتفریح رہائش اور سرمایہ کاری کیلئے ولایت یورپ امریکہ اور آسٹریلیا کا انتخاب کرتے ہیں انہیں امریکہ بہت برالگتا ہے لیکن امریکی ڈالر بہت اچھے لگتے ہیں یہ امریکہ ڈالروں کے کمالات ہیں کہ اس وقت نوازشریف کاپسندیدہ رہائشی ملک برطانیہ ہے اور مستقبل میں کپتان بھی لازمی طور پر لندن کا ہی رخ کریں گے کیونکہ ان کی تین اولادیں پہلے سے وہاں پر مقیم ہیں کپتان امریکہ کاانتخاب اس لئے نہیں کریں گے کہ وہ وہاں عارف نقوی پر کیس چل رہا ہے جبکہ وہاں پر انہوں نے آنجہانی سیتاوائٹ سے جو بے وفائی کی تھی وہ انہیں چین سے بیٹھنے نہیں دے گی۔
گزشتہ ہفتہ پکا ارادہ تھا کہ ایون فیلڈکے فلیٹوں کا ایک بار پھر نظارہ کیاجائے لیکن اس روز تحریک انصاف نے وہاں پر مظاہرہ رکھا تھا سنا ہے کہ وہاں پر نعرے لگ رہے تھے
گینڈا باہر آؤ
پانڈا کدھر چھپ گئے ہو
کسی نے بتایا کہ تحریک انصاف والوں نے نوازشریف کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین کے یہ نام رکھے ہیں تحریک انصاف کی یہی تربیت ہے اس کے جنونی کلٹ کارکن مخالفین کو ایسی گالیاں دیتے ہیں جو پہلے کسی نے سنی نہیں ہیں نوازشریف کے گھر کے باہر مظاہرہ کے دن ن لیگی کارکن وسطی لندن میں جمائما کے گھر پر مظاہرہ کررہے تھے لیکن انہوں نے شائستگی کا دامن نہیں چھوڑاتھا۔
یہ صورتحال دیکھ کہ کہاجاسکتا ہے کہ پاکستان اس وقت بدترین آئینی سیاسی معاشی اور معاشرتی انتشار کا شکار ہے سارے کے سارے پھنسے ہوئے ہیں کوئی فارن فنڈنگ کیس اور توشہ خان کا مال ہڑپ کرنے کے مسئلہ میں پھنسا ہوا ہے کوئی گردن گروں تک کرپشن کے الزامات میں دھنسا ہوا ہے حتیٰ کہ سرپرست اعلیٰ بھی پریشان ہیں کہ اس صورتحال سے کیسے نمٹا جائے پہلے انہوں نے اپنے سابقہ لاڈلے کونکال باہر کیا اور نئے لاڈلے کو سرپربٹھادیا اب اسے بھی ایک طرف کرکے دوبارہ شہباز کو لائے ہیں بمبئی اور کراچی کی زبان میں کہتے ہیں کہ
سب گڑبڑ گھٹالہ ہے
اگرزرداری نے شہبازکو نہیں چلنے دیا یا نوازشریف نے زرداری کو قبول نہیں کیا تو بڑی افراتفری ہوگی۔ایک بات یاد رکھنے کی ہے کہ عمران خان کے سر سے صادق اور امین ہونے کاتاج اترچکا ہے گوکہ سوشل میڈیا پر قابض ہونے کی وجہ سے اس کی مقبولیت بڑھ رہی ہے لیکن وہ دوتہائی اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اس کے باوجود یہ امکان موجود ہے کہ اس سال نومبر میں جواہم تبدیلی آئیگی اس کے نتیجے میں عمران خان کے سرپر دوبارہ ہاتھ رکھاجاسکتا ہے تاہم انہیں فارن فنڈنگ کیس توشہ خانہ کا مال ہڑپ کرنے اور امریکہ میں عارف نقوی پر بے رحمانہ مقدمات کے اثرات سے خود کو نکالنا ہوگا۔
عارف نقوی نے اطلاعات کے مطابق یہ اعتراف کرلیا ہے کہ انہوں نے تحریک انصاف کو 2ملین ڈالر کا عطیہ دیا تھا یہسارا مال بل گیٹ اور ان کی سابقہ اہلیہ ملنڈاکا تھا وہ اپنا مال یوں آسانی سے ہڑپ کرنے نہیں دیں گے اگر عمران خان کا اثاثہ ضائع ہوگیا تو بڑوں کو مجبوراً ن لیگ کولیکر چلنا پڑے گا کیونکہ ان کے پاس اور کوئی چوائس نہیں ہے زرداری پر اتنا بھروسہ نہیں کہ پورا ملک ان کے حوالے کیاجائے اگر ایسا ہوا تو یہ ن لیگ کی قیادت کیلئے ایک غیبی امداد ہوگی کیونکہ انہوں نے جواربوں یا کھربوں روپے کوشش بیسار کے بعد جمع کررکھے ہیں وہ بچ جائیگا اور ساتھ میں آئندہ اقتدار بھی انکو صدقہ کے طور پر ملے گا ہاں یہ الگ بات کہ اقتدار کے بے رحمانہ تقسیم سے یہ پارٹی ن اور ش میں تقسیم ہوجائے۔
٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں