راز کیا ہے ؟


تحریر شاہ نذر بادینی
کرونا وائرس اور رمضان ایک ساتھ دنیا میں قدم جما لیا کرونا وائرس نے دنیا سمت ہمارے ملک میں لاک ڈاون اور اسکے چھوڑے ھوئے اثرات سے حکومت کی امداد کا غریبوں کے لئے دروازہ کھول دیا جبکہ رمضان المبارک نے ثواب و خیرات زکوات کا عملی تحفہ حسب سابق اپنے ساتھ سمٹ کر غربا کے لئے پیش کیا جسطرح رمضان میں ایک طرف ثواب کی نیت سے غریبوں کو سخی لوگ کچھ نہ کچھ عنایت کرتے ہیں وہاں سود خور منافع خور اور ذخیرہ اندوز خوب پیسہ کماتے ہیں ان کو پتہ ہوتا ہے کہ لوگ رمضان کی مجبوریوں میں ضروری اشیاء لیتے ہی ہیں اسی طرح کرونا وائرس کے لاک ڈاون کے بدلے میں حکومتی امداد کو اپنی جیبوں اور اقربا پروری کی نذر کرنے کے لئے سرکاری اہلکاروں نے بھی کافی اچھے نعرہ دے کر خوب فائدہ لیا اور سرکار کے خزانے سے کروناوائس کے طفیل عیش کر رہے ہیں راشن ہضم مافیا نے سب سے پہلے سوشل میڈیا میں اپنے مہروں کے ذریعے مشہور کر دیا کہ غریب کو کچھ دیں اسکی عزت نفس مجروح نہ کریں اس بات سے غریب اور عام عوام کو متفق کر دیا گیا بلخصوص یہ نعرہ بلوچستان کی بیوروکریسی نے خاص مشہورکرنے کردار ادا کیا مقصد آگے آنے والی حکومتی امداد کو غضب کرنا مطلب تھا جو مخیر یا زکواۃ جو کسی کی۔ذاتی ہو اسکو مخفی طریقے سے تقسیم کرنا جائز اور ضروری ہے لیکن جو امداد ریاست دینا چاہیتی ہے اس کو مخفی رکھ کر صوبے کی آفیسر شاہی خوب مزے لے رہی ہے میرے اس تے ی مشاہدے میں یہ بات آئی کہ سرکاری راشن کی تقسیم کے طریقہ کار میں جو راشن رات کے اندھیرے میں تقسیم ہوئے اسمیں شفافیت کم رہا میڈیا میں کوئی فوٹو اس لئے نہیں چھاپی یا وائر ل نہیں کیا گیا کہ اس سے غریبوں کی عزت نفس مجروح ہوگی مگر دراصل اس کی آڑ میں سرکاری ملازمین نے اپنے رشتہ داروں اور من پسند افراد کو خوب نوازا یہاں تک کہ سرکاری ملازمین اور کروڑ پتی افراد لک پتی تو ویسے لے گئے یہاں ذکر کروڑوں کا ہو رہا ہے غریب کے راشن پر ہاتھ صاف کر بیھٹے سرکار کے اپنے لوگوں کے ہاتھوں اب اس میں دوسرا گیم بھی اسی منصوبہ بندی سے کیاگیا کہ غریب کے نام پر آنے والے رقم سے اپنا حصہ بٹورنے کے لئے آفیسرز نے اہلکاروں کے ذریعے غربا کےشناختی کارڈز جمع کئے جو چھوٹے شہروں میں ہزاروں کے حساب سے جمع ہوئے تو بڑے شہروں کا تناسب اسی حساب سے ہوگا بہر حال غریب کو اسطرح لالی پاپ دیا گیا کہ وہ کے نام پر خوش ہو سرکاری اہلکار رات کے اندھیرے میں اپنوں کو نوازنے میں خوش رہا آفیسرز اور ٹھیکدار اپنا حصہ خاموشی سے لے بیھٹے ہر ایک اپنی جگہ خوش اگر پریشان رہا تو حقیقی غریب۔ معزور۔ اور وہ بیوہ عورت یا خاتون کہ جسکا مرد مزدوری کی وجہ سے گھر چھوڑ کر اندورن ملک یا ایران مزدوری کے لئے گئے تھے یا ضیف افراد جسکو علم ہی نہیں تھا کہ راشن کہاں اور کس وقت تقسیم ہوتا ہے جہاں وہ اپنا شناختی کارڈ پہنچادیں میری آنکھوں کے سامنے بہت سے غیر حقدار لوگ راشن لے کر رفو چکر ہوتے رہے کہ افسوس کے ساتھ دل۔خون کے آنسو روتا رہا لیکن اللہ کی قہر نازل ہو ان سرکاری اہلکاروں پر جو میڈیا کے کیمرے پر پابندی عائد کر رکھے تھے کیونکہ میڈیا والے اصل حقائق دکھانے میں دیر نہیں کرتے اس لئے اگر میڈیا مین کے کیمرے کو صرف اور صرف اس لئے حقائق دکھانے سے روکا گیا تھا کہ یہ۔ان غریبوں کی عزت کا سوال ہے اور غریب کے عزت آڑ میں جو بے ضمیری کی جا رہی ہے اس پر تو صرف ہم استغفار کر سکتے ہیں باقی سرکاری اہلکاروں کو جو حقیقی غریبوں لگا اسکی۔تصویر خود یہ۔کہہ کر اتار دی کہ یہ ہمارے صاحب اور حکومت کے لئے ہیں میڈیا کے لئے نہیں اصل بات تو یہ ہے کہ پہلے سرکار کی امداد چھپا کر رات کے اندھیرے میں کیوں دی گی یا دی جا رہی ہے سرکار سے راشن لینا غریب کا حق ہے بے عزتی یا زکوات کے زمرے میں نہیں آتا حق کو خفیا نہیں سرعام لینا چاہیئے اور سرکار کو اسکو سرعام دینا۔چاہیئے تھاکہ لوگوں کو ریاستوں کو پتہ لگ جائے کہ حکومت اپنی غریب عوام کو سنبھال رہی ہے ضرورت مندوں کو سنبھال رہی ہے اور میڈیا کے آنے سے وہ لوگ جو غریب کے حق پر ڈاکہ۔ڈالنا چاہتے تھے یا ہیں وہ بھاگ نکلے گے سرکار سے ہر وہ شخص یا طبقہ امداد لے سکتی ہے جو ضرورت مند اور تنگ دست ہے یہ اسکا حق ہے البتہ کرونا وائرس کے طفیل جو راشن یا امداد دی جا رہی ہے اسکو شفاف بنانے اور پورے کا۔پوری امداد عوام تک۔پہنچنے کے لئےمزید اعظم پاکستان آرمی چیف بلوچستان ہائی کورٹ وزیر اعلی بلوچستان کورکمانڈر بلوچستان کو۔کردار ادا کرنا چاہیئے ریاستیں کھل کر عوام کی امداد کریں سرعام کریں میڈیا کی موجودگی میں کریں تاکہ دنیا کی دیگر ریاستوں کو معلوم ہو کہ۔پاکستان کی ریاست کرونا وائرس کی۔وبا سے لڑنے اور اقتصادی اور روزمرہ زندگی کے۔لاک ڈاون سے نمٹنے کے لئے کیا رول پلے کر رہی ہے اور ہم آج اس کالم کی توسط سے اپیل کرتے ہیں کہ ریاست غریبوں کی امداد کریں غریبوں کو زکوا ۃ نہ دیں بلکہ ایسی صورت حال میں غریب مزدور کا امداد کرنا۔حق بنتا ہے اور غریبوں کا۔مزید حق مارنے کا۔موقع بیوروکریسی اور سرکار کے تنخواہ دار افراد اور انکے اقربا کو نہ دیں ورنہ دنیا آپ کا یہ کرادر کبھی تسلیم نہیں کریگی جس کی جتہن کی جا رہی ہے