کورونا ازخود کیس: جامع پالیسی بناکر تمام فیکٹریوں کو کام کی اجازت ملنی چاہیے، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کورونا وائرس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کےدوران ریمارکس دیے کہ کہیں شفافیت نظر نہیں آرہی اور سارے کام لگتا ہے کاغذوں میں ہی ہو رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ ملک میں کورونا سے نمٹنے کی کوئی یکساں حکمت عملی نہیں، حکومت نے مارکیٹس بند کرکے مساجد کھول دیں،کیا مساجد سے کورونا وائرس نہیں پھیلے گا؟ 90فیصد مساجد میں ریگولیشنز پر عمل نہیں ہو رہا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں مکمل طور پر استحصال ہورہا ہے، جامع پالیسی بنا کر تمام فیکٹریوں کو کام کی اجازت ملنی چاہیے، وفاقی حکومت کی پالیسی صرف 25 کلومیٹر تک محدود ہے، ایک وزیر کچھ کہہ رہا ہوتا ہے تو دوسرا کچھ کہتا ہے، ایک صوبائی وزیر کہتا ہے وزیراعظم کے خلاف پرچہ درج کرائیں گے ، یعنی صوبائی وزیر کا دماغ بالکل آؤٹ ہے۔
بینچ میں شامل جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ایک ہفتے کا وقت دیتے ہیں کورونا سے متعلق یکساں پالیسی بنائیں ، ورنہ عبوری حکم جاری کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں