ٹارزن،،،،مجھے کیوں نکالا؟
تحریر:عزیز لاسی
حالیہ دنوں ٹی وی چینلز پر اینکر ز کرونا پر اتنی بحث نہیں کر رہے جتنی کہ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں حالیہ تبدیلی کا اصل ہدف آپا فردوس عاشق اعوان صاحبہ کو لیکر گھنٹوں تک درجنوں تجزیہ کار رتبصرہ نگارسیاسی پنڈت اور کئی جو تشی اس بحث پر وقت برباد کر رہے ہوتے ہیں یا پھر ماضی قریب کے زخموں کا حساب لے رہے ہیں آپا جی کو کانوں کان خبر ہی نہ پڑی کہ انہیں کہاں سے لگی ابھی تک کانوں میں سیٹیاں گونج رہی ہیں اور انہیں کچھ سُنائی نہیں دے رہا اور وہ بھی بڑے میاں صاحب کی طرح یہ رونا رو رہی ہیں کہ مجھے کیوں نکالا ارے ماسی کیا آپ کو پتہ نہیں آپ کو خلاف مرضی زبردستی ایڈجسٹ کیا گیاتھا خان صاحب کہہ چکے ہیں کہ PTIنوجوانوں کی جماعت ہے بھلے اس کا سربراہ عمرہ کی کسی حد میں ہو لیکن دل جوان ہونا چاہئے،،،!سو آپ ماسی جی ان فٹ تھی اور کچھ زیادہ ہی پُر اعتماد بھی۔۔۔!ویسے آپا جی کے سوال کا جواب پنڈی کے کامل ولی عامل جاگی باواشیخ رشید ہی دے سکتے ہیں کیونکہ انھوں نے دو دو موکل پال رکھے ہیں ویسے دونوں موکل ہفتہ وار دودن تعطیلات پر ہوتے ہیں چھٹی والے دن کے علاوہ محترمہ ڈاکٹر صاحبہ شیخ صاحب سے رجوع کر سکتیں ہیں کہ انہیں کیوں نکالا گیا۔۔۔!
جیسا کہ لسبیلہ میں بھی بعض رفق 25جولائی 2018ء کے بعد سے اپنی محلاتی اورجناتی طاقت سے دوری کے سبب اپنی کرشماتی شکتیوں سے محروم ہوگئے ہیں لیکن بعض کی قسمت ایسی چمکی کہ کل انہیں لوگ مختلف قسم کے نام لیکر پکارتے تھے آج اچھے خاصے حضرات اور سرکاری افسران انہیں سائیں سائیں کہہ کر پکارنے پر مجبور ہیں یہ ہے ٹارزن کی طاقت ویسے شیخ رشید آگاہ کر چکے ہیں کہ رمضان کے بعد نیب میں ٹارزن کی روح آنے والی ہے اللہ رحم کرے یہ ٹارزن صرف (ن) لیگ پر بجلی گرئے گا یاپھر اپنے دیرینہ ساتھیوں کو بھی لے ڈوبے گا اس بارے میں اکثریت کی رائے ہے کہ شیخ صاحب ٹارزن کو اپنے موکلوں کی توسط سے عید تک تو خوشخبری دینے کا مشورہ دیں تاکہ ون وے ٹریفک کا سلسلہ بند ہو سکے لسبیلہ میں طاقت کے محور سے قربت والوں کے وارے نہارے ہیں کیا ٹھیکے پھر ان کی بندر بانٹ،زمینوں کی ہیر پھیر،قیمتی معدنی وسائل پر قبضہ،ڈیزل چھالیہ جیم پان پراگ گٹکا کابلی جان کسٹم ہیڈ گاڑیوں کی اسمگلنگ ہو یاپھر لکڑی کے ٹرک میں لکڑیوں کے نیچے چھالیہ کی اسمگلنگ کا پردہ فاش کرنے کی مخبری ہو،ہر طرف سے موجاں ہی موجاں۔۔۔۔!
