شہزاد کی فیملی کو پروپیگنڈوں کے ذریعے مزید نشانہ نہ بنایا جائے، نصر اللہ بلوچ
کوئٹہ (انتخاب نیوز) زیارت واقعے میں قتل ہونے والے شہزاد بلوچ کے اہلخانہ کی وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نصراللہ بلوچ، وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ، بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ، نشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے غنی بلوچ، بی ایس او کے کامریڈ اسرار بلوچ، بلوچ یکجہتی کی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ وومن فورم کی فرزانہ بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس۔ وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ نے شہزاد بلوچ کے اہلخانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ان کے بھائی کی اپیل میڈیا نمائندوں کے سامنے پیش کی جس کے مطابق کہا گیا کہ میں تمام پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا سے شہزاد کے بھائی اور فیملی کی جانب سے استدعا کرتا ہوں کہ ہماری دردمندانہ اپیل اور گزارش اور یہ وضاحتی پریس کانفرنس کو بھرپور کوریج دیں تاکہ ہمارا وضاحتی بیان آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف، کور کمانڈر بلوچستان، چیف منسٹر بلوچستان قدوس بزنجو اور تمام انسانی ہمدردی رکھنے والی تنظیموں تک پہنچ جائے۔ ہم میر ضیاءلانگو کی پریس کانفرنس اور ریاستی پشت پناہی میں سوشل میڈیا میں ایڈیٹڈ فوٹوز اور قبر پر کسی بھی تنظیم کا جھنڈا رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جو کہ پروپیگنڈا کرنیوالوں کی طرف سے کیا گیا ہے تاکہ ایک معصوم شہری کو کسی تنظیم سے منسلک کر کے پروپیگنڈا کیا جاسکے جسکی ہم مذمت کرتے اور اپیل کرتے ہیں کہ ہماری فیملی کو مزید تکلیف نہ پہنچائی جائے، ہمارے خلاف سازشیں بند کی جائیں، ہمیں انصاف دیا جائے اور ہماری فیملی کو ان پروپیگنڈوں کے ذریعے مزید نشانہ بنانے سے تحفظ دیا جائے۔ شہزاد بلوچ کے قتل ہونے سے پہلے ہم نے 27 جولائی کوکوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس ریکارڈ کرائی اور 30 جون کو مظاہرہ بھی ریکارڈ کرایا تھا۔ شہزاد بلوچ ایک معصوم اور ذمہ دارشہری تھا جس نے مختلف محکموں میں ٹیسٹ و انٹرویوز روزگار کیلئے دیئے تھے۔ شہزاد بلوچ 4 جون کو اپنے ساتھیوں سمیت موساکالونی کے ایریا سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا، ہم مختلف تھانوں میں رپورٹ درج کروانے گئے تو انہوں نے ایف آئی آر درج نہیں کی اور انکار کیا تو ہم نے 16 جون کو سول ڈیفنس میں اس کی ابتدائی رپورٹ درج کروائی۔ اس سلسلے میں شہزاد بلوچ کی بازیابی کے لیے ہم نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا۔ ہم مختلف ایم پی ایزکے پاس گئے، وزیر داخلہ میر ضیاءاللہ لانگو کے پاس بھی گئے تھے۔ اسی طرح سابق وزیر خزانہ میر خالد لانگو کے پاس بھی فریاد کی۔ نہ صرف آرمی آفیسرز کے پاس گئے بلکہ جہاں کوئی امید نظر آتی تھی ہم وہاں پہنچ جاتے، اس کی لوکیشن ٹریس کی تو وہ کوئٹہ کینٹ بتا رہا تھا، ریاستی اداروں نے ہمیں تسلی دی کہ شہزاد بلوچ کو جلد رہا کریں گے اور ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ بہت جلد شہزاد ہمارے پاس ہوگا اسی دوران عید سے دو دن پہلے شہزاد بلوچ کا ایک دوست جو شہزاد کے ساتھ گرفتار ہوا وہ بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا، ہماری خوشی اور زیادہ بڑھ گئی کیونکہ ہم یہی سوچ رہے تھے کہ بہت جلد شہزاد بھی ہمارے پاس ہوگا لیکن شاید خوشی ہمارے نصیب میں لکھی ہوئی نہیں تھی، اسی دوران زیارت کا واقعہ پیش آیا جس میں کرنل لئیق کو مارا کیا گیا اور اسی اثنا میں تحویل شدہ بھائی کو کینٹ سے اٹھا کر دیگر 9 افراد سمیت مار کر پھینک دیا جو کہ نہ صرف ایک جرم ہے بلکہ انسانی حقوق کی انتہائی سنگین خلاف ورزی ہے، جہاں ایک معصوم قیدی کو مار کر مشتبہ شخص ظاہر کیا جارہا ہے۔ لہٰذا ہم حکام بالا سمیت تمام اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا ہمیں انصاف دیں، ہمارے خلاف مزید پروپیگنڈا کرنے والوں کیخلاف کاروائی کریں اور ہمیں تحفظ دیا جائے۔