اور اگر کوئی اپنا ہی اعتراض کی انگلی اٹھائے اور کچھ۔۔۔۔! تو صوفی گلو کارہ عابدہ پروین کے کلام کا یہ مصرہ کہہ کر خاموش کرادیا جاتا ہے ابے مُلا تو جنازہ پڑھ میں جانوں میرا خداجانے۔۔۔۔۔! وغیرہ وغیرہ وغیرہ وغیرہ ارے بھائی مُلا بچارے کا بھی پیٹ ہے اسکے پیٹ پر لات کیوں مارتے ہو
خبر آئی ہے کہ وزیر اعظم صاحب نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے ساتھ ہی صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو مہنگائی پر کنٹرول کرنے کی ہدایت کی ہے اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم صادر کیا ہے خیر دیر آئے درست آئے ملک میں مہنگائی کا سونامی برپا کرنے کے بعد کورونا کی تباہی کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ ہو اکہ ہماری حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر ہوش آگیا اور قیمت میں کمی کے بعد صوبوں کو مہنگائی پر کنٹرول پانے کی ہدایت بھی جاری کردی ویسے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی کا اعلان کافی دن قبل کرنا چاہئے تھا لیکن ہمارے ملک کی ماضی کی روایتوں کو برقرار رکھنا ہماری بیورو کریسی اور حکمرانوں کی مجبوریوں میں شامل ہے جب تک عوام سے نکالا جانے والا تیل بالکل کڑوا اور رتیلا نہ ہو جائے تب تک عوام کو نچوڑا جاتا ہے پھر قیمتوں میں کمی کا اعلان کر کے احسان اعظیم جتایا جاتا ہے پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کوتین دن ہو چکے ہیں اور وزیر اعظم صاحب کی طرف سے مہنگائی میں کمی کے حکم کو بھی 36گھنٹے سے زائد وقت گزر چکا ہے مہنگائی پر قابو پانے کیلئے نہ تو ابھی تک کسی صوبائی حکومت نے کوئی اقدام اٹھایا اور نہ ہی مہنگی اشیاء خوردونوش فروخت کرنے والوں کی پشت پر بیٹھے اصل سرمایہ کاروں کی کان پر کوئی جوں رینگتی نظر آئی ہے،
ملک میں وزیر اعظم احساس کفالت پروگرام کے بعد وزیر اعظم صاحب نے کرونالاک ڈاؤن سے متاثرہ اور بے روزگار ہونے والے افراد کیلئے فی کس کس 12ہزار روپے کیش تقسیم کرنے کا اعلان کیا ہے اِدھر ہمارے صوبے کے وزیر اعلیٰ جناب جام کمال خان صاحب نے نوجوانوں کو قرض حسنہ دینے کا باقاعدہ اعلان کردیا ہے لوگوں کی مدد کرنا اچھی بات ہے لیکن خدارا اس امداد کو اپنے ملک اور اپنی ذات کیلئے راہ نجات بنایا جائے کیونکہ جن لوگوں کی توسط سے امداد تقسیم کی جاتی ہے اور وہ جن حیلوں بہانوں اور ہتھکنڈوں طریقوں سے غریب ضرورت مند لوگوں کی رقومات سے کٹوتی کر کے اپنے لئے دوزخ کی آگ جمع اور دینے والوں کیلئے جہنم کی راہ ہموار کرتے ہیں اس سے اجتناب کیا جائے اور رقوم کی تقسیم کیلئے کوئی بہتر آسان اور شفاف طریقہ کار اپنایا جائے
ایک بڑی اہم خبر آئی ہے اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو جو کہ گزشتہ دنوں کرونا وائرس کی وجہ سے ازخود قرنطینہ ہو کہ ایک محفوظ مقام پر اپنے گھر میں پردہ نشین ہوگئے تھے کے بارے میں پتہ چلاہے کہ انھوں نے پردہ نشینی توڑ کر چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری سے ملاقات کی ہے ملاقات کا ظاہری بیانیہ ”مِڑے ہی خیر آء“ لیکن باطینی ایجنڈہ کے حصول کیلئے شیخ رشید کے موکلوں سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
ملک میں آٹا چینی گندم تیل آئی پیز اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ہلچل کا سماں ہے اس میں وزیر اعظم نے آئندہ کیلئے بہتری لانے کیلئے وقتی طور پر پہلا قدم اٹھاتے ہوئے گندم اور دیگر اجناس کی صوبائی اور ملکی سرحدوں کے پار لے جانے پر بھی پابندی لگادی ہے جو کہ اچھااقدام ہے لیکن دیگر جو ممنوعہ اشیاء منشیات شراب غیر ملکی سامان تیل وغیرہ وغیرہ کی اسمگلنگ پر عائد پابندی کو بھی سخت بنایا جائے
غیر ملکی اشیاء کی اسمگلنگ میں ملوث دونمبری بھی بلا کی ذہانت رکھتے ہیں اگر ایک کسی چیز پر سختی ہو گئی تو کیا ہوا دوسری چیز کی مقدار اور تعداد بڑھا کر نقصان کا ازالہ کردیتے ہیں اب جیسا ایرانی تیل کی بندش ہے لیکن اسمگلنگ کا چسکا لینے والوں نے تیل بند ہوا تو کیا ہوا۔۔۔! سمندری راستے سے غیر ملکی شراب آرہی ہے اور اسی راستے سے منشیات واپس دی جارہی ہے تیل بند ہوا تو کیا غیر ملکی چھالیہ جیم گٹکا کی طرف تمام تر توجہ کردی گئی ہے حالانکہ سمندری راستوں سے اسمگلنگ پر کنٹرول پانے کیلئے سرکاری ادارے اپنی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور کامیاب کاروائیاں کر کے اس کالے دھند میں ملوث گھورے لوگوں کی کمر توڑ رہے ہیں
دونمبری اُف توبہ استغفر اللہ۔۔۔! گزشتہ روز حب میں برف کارخانہ داروں اور ڈیلرز کے مابین برف کی قیمت پر تنازعہ ہو گیا جسکا نوٹس لیتے ہوئے حب کے مجسٹریٹ صاحب ایک برف کارخانے کی انتظامیہ سے حال احوال کرنے جب کارخانے پہنچے تو وہ برف جمانے سانچوں میں مبینہ طور پر کیمیکل کی مدد سے جعلی دودھ بنتا دیکھ دھنگ رہ گئے،اب دیکھیں نہ شاطر دماغی کہ کسی کو کیا پتہ کہ برف کی جگہ جعلی دودھ بنا کر فروخت کیا جارہاہے اس قسم کے عناصر کسی رعایت اور رحم کے قابل نہیں ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ دوسروں کو بھی سبق ملے۔۔۔!